مٹاپا کیسے کم کیا جائے؟

شمیم ارشاد اعظمی

عصر حاضر میں مٹاپا ایک سنگین صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ یہ بیماری ترقی یافتہ ملکوں میں زیادہ عام تھی، لیکن اب ترقی پذیر ممالک کے افراد بھی بڑی تیزی سے اس مرض کا شکار ہو رہے ہیں۔ بھارت دنیا کا تیسرا ملک ہے جہاں یہ بیمای تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اس کے اسباب کی ایک طویل فہرست ہے، ان میں سب سے زیادہ اہم وجہ بسیار خوری اور مسلسل  لذت کام ودہن سے آشنائی ہے۔ دوسری اہم وجہ  پرتعیش جدید طرز حیات (Life style) ہے۔ تن آسانی، کسلمندی، بے فکری بھی اس کی اہم وجوہات میں شامل ہیں۔ اس بیماری کا شکار زیادہ تر وہ عورتیں ہیں جوتعیش او ر نہایت آرام کی زندگی بسر کر ر ہی ہیں۔ اب بچوں کے اندر بھی یہ بیماری تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔ بچوں کے اندر بسیار خوری، تن آسانی، جمود و حرکت کی کمی، بازار کی تیار شدہ خوردنی اشیاء کا استعمال  اس کی خاص وجہیں بتائی جارہی ہیں۔

اس بیماری کا شکار زیادہ تر وہ بچے ہو رہے ہیں، جن کے والدین کسی نہ کسی پیشہ سے وابستہ ہیں اور بچے عدم نگہداشت و عدم تربیت کا شکار ہیں۔  والدین حصول دولت کے چکر میں بچوں کو حقوق سے محروم کر رہے ہیں۔ یہ ایک سنگین صورت حال ہے، اس کی وجہ سے بچے دیگر  لغویات اور خرافات میں بھی بری طرح ملوث ہو رہے ہیں۔ والدین کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کی تربیت اسلامی تعلیمات کی روشنی میں کریں۔  تعلیم کے ساتھ ان کے رہن سہن، غذائیت اور کھیل کود کی طرف بھی بچوں کو متوجہ کریں۔ گھر کی بنی ہوئی چیزوں کی ترغیب دیں اور بازار کی بنی ہوئی اشیاء (Junk food & Fast food) کے مضمرات اور نقصان دہ پہلو سے انہیں روشناس کریں۔

انہیں صحت بخش اور صاف ستھری غذائیں کھلائیں، اور بازاری اشیاء کے استعمال پر سختی سے رو کیں، ورنہ پورا معاشرہ اس کی لپیٹ میں آجائے گا، پھر ایک صحتمند، صالح اور خوشگوار معاشرہ کا تصور بھی ختم ہوجائے گا۔ اب تو حالت یہ ہوگئی ہے کہ بڑے شہروں سے لے کر گاؤ ں گاؤ ں تک خوبصورت پیکٹوں میں زہر نما خوردنی اشیاء کا رواج عام ہوتا جا رہا ہے۔ اگرآج ہم ان ساری چیزوں سے بچوں کو روکنے میں ناکام ہو گئے تو کل ہمارے بچے ہی نہیں بلکہ پورا معاشرہ اس کی لپیٹ میں آسکتا ہے۔

مٹا پا صرف ایک بیماری ہی نہیں ہے بلکہ یہ بہت ساری بیماریوں کو جنم بھی دے رہی ہے، اس لئے ہمیں کھانے پینے کی اشیاء میں بہت احتیاط سے کام لینا چاہئے۔ فربہی پیدا کرنے والی مرغن غذاؤں اور دودھ یا شیرینی سے بنی ہوئی چیزوں کا استعمال کم سے کم کیا جائے۔ غذا میں روغنیات کا استعمال بالکل نہ کیا جائے۔ روغنی میوہ جات سے بھی احتراز کیا جائے۔ پپیتہ، گاجر، مولی اور اس طرح کی اشیاء کا خوب استعمال کیا جائے۔ ممکن ہو سکے تو ہفتہ میں ایک یا دو بار روزہ رکھا جائے۔ کھانے کا  ایک وقت مقرر کیا جائے اور بار بار منھ نہ چلایا جائے۔ ایسی غذاؤں کا استعمال کیا جائے جن کے کم مقدار کے استعمال سے ہی شکم سیر ہوجائے۔ سبزیوں میں بینس کا استعمال کیا جائے، کیونکہ ان کے اندر فائبر زیادہ ہوتا ہے۔ گیہوں اور چنے کے آٹے کی بنی روٹیاں اور ایسی دالوں کا استعمال کریں، جس میں پروٹین کی مقدار کم ہو۔ کھانااتنی ہی کھا یا جائے جو زندگی کے لئے ضروری ہو۔ بسیار خورری اور لذت آفریں غذاؤں کو نہ استعمال کیا جائے۔ اگر ہم کھانے میں بھی تعلیمات نبوی پہ عمل کریں تو یہ بیماری کبھی پیدا ہو ہی نہیں سکتی۔ ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ شکم کے تین حصہ کرو، ایک کھانے کے لئے، دوسرا پانی کے لئے اور تیسرے حصہ کو خالی رکھا جائے، لیکن آج زیادہ تر حصہ شکم صرف کھانے سے ہی پر ہوتا ہے۔ پانی اور خالی رہنا تو دور کی بات ہے۔ بسیارہ خوری سے معدہ کمزور ہوتا ہے اور پھر بیماریوں کا لامتناہی سلسلہ شروع ہو کاجاتا ہے۔ کھانے کے بعد آدھ گھنٹہ کا وقت سیر و تفریح کو دیا جائے۔ کھانے کے فوراً بعد لکھنے پڑھنے کے کام یا ٹیلیویژن دیکھنے کے عمل کو متاخر کیا جائے۔ صبح کی سیر لازم کی جائے۔

  بسیاری خوری حرص و طمع سے نکل کر ایک نفسیاتی بیماری کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ لہذا جب بھی کھانا کھانے کے لئے بیٹھیں تو سنت نبوی اور تعلیمات نبوی کو سامنے رکھیں۔ لقمہ کو چبا چبا کر کھائیں۔ کم کھائیں۔ کھانے کے دوران پانی کا استعمال کم سے کم کریں، بلکہ کھانا کھانے کے آدھ گھنٹہ بعد پانی کا استعمال کیا جائے تو بہتر ہے۔ کھانے میں سلاد اور لیموں غیرہ کا استعمال زیادہ کریں۔ آج اکثر مریض کا صرف یہی سوال ہوتا ہے کہ حکیم صاحب کوئی ایسی دوا دو کہ میرا وزن کم ہوجائے۔ لیکن جب ان سے کہو کہ دواکے ساتھ کم غذائیں بھی استعمال کی جائیں اور ورزش کی جائے، تو یہی جواب ہوتا ہے کہ ضرور انشاء اللہ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ کوئی مریض غذا کم نہیں کرتا  اور نہ ہی ورزش کرتا ہے۔ یہ یاد رکھیں اس بیماری میں دوائیں کسی قسم کا کوئی فائدہ نہیں پہونچا سکتی ہیں جبکہ ان کے ساتھ کم کھانے اور ورش و ریاضت کی دیگر تدابیر نہ اپنائی جائیں۔ آج کل  ہر چھوٹے بڑے شہروں میں ’جم‘ قائم ہے، وہاں جائیں اور مختلف قسم کی اکسر سائزکریں۔ ڈنڈ بیٹھک(Shet) اور چہل قدمی (walking & running) مٹاپہ کم کرنے میں بہت زیادہ مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔  یہ بات واضح کرتا چلوں کہ دوا کوئی کرامات یا معجزہ نہیں دکھا سکتی ہیں، جسے کھا یا اور فورا توند کم ہو جائے۔ نفس اور نوالہ پر قابو پانا بہت ضروری ہے، دن بھر میں وزن کے مطابق متعینہ مقدار سے کم کیلوریز کی غذائیں استعمال کی جائیں۔ غذا کا ایک چارٹ بنائیں۔ کم سے کم غذائیں استعمال کریں۔ اگر دن بھر میں تین بار کھانے کی عادت ہو تو اس کو دو بار کریں، بہتر یہ ہے کہ ایک ہی بار کھانا کھایا جائے۔ بہتر یہ کہ صبح کو صرف چنا  پر اکتفا کیا جائے۔ دوپہر کھانا کھا یا جائے اور رات میں کوئی ہلکی غذا لی جائے اور زود ہضم ہو۔ ناشتہ کو کبھی نہ چھوڑا جائے، جدید تحقیقا ت نے اس بات کی طرف اشارہ دیا ہے کہ ایسے لوگ جو ناشتہ نہیں کرتے وہ زیادہ تر اس بیماری کا شکار ہوتے ہیں۔ اطباء نے ایسے مریضوں کے لئے بہت ساری غذائیں، دوائیں اور تدبیریں بتائی ہیں۔ ذیل میں انہیں لکھا جا رہا ہے۔

 جالینوس نے بدن کو لاغر کرنے والی کچھ دوائیں اور تدابیر بتائی ہیں۔ جیسے:

  ’’ بہت تیز دوڑنا گوشت کو کم کرتا ہے، خصوصا خوب  مالش کے بعد کہ جسم سرخ ہوجائے، اس کے بعد گرم تیلوں کی مالش کریں، اس کے بعد جس تیل میں بیخ کریلا، بیخ خطمی، جنطیانا، ، زراوند، جاؤشیر اور قنطوریون(لوفائی خورد) ملائی ہوئی ہوں، ہلکی ہلکی مالش کریں۔  یا ان دواؤں کے تیل کو قبل حمام مالش کرکے حمام کریں، اس کے بعد گھنٹہ بھر کھانا نہ کھائیں، بلکہ تھوڑی دی سو رہیں۔  یا صرف آرام کریں پھر حمام میں نہائیں  اور پسنی نکالیں۔  حمام کا پانی اگر ایسا ہو جس سے تحلیل بھی ہوتو بہتر ہے یعنی اگر چشمہ کا پانی حمام  کے لئے ملے بہتر ہے ورنہ اس پانی کو ایک گھڑے میں بھریں اور اس میں نمک ملا کر چھوڑ دیں کہ آفتاب اس کو خوب جلائے اس کے بعد اس میں نہائیں۔

 روفس لکھتے ہیں کہ گرم پانی پینا، پسینہ نکالنا، قے کرنا، بہت زیادہ سو نا، جما ع کرنا اور دن بھر میں ایک بار کھانا بدن کو دبلا کرتا ہے۔

 ابن ماسویہ لکھتا ہے کہ ہمیشہ مٹر کی روٹی اور مرزنجوش کھانا بدن کو لاغر کرتا ہے۔

 محمد بن زکریا رازی لکھتے ہیں کہ سندروس مہزل کے طور پر پانی اور سکنجبین کے ساتھ روزآنہ2.7گرام کی مقدار میں متواتر استعمال کیا جائے۔

شیخ الرئیس کے استاد محترم نوح بن منصور قمری اپنی کتاب ’غنی منی‘ میں بدن کو لاغر و دبلا کرنی والی دوا کے بارے میں لکھتے ہیں کہ معجون فلافلی، معجون کمونی، بلادری، اطریفل صغیر اور تمام مدرات یعنی پیشاب لانے والی دوائیں۔ اسی طرح معدنی چشموں کے پانی میں تیرنا، نہار منھ حمام میں نہانا بدن کو لاغر کرتا ہے۔ اگر چشموں کا پانی نہ ملے تو ایسے پانی سے نہائیں جس میں نمک، بورہ ارمنی، کسیس، پھٹکری اور گندھک جوش دیئے گئے ہوں۔ گرم تیلوں کی مالس، کھانے سے پہلے زیادہ ورزش کرنا، غذاؤں میں سادے شوربے، بغیر گوشت کے ساگ اور سرکہ ڈال کرکھانا، اگر گوشت کی خواہش ہوتو بہت چکنا گوشت جس میں جلد سکم شیری ہوجائے کھانا، نہار منھ پانی پینا، کھانے میں دیر کرنا، بھوک پیاس پر صبر کرنا، دن میں ایک بار کھانا، زیادہ جاگنا، سخت چیز پر سونا، زیادہ دھوپ میں رہنا اور گرم مقاموں پر قیام کرنا۔ یہ تمام تدبیریں بدن کو لاغر کرتی ہیں۔

  نوح بن منصور قمری دبلا کرنے والا نسخہ لکھتے ہیں، اس کو استعمال کرکے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔

  نسخہ: اجوائن دیسی، بادیان، اور زیرہ ہرایک 40گرام، مر زنجوش خشک، بورہ ارمنی  10گرام، لک80گرام۔ تمام ادویہ کوٹ پیس لیں اور 4.5کی مقدار میں روز استعمال کریں۔

 شیخ الرئیس بو علی سینا کہتے ہیں کہ سندروس کو نہایت قوی قوت مہزلہ (لاغر کرنے والی  قوت) حاصل ہے، جو کہربا شمعی کی قوت کے بالکل مخالف و مضاد ہے۔ اس کو 2.5گرام کی مقدار میں روز آنہ سکنجبین اور پانی کے ساتھ استعمال کرنا چاہئے۔

داؤد انطاکی لکھتے ہیں بدن کا گوشت لاغر کرنے کے لئے کف دریا کو ایک سر بستہ راز کی حیثیت حاصل ہے۔ باریک پیس کر سرمہ میں ملا کر بدن پت طلا کرنا چاہئے۔ اسی طرح بہت زیادہ فربہ لوگوں کو سکنجبین کے ساتھ سندروس کا دائمی استعمال بھی بہت نافع ہے۔ اس سے بدن میں شحم یعنی چربی کا نام و نشان باقی نہیں رہتا۔ ‘‘

    ابن ہبل البغدادی لکھتے ہیں کہ بورہ ارمنی کیساتھ فلفل سیاہ کا استعمال بدن کو لاغر کرتا ہے۔

مزید لکھتے ہیں کہ نمکین، چرپری چیزوں، اور نمکین گوشت کا استعمال، بار بار فصد کرانا، دست آنا، بکثرت پسینا آنا، پیشاب کی زیادتی، حمام میں دیر تک ٹہرنا، بے خوابی، پرانی شراب کا بکثرت استعمال اور کثرت جما ع وگیرہ جیسے اسباب بد ن کو کمزور و لاغر کرتے ہیں۔

  نسخہ مہزل بدن

 اطریفل صغیر 100گرام، ایارج فیقرا25گرام، دونوں کو ملا لیں اور ہفتہ میں ایک بار10گرام کی مقدار میں استعمال کرائیں۔ پھٹکری بھی بدن کو دبلا کرتی ہے، مگر اس میں خطرہ ہے۔

 مہزل دیگر: زیرہ، اجوائن دیسی، سداب، کرفس، سونف، مرزنجوش خشک ہر ایک 40گرام، لک80گرام، بورہ 10گرام۔ تمام ادویہ ملا کر سفوف بنائیں اور 5گرام کی مقدار میں استعمال کریں۔

 ثابت بن قرۃ ذخیرہ میں لکھتے ہیں کہ موٹاپا دور کرنے کے لئے ادویہ ملطفہ جیسے معجون فلافلی، معجون کمونی، انقرویا، دواء اللک، امروسیا اور آب معدنیہ سے نہار منھ حمام کرنا۔ روغن حارہ سے بدن کی تمریخ کی جائے۔ قوی ریاضت کی جائے۔ کھانے میں جلدی پیٹ بھرنے والی مرغن  وچربیلی غذائیں استعمال کرائی جائیں۔

   مزید لکھتے ہیں کہ مہزل ادویہ میں سندروس، شب، لک، زراوند، جنطیانا، مرزنجوش، مرکب یا مفرد استعمال کرائیں۔ مقدار خوراک دو گرام ہوگی۔ اور ایسی ہی تمام چیزیں جو ادادر بول کرتی ہیں مثلا ً تخم سداب، جعدہ، تخم کرفس جبلی، اور اس قوی وہ چربی جس کو افعی سے حاصل کی جائے اور نمک کے ساتھ استعمال کیا جائے۔

 سید محمد حسین علوی قرابادین کبیر میں لکھتے ہیں کہ لک بالخاصہ بدن کو لاغر کرتا ہے۔

 اسی طرح خرفہ کے بارے میں لکھتے ہیں کہ یہ بالخاصہ بھوک کو ساقط کرتی ہے۔

 حکیم ذکاء اللہ قرابادین ذکائی میں لکھتے ہیں کہ سندروس 2.65گرام کی مقدار میں پانی اور سکنجبین کے ساتھ گھول کر تین ہفتہ تک کھائیں بدن کو لاغر کرتا ہے۔ اسی طرح عرق زیرہ کرمانی  قوی التہزیل ہے۔

 حکیم عمادالدین محمود شیرازی رسالہ افیون میں لکھتے ہیں کہ افیون سے تہزل ہوتا ہے اور بندن مفرط میں شادمانی کا احساس ہوتا ہے۔

حکیم اکبرارزانی بدن کو لاغر کرنے کی تدبیربیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔

 ’’ تجفیف بدن کے واسطے مسہلات و مدرات دیں۔ اور تقلیل غذا کریں اور پیاس پر صبر کریں۔ یعنی پیاس لگی ہوتو پانی یا دیگر مشروبات کا استعمال کم سے کم کریں۔ اس میں کثرت تعب  وحمام یابس اور تقلیل نوم مفید ہے۔ تعریق  یعنی پسینا لانا بھی نفع بخش تدبیر ہے۔ اور گرم و محلل روغنیات جیسے روغن شبت و قسط لیں۔  اور اطریفلات بطور دوا استعمال کریں۔  اور معجون کمونی، انقرویا، سجزینیا، اور تمام گرم و خشک ادویہ استعمال کریں۔ سخت زمین پر سوئیں اور آرام  سے نہ رہنا دبلا ہونے میں معین ہوتا ہے۔

 حکیم شریف خاں اپنی قرابادین ’بیاض خاص‘ میں نے مہزل یعنی بدن کو لاغر یا دبلا بنانے کا درج ذیل نسخہ  لکھا ہے۔

 نسخہ: کسیس زروند، جنطیاناہر ایک750ملی گرام، لک مغسول، سندروس ہر ایک2گرام، مرزنجوش1.75گرام۔ تمام ادویہ کوٹ چھان کر ایک گرام کی مقدار میں روزآنہ استعمال کرائیں۔

جدید تحقیقات

  ہندستان میں مٹاپا کم کرنے کے لئے کئی تحقیقات ہو چکی ہیں۔ ایک تحقیق اجمل خاں طبیہ کالج، مسلم یونیورسٹی علیگڈھ، انڈیا میں ڈاکٹر فضل الرحمن کاظمی نے کی ہے۔ انہوں نے مریضوں کو پینتالیس روز 20ملی لیٹر کی مقدار میں روزآنہ تین بارصرف سکنجبین سادہ  استعمال کرایا۔ یہ دوا مٹاپے کو کم کرنے میں بے حد نفع بخش ثابت ہوئی، جومذکورہ تحقیق سے ثابت ہو چکی ہے۔

 اسی طرح ڈاکٹر حنا نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف یونانی میڈیسن، بنگلور میں مٹاپے کو کم کرنے کے لئے سندروس کو اپنی تحقیق کا موضوع بنا یا۔ یہ دوا بھی وزن کو کم کرنے میں نہایت مددگار ثابت ہوئی ہے۔

  سمن مفرط کے مریضوں کوسندروس2گرام اور سکنجبین 20ملی گرام بوقت صبح نہار منھ کھلا یا جائے۔ شام کو معجون فلافلی ہمراہ عرق زیرہ دیا جائے اور رات کو اطریفل صغیر کا استعمال کیا جائے۔ ان شاء اللہ اچھے نتائج بر آمد ہونگے۔

تبصرے بند ہیں۔