مکہ مکرمہ پر حملہ کی سازش:خوداپنی تباہی کے مترادف

مفتی محمد صادق حسین قاسمی

مکہ مکرمہ کی سرزمین سے دنیا کا ہرمسلمان والہانہ تعلق رکھتا ہے ،یہ مقدس سرزمین مہبطِ وحی اور مرکز ِانوار ہے ۔’’ام القری‘‘ ہونے کا جسے شرف و اعزاز حاصل ہے ،دنیا کے بت کدے میں یہیں خدا کا گھر سب سے پہلے تعمیر ہوا اورو ہی گھر انسانیت کے لئے منبع رشد و ہدایت ہے۔مکہ مکرمہ کی طرف نگاہ ِ بد اٹھانے والے ذلیل ورسوا ہوئے ہیں ،اور بدخواہوں کا انجام عبرت ناک ہوا ہے ۔اگر کوئی مکہ مکرمہ پر حملہ کی سازش کرتا ہے یااس کی عظمت کو پامال کرنا چاہتا ہے تو وہ صرف مکہ مکرمہ پر حملہ کی سازش نہیں کی بلکہ اس کے ذریعہ وہ اپنی دنیا و آخرت کو برباد کرلینے کا فیصلہ کرتا ہے ۔اطلاعات کے مطابق یمن کے حوثی باغیوں نے یمن کے علاقہ ’’الصعدۃ‘‘سے مکہ مکرمہ پر میزائل داغا،جسے سعود ی عرب کی قیادت والی اتحادی افواج نے مکہ مکرمہ سے 65 کلو میٹر پہلے ہی گراکر ناکارہ بنادیا ۔۔بقول امام محترم الشیخ عبد الرحمن السدیس حفظہ اللہ کہ ’’ایرانی حمایت یافتہ شیعہ باغیوں نے مکہ پر میزائل حملہ کرکے وہاں پر موجود مقدس مقامات کو نشانہ بنانے اور ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کرنے کی مذموم کوشش کی ہے۔حوثیوں کا یہ اقدام بدترین جرم ،امّ القری ( مکہ معظمہ )کے خلاف ننگی جارحیت اور مسلمانوں کے دلوں کی ٹھنڈک خانہ کعبہ کو نشانہ بنانے کی گھٹیا اور مذموم حرکت ہے،خانہ کعبہ کی طرف راکٹ پھینکنے والوں کا کوئی دین ،کوئی اصول اور مذہب نہیں ،عقل وخرد سے محروم دین بے زار ایسے باغیوں کو ان کے کئے کی سزا ضرور ملے گی۔‘‘ اسلام دشمن طاقتوں کا آلہ ٔ کار بن کرانسا ن خود اپنی تباہی کے فیصلے کرتے ہوئے بعض اوقات غافل ہوجاتا ہے ،سرکشی ،بغاوت ،عناد اور دشمنی اس کو اندھی بنادیتی ہے کہ وہ کیا حرکت کررہا ہے اور کس غضب کو دعوت دے رہا ہے ،جوشِ عداوت میں ایسے کام کردیتا ہے جو خود اس کی بربادی کے برابر ہوتے ہیں۔
چناں چہ آئے دن حوثی باغی یہی کرتے آرہے ہیں کہ شیعوں کی حمایت میں سرزمین ِ عر ب کے خلاف محاذآرائی کررہے ہیں اور اس سرزمین کے مختلف حصوں کو نشانہ بنانے میں لگے ہوئے ہیں ،جب مکہ کی طرف حملے کی بات آئی اور پوری دنیا کے مسلمانوں میں شدید غصہ کی لہر دوڑ گئے اور مسلم حکمرانوں نے ،علماء اور مفکرین نے اس کی بھر پور مذمت کی توان باغیوں کی جانب سے کہاگیا کہ اصل حملہ توجدہ کی طرف تھا لیکن سعودی حکومت ہمدردیاں حاصل کرنے کے لئے یہ پروپیگنڈہ کررہی ہے کہ مکہ مکرمہ کی طرف حملہ کیا گیا ۔جب امام حرم اور دیگر قابل ِ اعتماد حضرات نے اس کے خلاف سخت الفاظ میں مذمت کی ہے تو فی الواقع یہ بات خلافِ حقیقت نہیں ہوسکتی ۔عر ب کی سرزمین سے سارے عالم کے مسلمانوں کا گہرا رشتہ اور مضبوط تعلق ہے ،وہ اس سرزمین کو نہایت عظمت اور احترام کی نگاہوں سے دیکھتے ہیں اور اس کے ہر خطہ کو عظیم تصور کرتے ہیں بالخصوص مکہ مکرمہ اور اس کے قرب وجوار کے علاقے جن سے اسلام کی ایک تاریخ وابستہ ہے ،اور جہاں کا ہر ذرہ اپنے اندر ایک ولولہ انگیز داستان رکھتا ہے ۔
بد خواہوں کو اس حقیقت کو فراموش نہیں کرنا چاہیے کہ جس نے بھی خانہ کعبہ اور سرزمین مکہ کی طرف ناپاک نگاہوں کو اٹھایااور مذموم ارادوںکو لے کر وہاں قدم رنجہ ہوابربادی اس کا مقد ربن گئی اور شکست و ناکامی سے دوچار ہونا پڑا ۔تاریخ کا مشہور واقعہ ہے کہ جب یمن کا بادشاہ ابرہہ نے ایک واقعہ کے بعد اس بات کی قسم کھائی کہ جب تک وہ عربوں کے کعبہ کو ( نعوذباللہ ) تہس نہس نہیں کرتا ،چین سے نہیں بیٹھے گا،چناںچہ نو کوہ قامت ہاتھی اور ایک لشکر جرار لے کر مکہ روانہ ہوگیا۔اس نے یہ مذموم منصوبہ بنایا تھا کہ کعبہ کے ستونوں میں لمبی اور مضبوط زنجیریں باندھ کر ہاتھیوں کے گلے سے باندھی جائیں اور پھر یک بارگی ہاتھیوں کو ہنکا کر کعبہ کو منہدم کردیا جائے۔راستہ میں مختلف قبائل سے لڑتے ہوئے مکہ مکرمہ پہنچ گیا اور اپنی فوج کو حکم دیا کہ مکہ والو ں کی بھیڑبکریوں اور اونٹ وغیرہ جو کچھ نظرآئے اس پر قبضہ کرلو۔چناںچہ نبی کریم ﷺ کے جد ِ محترم عبد المطلب کے دوسو اونٹ بھی گرفتار کر لئے گئے۔جب عبد المطلب کو معلوم ہوا تو وہ ابرہہ کے پاس آئے ، ان کا پر وقار او روجہیہ چہرہ دیکھ کر احتراما اٹھ کھڑا ہوا،اور تخت سے اتر کر آپ کے ساتھ بیٹھ گیا ،عبد المطلب نے اپنے اونٹوں کی واپسی مطالبہ کیا تو وہ حیران رہ گیااور اس نے کہا کہ میں تو تمہارے کعبہ کو نیست ونابود کرنے آیا ہوں اور تمہیں اپنے جانوں کی فکر ہے ۔عبد المطلب نے جواب دیاکہ اونٹ میرے ہیں ا س لئے مجھے ان کی فکر ہے ،اور جس کا کعبہ ہے وہ خود اس کی حفاظت کرلے گا ۔کہنے لگا کہ تمہارے کعبہ کو میرے ہاتھ سے کوئی نہیں بچا سکتا۔عبد المطلب نے کہا کہ پھر تمہیں اختیار ہے جو چاہے کرو۔عبد المطلب نے واپس آکر ایک بڑی جماعت کے ساتھ خانہ کعبہ کا پردہ پکڑکر رو روکردعائیں کیں کہ اے پروردگار!تو اپنے گھر کی حفاظت کا انتظام خود فرماہم تو بے بس ہیں ۔اس کے بعد اپنی قوم کو ساتھ لے کر پہاڑوں پر چڑھ گئے۔انہیں یقین تھا کہ اس خطاکار قوم پر اللہ کا عذاب ضرور آئے گا۔ادھر ابرہہ نے بیت اللہ پر حملہ کی تیاریاں مکمل کرلیں ،آگے بڑھا اسی اثنا ء میں پرندوں کے غول آتے دکھائی دئیے ،ہر پرندہ کے پاس چنے یامسو ر کے برابر تین کنکریاں تھیں۔ایک ایک کنکری ان کی چونچ میں اور دو پنجوں میں تھیں ، پرندے فورا ابرہہ کے لشکر پر چھا گئے ، اور اس پر کنکریوں کی بارش شروع کردی ،جس پر کنکری گرتی اسے تباہ کردیتی ،انہوں نے لوگوں کے بدن چھلنی کردئیے ،اور دیکھتے ہی دیکھتے تھوڑی ہی دیر میں تمام لشکر کھائے ہوئے گھاس پھوس کی طرح ہوگیا ،لشکر کا سرغنہ ابرہہ کو اس سے بھی زیادہ عبرت ناک سزا دینا مقصود تھا ،اس لئے وہاں وہ میدان میں نہ مرا بلکہ واپس یمن کو چل دیا ، مگر اس کے جسم میں کنکریوں سے کچھ ایسا زہر سرایت کرگیا تھا کہ اس کا ایک ایک عضو گل سڑکر بدن سے الگ ہونے لگا ،اسی حالت میں وہ اپنے دارالحکومت صنعاء میں پہنچا کہ سارا بدن ٹکڑے ٹکڑے ہوکر گر گیااور وہ واصل ِ جہنم ہوا،اس کے بعد قدرت ِ خداوندی نے ایسی بارش نازل کی جس کے ریلے میں یہ تمام منحوس لاشیں بہہ کر سمندر میں غرق ہوگئیں ۔یہ واقعہ نبی کریمﷺ کی ولادت سے چالیس دن پہلے پیش آیا۔( تاریخ مکہ مکرمہ :185)قرآن کریم میں اللہ تعالی نے سورۃ فیل میں اسی واقعہ کو مختصر مگر نہایت جامع انداز میں بیان فرمایا۔
یہ عبرت ناک واقعہ قیامت تک آنے والوں انسانوں کے لئے سبق ہے کہ خانہ ٔخدا کے خلاف کی جانے والی سازش کا کیا انجام ہوتا ہے ؟اللہ تعالی اپنے گھر کی حفاظت کے لئے اپنی کسی بھی معمولی قسم کی مخلوق کو استعمال کرکے طاقت ور ظالم کا غرور خاک میں ملا سکتا ہے ،یہ شہر ’’بلدامین ‘‘ ہے جہاں انسان تو درکنار جانوروں کو بھی امن وامان نصیب ہوتا ہے ،یہاں کسی کا ناحق خون بہانہ جرم عظیم ہے ،اور اس کے خلاف منصوبہ بنایا تباہی و بربادی کاسبب ہے۔دنیا کے کسی کونے میں بسنے والے مسلمان کی بھی رگِ حمیت بھڑک جاتی ہے جب وہ اپنے اس مقد س ترین مرکزکے خلاف کسی کے بارے میں سنتا ہے ،ہر مسلمان اس کی عظمت اور تقدس پر جان ودل نچھاور کرتا ہے ،اور وہ کسی صورت ایسے لوگوں کو برداشت نہیں کرسکتا ہے جو اس ارض ِ مقدس کے خلاف ناپاک عزائم رکھے ،چاہے وہ دنیا کی کوئی بھی تنظیم اور جماعت ہو،چاہے ان کا تعلق کسی بھی ملک ووطن سے ہو وہ بہرحال ایک مسلمان کی نگاہوں میں دشمن ِ دین اور دشمن خدا ہے جو سرزمین مکہ مکرمہ کی توہین کرتا ہے یا اس کی عظمت کو پامال کرنے کی سازش کرتا ہے۔چند ماہ پہلے اخبارات میں یہ خبر بھی آئی تھی کہ بدنام ِ زمانہ تنظیم اور یہودیوں کی آلہ کار جماعت ’’داعش ‘‘ نے کہاتھا کہ ہم خانہ کعبہ کو ڈھادیں گے یہاں لوگ اللہ کی عبادت نہیں کرتے ۔یہ بھی نہایت توہین آمیز جملے جہاں ان کی بربادی کا سبب ہے وہیں مسلمانوں کو بے چین و بے قرار کردینے والے اور سینوں میں غیض وغضب کو بھردینے والے ہیں۔
بہرحال اللہ تعالی اپنے اس عظیم گھر کا محافظ ہے اور وہ اس کی حفاظت کے لئے جو چاہے انتظام فرماسکتا ہے اور کسی کو بھی کھڑاکرکے اس کا نگہبان بناسکتا ہے ،اورجو کوئی اس کی توہین کرے گا یا اس کے خلاف کوئی بھی سازش رچائے گا اس کے لئے دوجہاں میں صرف اور صرف تباہی ہی تبا ہی ہوگی۔اور حقیقت بھی یہ ہے کہ جس کے دل میں ایمان کا ذرہ بھی ہوگا وہ کبھی ایسی حرکت نہیں کرے گا ،اور اس کاتصور بھی اس کے ذہن و دماغ میں نہیںآسکتا ہے ۔مگرہاں جو ایمان سے محروم ہو اور اسلام دشمنوں کا آلہ ٔ کار ہو تو پھر اس کی فکریں ناپاک ہوسکتی ہیں۔

تبصرے بند ہیں۔