میرٹھ یو نیورسٹی میں کل ہند سیمینار’ اسماعیل میرٹھی کی ادبی خدمات:اطفال کے حوالے سے‘کا انعقاد

 قومی کونسل برا ئے فروغ اردو زبان، نئی دہلی کے اشتراک اور سو سائٹی فار سوشل ویلفیئر اینڈ ڈیولپمنٹ(رجسٹرڈ) کے زیر اہتمام یک رو زہ قومی سیمینار بعنوان’’ اسماعیل میرٹھی کی ادبی خدمات:اطفال کے حوالے سے‘‘کا انعقاد شعبۂ اردو کے پریم چند سیمینار ہال میںہوا۔ افتتا حی اجلاس صبح11؍ بجے شروع ہوا۔ جس کی صدارت صدر شعبۂ اردو، چودھری چرن سنگھ یو نیورسٹی، میرٹھ ڈا کٹر اسلم جمشید پوری نے کی اور مہمان خصوصی کے طور پروفیسرخالد محمود(جامعہ ملیہ اسلامیہ،نئی دہلی)نے شرکت کی اور مہمانانِ ذی وقار کے بطور پروفیسر وائی وملا(ڈی ایس ڈبلیو،سی سی ایس یو)نے شرکت کی جب کہ مہمان مکرم کے بطور ڈاکٹر صابر علی(ڈینٹل ڈپارٹمنٹ، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی) اور ڈاکٹر شاہد پرویز ملک(ایمس، نئی دہلی) شریک ہوئے۔نظامت کے فرائض شعبے کی استانی ڈاکٹر شاداب علیم انجام دیے۔

 اس سے قبل پروگرام کا آ غاز مو لانا محمد جبرئیل کی تلا وت کلام پاک سے ہوا۔ہد یہ نعت شوبی رانی نے پیش کیا۔ بعد ازاں مہمانوں نے مل کر شمع افروزی کی۔ مہمانوںکا پھولوں کے ذریعے استقبال کیا گیا۔استقبالیہ کلمات اور پروگرام کا تعارف اسماعیل نیشنل گرلز ڈگری کالج کی صدر شعبۂ اردومحترمہ شمیم زہرا نے پیش کیا۔بعد ازاں مہمان خصوصی پروفیسر خالد محمود نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہو ئے کہا اسماعیل میرٹھی کا عہد اردو زبان و ادب کا سنہرا عہد تھا۔اس عہد میں سر سید،حالی، شبلی، نذیر احمد اور محمد حسین آزاد جیسی نابغۂ روزگار ہستیاں موجود تھیں۔یہ وہ ہستیاں ہیں جن کی وسیع اور کثیر الجہات خدمات سے اردو کا جہاں رو شن ہے۔ اس عہد میں اردو ان بلند قامت شخصیات کے درمیان اسماعیل میرٹھی نے اپنی انفرا دیت اور اہمیت ثا بت کی اور ان سبھی نے اسماعیل میرٹھی کی غیر معمولی ادبی صلاحیتوں اور خصوصاً ادب اطفال کے تعلق سے ان کی خدمات کا کھلے دل سے اعتراف کیا۔اسماعیل میرٹھی کی نظموں کی ندرت اور ان کے قوافی کی داد دیتے ہوئے شبلی نے انہیں ’’خدائے قوافی ‘‘ تک کہہ دیاہے۔اس خیال کی رو شنی میں اسماعیل میرٹھی کی فنی فکری اور فنی عظمت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

 پرو فیسر وائی وملا نے کہا کہ بچے ملک کا مستقبل ہوتے ہیں اور ایسی تحریک ہمیں اسماعیل میرٹھی کی نظموں سے حاصل ہو تی ہے۔انہوں نے کہا کہ کیوں نہ اسما عیل میرٹھی کی نظموں پر چھوٹی چھوٹی فلمیں اگر بنیں تو یقینی طور پر وہ بچوں کے لیے مفید ثابت ہوں گی اور یہ کام ڈاکٹر اسلم جمشید پوری بخوبی طور پر انجام دے سکتے ہیں۔

  اپنے صدارتی خطبے میں ڈا کٹر اسلم جمشید پوری نے کہا کہ اسما عیل میرٹھی نے اپنی درسی کتب سے اردو کی تدریس کی بلند و بالا عمارت کی بنیاد رکھی۔بچوں کی عمر، نفسیات اور ذہنی سطح کے مطابق اسباق تیار کر کے اسماعیل میرٹھی نے نو نہالوں کی تعلیم کے ساتھ اخلاقی تربیت کا بھی انتظام کیا۔ان کی یہ کوششیں بار آ ور ہوئیں۔اسما عیل میرٹھی نے نظم نگاری میں بھی جو سنگ میل قائم کیے وہ بعد میں با عث تقلید ثا بت ہوئے۔ بچوں کے لیے ان کی تحریر کردہ بیشتر نظمیں، بچوں میں حب الوطنی، قومی یکجہتی اور بہتر انسانی خصلت پیدا کرتی ہیں۔

 سیمینارکے دوسرے اور تیسرے اجلاس کی مجلس صدارت پر بالترتیب محترم طالب زیدی،میرٹھ، محترم مختار احمد صدیقی،مراد آباد،اقبال احمد صدیقی،آل انڈیا ریڈیو، نجیب آ باد،ڈاکٹر شاہد ملک،ایمس،نئی دہلی، پروفیسر تنویر چشتی،(سابق ممبر پلاننگ کمیشن، اترا کھنڈ)،ڈاکٹر سراج الدین احمد(میرٹھ)رونق افروز رہے۔ ان اجلاس کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر ارشاد سیانوی اور مولانا جبرئیل نے کی۔مقالہ نگاران میںڈاکٹر فوزیہ بانونے ’ ’’اسماعیل میرٹھی:عالم و معلم‘‘،ڈاکٹر ہما مسعود نے’تربیت اطفال اور اسماعیل میرٹھی‘‘ڈاکٹر مستمر،چندی گڑھ نے ’’پن چکی کا تنقیدی جائزہ‘‘،سالک جمیل براڑ،مالیر کوٹلہ نے اسماعیل میرٹھی کی نظمیہ شاعری ایک مطالعہ، ڈاکٹر ریحانہ سلطانہ، گوتم بدھ یونیورسٹی، نوئیڈا،نے ’اسماعیل میرٹھی کی نظموں کا جائزہ‘‘ ڈاکٹر فرحت خا تون، میرٹھ نے،بچوں کا شاعر: اسماعیل میرٹھی، ڈاکٹر شاداب علیم،میرٹھ، نے اسماعیل میرٹھی کی شاعری میں ترقی پسند عناصر، شوبی زہرا نقوی، میرٹھ نے ادب اطفال کے معمار:اسماعیل میرٹھی نظم کے حوالے سے‘‘،امیر نہٹوروی نے اسماعیل میرٹھی کی نظموں میں اخلا قی قدریں،راحت علی صدیقی نے اسماعیل میرٹھی اور بچوں کی نفسیات،ڈاکٹر اسلم صدیقی نے اسماعیل میرٹھی کی ادبی خدمات اور ڈاکٹر شیخ نگینوی،بجنور نے ’’اسماعیل میرٹھی کی شاعری میں سائنسی حقائق‘‘ جیسے مختلف موضو عات پر اپنے مقالات پیش کیے۔

 اس مو قع پرڈاکٹر محمد یونس غازی، آفاق احمد خاں، ایڈ وکیٹ سر تاج احمد،ڈاکٹر ودیا ساگر، ڈا کٹر سیدہ، گلستاں،شبستاں،عامر نذیر ڈار،ڈاکٹر خالد چو دھری،محمد محسن،محمد سمیع خان، آفتاب انصاری، فیضان انصاری،سعید احمد سہارنپوری،نذیر میرٹھی،عتیق الرحمن، طلبہ طا لبات اورشہر کے معزز لوگوں نے شر کت کی۔

تبصرے بند ہیں۔