میں ایک ترقی پسند اسلامسٹ کیوں ہوں؟

پروفیسرعدیس دُدریجا، آسٹریلیا

ترجمہ: ڈاکٹر سعد احمد، نئی دہلی

مسلم  فکری روایت اپنے بہت سے من جملہ تصورات جیسے کہ سنت، سلفیت، ایمان، توحید، اور جہاد   کے معنی اورمضمرات پر اختلاف کی مثالوں سے بھری پڑی ہے۔

نتیجتاً، مسلم فکری روایت میں یہ اور دیگر اہم تصورات کو پوری مسلم تاریخ میں مختلف مذہبی اور/یا سیاسی محرکات نے کسی قدر کامیابی کے ساتھ مخصوص کر کے دیکھنے کی بھی کوشش کی ہے۔

مختلف وجوبات کی وجہ سے، کچھ گروہ یا محرکات نے ان تصورات پر اجارہ داری حاصل کرلی اور  ایسے سمجھے جانے لگے یا خود کو ایسا سجھنے لگے کہ  وہ اسلام کےواحد ترجمان نہ سہی لیکن سب سے زییادہ مخلص ترجمان ہیں۔

مختلف فیہ تشریحات کی یہ تاریخ بعض اوقات عصری اسلام کے مختلف پہلوؤں بشمول سیاسی میدان کے تجزیےمیں فراموش کردی جاتی ہے۔ایسا ہی ایک تصور اسلامیت کا ہے جو مسلم اکثریتی دنیا میں ایک جدید، مابعد نوآبادیاتی قومی ریاست کے تناظر میں ابھرا ہے۔جیسا کہ عام طور پر جانا جاتا ہے، اسلامیت سے مراد وہ سیاسی تحریکیں ہیں  جو مشرق وسطیٰ میں مسلم معاشرے کو اسلامائیز کرنے کی بنیاد پر  آمرانہ سیکولر اداروں کی مخالفت کرتی ہیں۔

جب کہ کچھ اسکالرز جیسے جان ایسپوسیٹو، پیٹر مینڈاویل اور اینڈریو مارچ نے "سیاسی اسلام” کے زمرے پر توجہ دی ااور یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ سیاسی اسلام دراصل ایک ہی نوعیت کا مسئلہ ہے جس کا سیاق بھی ایک طور کا ہے تو میرے علم میں کسی نے بھی یہ  رائے نہیں دی کہ اسلام کو سمجھنے کا  لبرل اپروچ بھی دراصل اسلام پسندوں کی تعبیر سے موسوم کیا جانا چاہیے یا لبرل اپروچ کو اسلام پسندوں کا لیبل لگانا چاہئے۔

مجھے شبہ ہے کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسلام پسندی اخوان المسلمین جیسی قدامت پسند سیاسی مسلم تحریکوں کے ساتھ اتنی مضبوطی سے جڑی ہوئی ہے کہ ایک اصطلاحی امتزاج اس طرح ہوا کہ وہ تصوراتی طور پر مترادف بن گئے ہیں۔

اس کے نتیجے میں، اس نے مزید اصطلاحی مشکلات پیدا کی ہیں جب اس طرح کی تحریکوں نے ان کی سیاسی سوچ اور اسلام کے بارے میں نقطہ نظر کو فروغ دیا ہے، اور "پوسٹ اسلام ازم” کے نام سے جانے والے رجحان پر بحث کو جنم دیا ہے – یہ اصطلاح ۱۹۹۰ کے بعد سےمصر میں اخوان المسلمون پر باقاعدگی سےفٹ ہوتی ہے۔

حالیہ پیش رفت میں مزید ایک نئے تصور کا تعارف ہے، یعنی مسلم جمہوریت پسند کا، "اسلام پسند” کے متبادل کے طور پر۔ ”عرب بہار“ کے بعد تیونس کی النھضہ پارٹی اس کی بہترین مثال ہے۔ درحقیقت، حال ہی میں یہ دلیل دی گئی تھی کہ اسلام پسندی کی اصطلاح اب  قابل عمل نہیں یا اس سیاسی جماعت کے لیے موزوں نہیں ہے کیونکہ اس کی جمہوری عمل سے وابستگی ہے دراصل اس نئے لیبل کی تصدیق کرتی ہے۔

اس طرح کی اصطلاحی تبدیلیوں کو قبول کرنے کا ایک برا نتیجہ یہ ہے کہ اس سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ اسلام کی صرف غیر جمہوری سوچ رکھنے والی سیاسی شکلیں (اسلام اور جمہوریت کی نظریاتی مطابقت کے لحاظ سے، اور نہ صرف ان کے نظریات میں انتخابی جمہوریت کے لیے بڑی حد تک مفید نقطہ نظر، جیسا کہ مصر کے خالص اسلام پسندوں کے معاملے میں) "اسلام پسند” کے لیبل کے مستحق ہیں۔

میرے خیال میں یہ ضروری ہے کہ ہم اسلامی روایت میں بڑے تصورات کے تصادم اور اختصاص کی طویل تاریخ کی روشنی میں، اسلامیت اور سیاسی اسلام کے قدامت پسند یا تخلیصی اظہار کے درمیان اس تصوراتی امتزاج کے استحکام پر  سوال ضرور اٹھائیں۔ سیاسی اسلام کی ایک اور الگ شکل  یعنی ترقی پسند اسلام جس کی مسلم فکری تاریخ اور اسلامی تفہیم  کی اپنی ہی تشریح ہے۔

اس طرح، میں اسلام کی ترقی پسند مسلم تشریح پر مبنی ترقی پسند اسلامیت کا ایک نیا تصوراتی زمرہ متعارف کرانا چاہتا ہوں جس کے حقیقی سیاسی اثرات ہیں۔ اسلام پسندی کی قدامت پسند شکلوں کی اکثریت کے برعکس، ترقی پسند اسلامیت دراصل ایک کاسمو پالیٹن نقطہ نظر ہے،اور آئینی جمہوریت اور انسانی حقوق، صنفی مساوات اور متحرک سول سوسائٹی پر عصری نظریات کو اپناتی ہے۔ ترقی پسند اسلامیت بڑے پیمانے پر مسلم اسکالرز جیسے کہ عبدالعزیز ساچدینا، خالد ابو الفضل، حسن حنفی، نورکولش مجید، اولیل ابشار عبد اللہ، عبداللہ النعیم، احمد مصلی، ہاشم کمالی، مقتدر خان اور نادر ہاشمی کے کام سے وابستہ ہے۔

ایک ترقی پسند اسلام پسند وہ ہوتا ہے جو سنجیدگی اور تنقیدی طور پر اسلامی روایت (تراث) کے مکمل اسپیکٹرم کے ساتھ مشغول ہو اور یہ سمجھتا ہو کہ اسلام صرف انفرادی عقیدے کا معاملہ نہیں ہے، بلکہ یہ کہ سیاسی میدان میں اس کی مطابقت ہے ،لیکن صرف اوپر بیان کردہ اصولوں کے مطابق۔

میری نظر میں، اسلام پسندی کی یہ شکل مسلم اکثریتی ممالک کے لیے کچھ حقیقی حل پیش کرے گی جو اب بھی آمرانہ سیاسی حکومتوں اور قدامت پسند اسلام پسندوں کے درمیان پھنسی ہوئی ہے۔

مسلمانوں کی زندگیوں میں ”اسلامی“ہونے کی اہمیت  اور اسلامی روایت کے بڑے تصورات کی بنیادی طور پر مسابقتی نوعیت کے پیش نظر، میری نظر میں ایک ترقی پسند اسلام پسند یا ترقی پسند اسلامسٹ کی اصطلاح، مسائل کو حل کرنے کی  یا استبدادی قوت کوغیر مستحکم کرنے یااسلامیت/اسلام پسند کے تصور کو الگ کرنے  یا پھر خود اسلام کے تصور کو سیاسی اسلام کے قدامت پسندی پر مبنی تعبیرات سے الگ کرنے کے لئے زیادہ مفید اور دیر پا ثابت ہو سکتی ہے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔