نعتیہ مجموعے ’بلغ العلی بکمالہ‘ کی رسم اجراء اور کل ہند مشاعرہ

ڈاکٹر شمس کمال انجم

باباغلام شاہ باد شاہ یونیورسٹی راجوری میں یو نیورسٹی کے یوم تاسیس کے موقع پرقومی کونسل برائے فروغ اردو زبان ( حکومت ہند)اوردبستان ہمالہ راجوری کے تعاون سے کل ہند مشاعرے کا انعقاد کیا گیا۔ مشاعرے کی صدارت شیخ الجامعہ پروفیسر جاوید مسرت نے فرمائی۔یونیورسٹی کے رجسٹرار پروفیسر اقبال پرویز، ہمالین ایجوکیشن مشن کے سرپرست اعلی فاروق مضطر، بزرگ ادیب نذیر قریشی، ماہر زبان اردو ایم این قریشی،سماجی دانشور عبد السلام بہار، انگریزی کے ادیب وشاعر اقبال شال،معروف افسانہ نگار زنفر کھوکڑ اور پہاڑی زبان کے ادیب وسماجی کارکن نثار راہی بحیثیت اور عمر فرحت مہمان ذی وقار تشریف فرما تھے۔

تقریب کا آغازایم اے عربی کے طالب علم مختار علیمی کی مسحور کن تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ شعبۂ ارد و کے استاد ڈاکٹر لیاقت نیر نے ابتدائی نظامت کے فرائض انجام دیے جب کہ صدر شعبہ اردو،عربی اور اسلامک اسٹڈیز،معروف شاعر، ادیب، محقق، مترجم  اور مشاعرے کے کنوینر ڈاکٹر شمس کمال انجمؔ نے بڑی فنکاری کے ساتھ مشاعرے کی نظامت کے فرائض انجام دیے۔

اس اہم موقع پرشیخ الجامعہ پروفیسر جاوید مسرت اور مہمانان ذی وقارکے بدست معروف شاعر ڈاکٹر شمس کمال انجم کے نعتیہ مجموعے’’بلغ العلیٰ بکمالہ‘‘ کا اجراء کیاگیااوردہلی سے تشریف لائے مہمان شاعر ڈاکٹر حنیف ترین اورادیب وصحافی حبیب سیفی کوشیخ الجامعہ پروفیسر جاوید مسرت کے بدست توصیفی سند،شال اورمومنٹو سے عزت بخشی گئی۔ مشاعرے کا آغاز شعبۂ اردو کے استاد ڈاکٹر آصف ملک علیمی کی پرتاثیر آواز میں نعت پاک سے ہوا۔پروفیسر جاوید مسرت نے صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ارد و ریاست جموں وکشمیر کی پہلی زبان کی حیثیتت رکھتی ہے۔ اردو ایک تہذیب کی علامت ہے۔ اردو ہمارے علمی وادبی سرمایے کی امین ہے اور اس تہذیب اور اس عظیم الشان ادبی سرمایے کے تحفظ کے لیے ہم نے یونیورسٹی میں سال رواں سے ایم اے اردو اور ایم اے اسلامک اسٹڈیز کا آغاز کرکے اردو کے فروغ اور اس کی نشرواشاعت میں اپنا حصہ ڈالنے کی کوشش کی ہے اور اسی کوشش کے تحت اس مشاعرے کا انعقاد کیاگیا۔

انھوں نے ڈاکٹر شمس کما ل  انجم کے نعتیہ مجموعے کو رلیز کرتے ہوئے کہا انہیں مبارکباد دی اور کہا کہ ڈاکٹر شمس کمال انجم اپنی گوناگوں علمی وادبی اور انتظامی خوبیوں کے ذریعے خطۂ پیر پنجال اور ریاست جموں وکشمیر میں بڑی کامیابی کے ساتھ اردو اور عربی کی شمع روشن کررہے ہیں ۔ آپ نے خالص ادبی اسلوب میں گفتگو کرتے ہوئے کئی شعراء کے اشعار بھی پیش کیے جس سے آپ کے ادبی ذوق اور شعروادب سے آپ کی دلچسپی کا واضح طور سے اندازہ ہوتا ہے۔

دہلی جموں ، راجوری اور پونچھ سے تشریف لانے والے جن شعراء نے اپنے اپنے کلام سے سامعین کے دلوں کومسحور کیا ان میں حنیف ترین(دہلی) حبیب سیفی (دہلی) خورشید بسمل،فدا راجوروی،ڈاکٹر شمس کمال انجم، ذو الفقار نقوی،پرویز ملک، امتیاز نسیم ہاشمی،ڈاکٹر لیاقت نیر،محمود طاہر،محترمہ روبینہ میر،احتشام محتشم، سلیم قریشی،عظمت جعفری اور عمران سائل کے اسمائے گرامی قابل ذکر ہیں ۔ اس موقع  پر بڑی تعداد میں یونیورسٹی کے مختلف اسکولوں کے ڈین، شعبوں کے صدوراوریونیورسٹی آفیسران شرکت کی ان میں اسکول آف لینگویجز کے ڈین پروفیسر جی ایم ملک، پروفیسر ایم اصغر پرنسپل انجینئرنگ کالج،کنٹرولر امتحانات محترم محمد اسحاق، ڈائرکٹر سی بی ایس پروفیسرشجاع الدین، ڈپٹی رجسٹرار افتخار حسین، مبشر ملک پرنسپل پولی ٹکنک، ڈاکٹر قمر رئیس صدر ایم سی اے، ڈاکٹر ماجد بشیر، ڈاکٹر سنجے جموال، ڈاکٹر پرویز عبد اللہ، ڈاکٹر ای ڈی گوہر،ڈاکٹر رادھا، ڈاکٹر درخشاں ، ڈاکٹر ممتا بھٹ،محترمہ ممتا چودھری،ڈاکٹر خلیل احمد، دانش اقبال رینہ، عربی واردو واسلامک اسٹڈیز شعبوں کے اساتذۂ کرام میں ڈاکٹر مشتاق احمد وانی، ڈاکٹر محمد عفان، ڈاکٹر منظر عالم، ڈاکٹر عقیلہ،رضوانہ شمسی، سجاد احمد کمار، گلزار بھٹ اساتذہ وطلبہ نے شرکت کی۔

مشاعرہ تین گھنٹے جاری رہا۔ آخر میں لنچ سے تمام شرکاء کی ضیافت کی گئی۔ شکریے کے کلمات ڈاکٹر مشتاق احمد وانی نے ادا کیے۔

تبصرے بند ہیں۔