نکل کر خانقاہوں سے ادا کر رسم شبیری

ذوالقرنین احمد

افسوس اس امت پر جس کی خاطر نبی صلی اللہ علیہ وسلم آخری دم تک دعائیں مانگتے رہے۔ اس امت کی خاطر راتوں کو رویا کرتے تھے، عرفات کے میدان میں گھنٹوں تک عرب کی تپتی دھوپ میں ہاتھ اٹھا کر امت کیلئے مانگتے رہتے تھے۔ امت کو جہنم کی آگ سے بچانے کیلئے طأف میں جسم مبارک پر پتھر کھا کر بھی دعائیں دی۔ اس امت کی منافقین کیلئے بھی دعائیں کی، اپنی نسل کو قربان کردیا۔ آج وہ امت مسلمہ کیا صلہ دے رہی ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو انکی قربانیوں کا۔ ہالینڈ اور نیدرلینڈز کے سیاست داں گیرٹ وائلڈرز نے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کارٹون نعوذباللہ بنانے اور کارٹونوں کے عالمی سطح پر مقابلے کا اعلان کیا ہے۔ یہ نامراد واصل جہنم شخص اسے اظہار آزادی رائے کا نام دے رہا ہیں، سوشل میڈیا پر دن بہ دن ایسی ناپاک کوششیں کی جارہی ہیں، یوٹوب، فیسبک، وہٹساپ، وغیرہ پر بہت سارا مواد گستاخانہ شائع کیا جارہا ہے۔ جو مسلمانوں کے  مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والا ہیں۔

آج مسلمانوں کی خاموشی، بے حسی اور بزدلی اتنی بڑھ گئی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخیاں ہونے کے باوجود مصلحت کا چولا پہنے ہوئے ہے۔ کسی کو اسکی اپنی جان کی پڑی ہے، کسی کو اپنے خاندان کی حفاظت کی فکر ہے اور کسی کو اپنے آپکو سیکولر ثابت کرنے کی۔ کیا مسلمانوں نے ہی صرف ملک سے محبت کا ثبوت پیش کرنے کا ٹھیکہ لے رکھا ہے۔ یاد رکھو اے مسلمانو! تم اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتے، جب تک تمہاری جان، تمہارا مال، تمہاری عزت، تمہاری اولاد اور دنیا کی تمام چیزوں سے بڑھ کر تمہارے دل میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سچی محبت پیدا نہ ہوجاۓ۔ صرف سال میں ایک مرتبہ نعرے بازی کرنے سےنبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عشق ثابت نہیں ہوجاتا۔

 نبی سے عشق تو یہ ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے غار کے سوراخوں کو اپنے لباس سے بند کردیا تھا اور ایک سوراخ بچنے پر وہاں اپنا انگوٹھا لگا دیا تھا، نبی سے عشق تو وہ تھا کہ حضرت اویس قرنی کو جب خبر ہوئی کے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کے دندان مبارک شہید ہوئے ہیں تو ایک کے بعد ایک یہ سوچ کر اپنے سارے دانت گرا دیۓ کہ نہ جانے میرے محبوب کا کونسا دانت مبارک شہید ہوا ہوگا۔ یہ تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین تھے۔ میں اس دور کے عاشق رسول صلیٰ اللہ علیہ وسلم کا ذکر کروں، غازی علم دین شہید ایک نوجوان تھا جسے خبر ہوئی کے ایک کافر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخانہ کتاب چھاپنے والا ہیں وہ نوجوان نے اس کافر کو اسکی دکان پر جاکر واصل جہنم کردیا تھا۔

آج پوری دنیا میں اتنی بڑی اکثریت میں مسلمان ہونے کے باوجود ہماری غیرت ایمانی بیدار نہیں ہوتی۔ کیا جواب دیگیں ہم کل قیامت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کس میں سے آب کوثر مانگیں گے؟ کیا آج پوری ملت اسلامیہ میں کوئی غازی علم دین شہید نہیں بچا، کیا ہم صرف نعرے بازی کر کے عشق کا دعویٰ کرتے ہیں۔ اے ملت کے نوجوانو! اٹھو ان ظالموں کو بلا کسی مصلحت و ملک کے قانون کی پرواہ کیئے بغیر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخوں کو واصل جہنم کردو۔ یہ ناجائز، گستاخوں کو اس سر زمین پر جینے کا کوئی حق نہیں جو زبان بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کھولے گی ہم اس زبان کو کھینچ لیگیں، جو ہاتھ گستاخانہ مواد کیلئے اٹھے گے ہم انکے سر قلم کر دیں گے۔ نبی سے بڑھ کر ہمارے لیۓ کوئی چیز معنی نہیں رکھتی۔ انشاء اللہ ہم عزم کریں کے اب ہم خاموش تماشائی بن کر اور فلاح کے دباؤ میں اور اپنے مفاد کی خاطر، اپنے سیاسی کرسی بچانے کیلئے، اپنے آپکو سیکولر بتانے کیلئے، کسی بھی قسم کی مصلحت اختیار نہیں کرینگے، ہمارے پاس ہمارا دستور قرآن ہیں ہمارے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت ہیں۔ ہم اب ایک لفظ بھی نبی کی شان میں گستاخی پربرداشت نہیں کرینگے، اور ہمارا ہر نوجوان غازی علم دین کی طرح ان گستاخوں کے سر تن سے جدا کردیگا۔

 ہالینڈ و نیدرلینڈ میں ہورہے اس کونٹسٹ کے خلاف اور اس ملعون کے خلاف سراپا احتجاج بن جائیے اور اپنے اپنے ملک کی حکومت پر پریشر بنائیے، اور ہر محاذ پر اسکے خلاف کارروائی کریں آواز بلند کریں، کسی بھی طرح سے اس ملعون کے خلاف آواز اٹھائی اور عاشق رسول صلیٰ اللہ علیہ وسلم ہونے کا ثبوت پیش کریں۔

تبصرے بند ہیں۔