وفا کا کیا صلہ دیا ہے تم نے

حبیب بدر ندوی

وفا کا کیا صلہ دیا ہے تم نے
دل نازک پہ پتھر چلادیا ہے تم نے

مجھے تو کبھی شاعری کرنے نہ آئی
ستم کر کے شاعر بنا دیا ہے تم نے

کیسے کروں اب علاج درد دل
مرض لا علاج بنا دیا ہے تم نے

دوبارا فریب میں کسی کے نہ آؤونگا کبھی
ہوشیاری کا جامہ پہنا دیا ہے تم

اس عالم جفا میں خیال میں کس کا کروں
جفا کرکے جفاکار بنا دیا ہے تم نے

کیسا نرم خو انسان تھا میں کبھی
ستم ڈھا کے سنگ دل بنا دیا ہے تم نے

دل تڑپ جاتا تھا درد تیرا دیکھ کر
خود مجھ کو اب تڑپا دیا ہے تم نے

سود و زیاں کا احساس مجھے نہ تھا
احساس سودوزیاں دے دیا ہےتم نے

چاندنی رات پہ میں کیسے بھروسہ کروں
اے چاند مجھکو دھوکا دیا ہے تم نے

تبصرے بند ہیں۔