حبیب بدر ندوی
وفا کا کیا صلہ دیا ہے تم نے
دل نازک پہ پتھر چلادیا ہے تم نے
…
مجھے تو کبھی شاعری کرنے نہ آئی
ستم کر کے شاعر بنا دیا ہے تم نے
…
کیسے کروں اب علاج درد دل
مرض لا علاج بنا دیا ہے تم نے
…
دوبارا فریب میں کسی کے نہ آؤونگا کبھی
ہوشیاری کا جامہ پہنا دیا ہے تم
…
اس عالم جفا میں خیال میں کس کا کروں
جفا کرکے جفاکار بنا دیا ہے تم نے
…
کیسا نرم خو انسان تھا میں کبھی
ستم ڈھا کے سنگ دل بنا دیا ہے تم نے
…
دل تڑپ جاتا تھا درد تیرا دیکھ کر
خود مجھ کو اب تڑپا دیا ہے تم نے
…
سود و زیاں کا احساس مجھے نہ تھا
احساس سودوزیاں دے دیا ہےتم نے
…
چاندنی رات پہ میں کیسے بھروسہ کروں
اے چاند مجھکو دھوکا دیا ہے تم نے
تبصرے بند ہیں۔