وزیر اعظم شری نریندر مودی کے نام غلام نبی آزاد کا کھلا خط

قابل صد احترام وزیر اعظم

جناب وزیر اعظم! مجھے کشمیر کی بگڑی ہوئی صورت حال، ’’لاء اینڈ آرڈر‘‘ کی خستگی اور کشمیری عوام کے دکھ و درد اور حالات نے مجبور کیا کہ یہ کھلا خط میں آپ کی خدمت میں ارسال کروں۔

ایک مہینے سے کشمیر مکمل بند کا سامنا کر رہا ہے انتیس دن سے کرفیو، رابطہ کی عدم بحالی، سکولوں کا بند اور ریاستی سیکریٹریٹ کی حاضری کا 25 سے 30 فیصد تک رہ جانا، اخبارات کا پانچ دن تک شائع نہ ہونا، پچپن لوگوں کی موت، 7000 سویلین سیکورٹی کا زخمی ہونا، سو سے زیادہ لوگوں کا پیلٹ گن کے استعمال کی وجہ سے بینائی سے محروم ہو جانا ’’لا اینڈ آرڈر‘‘ کے مکمل فقدان پر دلالت کرتا ہے۔ عوام کے منتخب نمائندے بھی عوام کو اپنا منھ دکھانے سے کترا رہے ہیں۔
مگر قومی سطح پر اس کا کوئی نوٹس نہیں لیا جارہا ہے۔ مرکزی حکومت نہ تو خود کوئی اقدام کر رہی ہے اور نہ ہی دوسری قومی جماعتوں کو اس سلسلے میں کسی قسم کی گفت وشنید سے اعتماد میں لینے کی کوشش کر رہی ہے۔ ماضی میں بھی اس قسم کی صورت حال سے کشمیر کی سر زمین نبرد آزما ہوئی ہے، لیکن لگتا ہے 2008 اور 2010 سے سیکھا ہوا سبق مرکزی حکومت بھول چکی ہے۔ اس سے پہلے جب بھی کشمیر میں ا س قسم کے حالات پیدا ہوئے ہیں تو مسئلے کی سیاسی نوعیت کے پیش نظر ذمہ دارانہ طرز عمل کو روا رکھا گیا تھا۔ مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ میں وقفۂ بحث کے دوران اس سلسلے میں کی گئی مانگوں کو بھی پس پشت ڈال دیا ہے۔ 2010 میں جب اس قسم کے حالات پیدا ہوئے تھے تو کل جماعتی وفد کشمیریوں سے فرداً فرداً ملا تھا اور لوگوں کے دکھ درد کو بانٹنے کی کوشش کی تھی، آج کی مرکزی حکومت نے اس طرح کوئی قدم تا حال نہیں اٹھایا ہے۔ نئی دلی کس چیز کے انتظار میں ہے؟ مرکزی حکومت کب بیدار ہوگی؟ پیلٹ گن مسئلہ کا حل نہیں ہے۔

مرکزی حکومت کی خاموشی نے مسئلے کو اور پیچیدہ بتا دیا ہے۔ حکومت کو اپنی روش بدلنی چاہیے اور اس سلسلے میں مؤثر اقدام کے ذریعے کشمیری عوام اور ان کے مسائل کے تئیں اپنی ذمہ داری سے عہدہ برآ ہونا چاہئے۔ شری وزیر اعظم کو کشمیریوں کے لیے دل کو کشادہ کرنا چاہئے۔ یہ مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ذمہ دارانہ طرز عمل کو روا رکھتے ہوئے کشمیر کے عوام کی فلاح و بہبود، تحفظ اور امن و امان کو یقینی بنائے۔ مرکزی حکومت کے غیر ذمہ دارانہ طرز عمل نے جموں و کشمیر کا سیاسی سماجی اور معاشی نظام تہ و بالا کر کے رکھ دیا ہے۔ اس بار ابتر حالات نے اپنے پر ، پیر ان علاقوں تک تک پھیلا دیے ہیں جہاں پر بدترین مواقع پر بھی امن و امان کی بحالی دیکھنے کو ملتی تھی۔

مرکزی سرکاروں نے ہمیشہ ہی ابتر حالات میں سیاسی عمل کے ذریعے داخلی اور خارجی دونوں سطح پر امن کی بحالی کو یقینی بنانے میں کوئی دقیقہ فرد گزاشت نہیں کیا۔ شری اٹل بہاری واجپئی، سابقہ وزیر اعظم، نے کشمیر مسئلے کو انسانیت، جمہوریت اور کشمیریت کی بنیادوں پر مخاطب کرتے ہوئے دہلی، لاہور بس سروس شروع کی تھی، جس کو سبھی نے سراہا تھا۔

یو۔ پی۔اے۔ سرکار نے روایت کو برقرار کھتے ہوئے وزیر اعظم شری منموہن سنگھ کی قیادت میں عزم و ہمت کا ثبوت دیتے ہوئے کشمیری عوام کے دلوں اور دماغوں کو جیتنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے۔ 7؍ اپریل 2005 کو اڑی سے مظفرآباد بس سروس کو ہری جھنڈی دکھائی گئی اور اس کے بعد اڑی سے مظفر آباد کے بیچ تجارتی تعلقات کی بحالی کو یقینی بنایا گیا، پونچھ اور رادلہ کوٹ کے بیچ تجارتی رشتوں کو بھی بحال کیا گیا۔

ڈاکٹر منموہن سنگھ کا ’’ورکنگ گروپس‘‘2006 اور 2008 میں افتتاح کرنا اور ان کی صدارت کرنا، ایسے اقدامات تھے، جن کو قومی سطح کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر بھی پذیرائی ملی تھی۔ یو۔پی۔ اے حکومت کے مندرجہ اقدامات سے ایک طرف جموں کشمیر لوگوں کو ایک نئی امید کی کرن دیکھنے کو ملی اور دوسری طرف دو طرفہ تجارتی تعلقات کی بحالی کے ساتھ ساتھ دونوں طرف کے لوگوں (رشتہ داروں) کے رابطہ کی بحالی بھی ممکن ہو سکی، لیکن بد قسمتی سے ایسا کوئی قدم موجودہ این۔ڈی۔اے۔ کی سرکار نے ابھی تک نہیں اٹھایا ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ موجودہ سرکار کشمیر مسئلے کو صرف ایک سیکیورٹی کا مسئلہ سمجھتی ہے کیون کہ وہ سیاسی عمل جو لوگوں کو سرکار سے جوڑتا ہے، کا مکمل فقدان نظر آتا ہے۔ گورنمنٹ کے اندر اور باہر کے کچھ عناصر کے بیانات نے کشمیر کے عدم تحفظ کو پہلے سے کہیں زیادہ غیر یقینی بنا دیا ہے۔

انڈین نیشنل کانگریس، ایک ذمہ دار اپوزیشن جماعت کی حیثیت سے مرکزی سرکار کے کسی بھی ایسے قدم میں اس کا ساتھ دے گی جو کشمیری عوام کے تحفظ اور امن و امان کو بحال کر سکے۔ جموں و کشمیر کے راجیہ سبھا کا ایم۔ پی ہونے کے ناطے میرا یہ فرض بنتا ہے کہ میں آپ کو حالات سے آگاہ کروں اور یہ بتاؤں کہ حالات تباہ کن روپ بھی لے سکتے ہیں۔
مندرجہ بالا حقائق کی روشنی میں، میں آپ سے التماس کرتا ہوں کہ آپ فوری اقدامات کے ذریعے ریاست کے عوام کے دلوں کو کا کام کریں اور خطے میں امن و امان کی بحالی کو یقینی بنائیں۔

منجانب
غلام نبی آزاد

لیڈر آف اپوزیشن، راجیہ سبھا

(انگریزی سے ترجمہ: زمرد مغل، ریختہ)

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔