وطن کی فکر کرناداں!

 مفتی محمد صادق حسین قاسمی 

 حالیہ انتخابات کے نتائج نے ہر ایک کو چونکا کر رکھ دیا،بالخصوص یوپی کے نتائج نہایت حیرت انگیز رہے ،دیکھتے ہی دیکھتے ملک کے اکثرحصوں پر بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپنے جھنڈے نصب کردئیے،اور بہت سی ریاستیں اس وقت بی جے پی کے زیر اثر آچکی ہیں ۔ایک تشویشناک دور سے ملک گزر رہا ہے اور طرح طرح کے خدشوں و اندیشوں کے سایے میں لوگ ہیں ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ بی جے پی نے انتخابات میں کامیابی کے خواب کو عملی طور پر پورا کرنے کے لئے ہر ممکن کو شش کی ،جس چیز کا سہار الینے کی ضرورت پڑی اس سے گریز نہیں کیا ،نفرت کے ماحول اور مذہب کی سیاست کو بھی بروئے کار لاتے ہوئے لوگوں کے دلوں کواپنی طرف مائل کرنے کی پوری جد وجہد کی۔

بی جے پی کی کامیابی کے اسباب ومضمرات پر بہت سے ماہرین ،تجزیہ نگاروں اور قلم کاروں نے خوب لکھا ہے اور حقائق کو پیش کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔بی جے پی نے جن بنیادوں پر الیکشن لڑااور لوگوں کے ذہنوں میں تفریق کی جو بیچ بوئی اب وہ اس کو پروان چڑھانے کی فکر میں ہیں ،اکثریت والے علاقوں پر اب ان کا تسلط قائم ہوچکا ہے ،لہذا اس پارٹی کے نفرت انگیز اور شرپسند قائدین و مقررین اپنی کامیابی کے ساتھ ہی نفرت وعداوت کے پرچارکا سلسلہ بھی شروع کرچکے ہیں ،اپنے ذہنی منصوبوں کو ظاہر کرنے لگے ہیں اور سینوں میں موجودبغض کو بیان کرررہے ہیں اور متعصبانہ رویہ کا مختلف انداز میں اظہار کررہے ہیں ۔

چناں چہ ان کے تعصب پسند رویہ کے ایک مثال یہ ہے کہ اتر پردیش کے ضلع بریلی میں واقع موضع جیاں کلاں میں دیواروں پر پوسٹرس چسپاں کرتے ہوئے مسلمانوں کو گاؤ ں چھوڑنے کاانتباہ دیا گیا اور نہ چھوڑنے پر سنگین نتائج کا سامناکرنے سے آگاہ کیا گیا،اس اشتہار میں یہ ادعا کیا گیا کہ گاؤں میں بسنے والے مسلمانوں کا نہ صرف سماجی مقاطعہ کیا جائے گابلکہ انہیں زبردستی نکالابھی جائے گا،دیواروں پر لگائے گئے پوسٹرس میں موجود تحریر کے مطابق مسلمانوں کو جاریہ سال کے اواخر تک علاقہ اور موضع چھوڑدینا چاہیے نہ چھوڑنے کی صورت میں انہیں سنگین حالات کا سامنا کرنے کے لئے تیار رہنا چاہیے،اس پوسٹر میں کہاگیا کہ وہ وہی کررہے ہیں جوامریکہ میں ڈونالڈ ٹرمپ نے کیا،کیوں کہ اب ریاست میں بھارتیہ جنتاپارٹی کی حکمرانی ہے اسی لئے کوئی طاقت ایسا کرنے سے نہیں روک سکتی۔ ان کے تعصب پسند ذہنیت دیوبند جیسے تاریخی شہر میں کھل کر سامنے آئی ،دیوبند جو پوری دنیا میں ایک علمی شہر کے طور پر جانا جاتا ہے اور دارالعلوم دیوبند کی وجہ سے اس بستی کو عالمی شہرت حاصل ہے ،دیوبند سے نومنتخب بی جے پی رکن اسمبلی برجیش سنگھ نے اپنے تعصب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں نئی حکومت کا حلف لینے کے ساتھ ہی دیوبند کانام تبدیل کرکے ’’دیو درند‘‘کردیا جائے گا،برجیش سنگھ نے کہاکہ وہ حکومت کے قیام کے بعد ریاستی اسمبلی میں اپنی پہلی تجویز کو پیش کریں گے۔

پی جے پی قائدین نے یوپی میں پارٹی کی کامیابی کے بعد ہی سے کئی پوسٹر س اور ہورڈنگس ایسے لگائے ہیں جس میں دیوبند کو دیودرند ہی لکھا جارہا ہے۔اسی طرح ایک تازہ واقعہ ان کی شدت پسندی اور نفرت انگیزی کا یہ پیش آیا کہ بلند شہر کے چچرائی گاؤں میں مسجد پر پارٹی کا پرچم لہرانے کی کوشش کی گئی۔بی جے پی کی کامیابی کے بعد جشن مناتے ہوئے نوجوانوں کے گروپ نے ایک مسجد پر پارٹی کا جھنڈا لہرانے کی کوشش کی ،ان کی اس کی کوشش کی ناکام بنایا گیا۔ایک مقامی شخص کے مطابق پولیس کے آنے پر وہ نوجوان وہاں سے بھاگ تو گئے لیکن اگلی مرتبہ تلوار کے کر لوٹنے کی دھمکی دے گئے۔یہ دو تین واقعات ہیں جو بی جے پی کے بر سر ِ اقتدار آتے ہی رونماں ہوئے ہیں اور ان کی نفرت انگیزی کو واضح کررہے ہیں ،سابق میں بھی ایسے کشیدہ حالات وسخت واقعات پیش آئے ہیں لیکن اب کی بار انہیں اپنے اقتدارپر جو گھمنڈ ہے اس کی وجہ سے یہ بے باکی اور بے خوفی پیدا ہوگئی ہے اس کا یہ بین ثبوت ہے۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ وہ اپنی ہزار کوششوں کے باجود بھی مسلمانوں کو کبھی اس ملک سے بے دخل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکتے ،وقتی طور پر ہنگامہ برپاکریں گے ،محبت کے ماحول کو ختم کرنے اور نفرت کی فضا کوپروان چڑھانے کی کوشش ضرور کرسکتے ہیں لیکن مسلمانوں کو ملک بدر کرنے کی کوشش میں کامیاب نہیں ہوسکتے ہیں ۔ہمارا یہ ملک محبت کا گہوارہ رہا ہے اور ہم مسلمانوں نے اس کو اپنے خون ِ جگر سے سینچا ہے ،اس کے ذرہ ذرہ پر ہماری قربانیوں کے نشانات اور ہماری محبتوں کے نقوش ثبت ہیں ،مسلمانوں نے ہم جان کی پروا کئے بغیر اس کی حفاظت کے لئے تن من کی بازی لگائی ہے،مسلمانوں نے ہمیشہ اپنے ملک کے مفاد کو پیش ِ نظر رکھااور اس کی رنگارنگی تہذیب اور الفت ومحبت کو باقی رکھنے کے لئے ایثار وقربانی کی ایک ولولہ انگیز تاریخ لکھی ہے۔

نفرتوں کے سوداگروں کی مکر وفریب کی چالوں کو ناکام بنانے کے لئے مسلمانوں میں شعور و آگہی بہت ضروری ہے۔انتخابات کے موقع پر جس بے شعوری اور غیر ذمہ داری سے انہوں نے خود نفرت کے سوداگروں کو موقع دیا ہے کم از کم اب تو وہ ہوش کے ناخن لیں اور ملک کی سالمیت اور امن ومحبت کی بقا کے لئے متحدہ جدوجہد کرنے والے بنیں ،آپسی دیواروں کو مہندم کردیں ،اختلافات کو مٹادیں ،رنجشوں کو ختم کردیں ،عداوتوں کو پیروں تلے روند دیں ،اور اس ملک اور یہاں کے باشندوں کے امن وامان اور بقائے باہم کے لئے فکر وتدبر کرنے والے بنیں ،نفرت پھیلانے والوں کی سازشوں کو ناکام بنانے اور امن و محبت کے ماحول کو برقرار رکھنے کے لئے جو کوشش کرسکتے ہیں کرنے کے لئے کمر بستہ ہوجائیں ،یہ ملک کسی ایک خاص طبقہ کی جاگیر نہیں ہے اور نہ ہی کوئی مخصوص پارٹی ہی اس ملک کے سیاہ وسپید کی مالک ہے۔

یہ ملک سب کا ہے یہاں ہر ذات وپات،قبیلہ وخاندان ،مذہب وزبان اور رنگ ونسل کے لوگ بستے ہیں ،اور ہر ایک نے اس کی تعمیر و ترقی میں اپنا لہو بہایا ہے بالخصوص مسلمان شروع سے آج تک اس ملک کے سب سے بڑے وفادار رہے ہیں اور جنتا مسلمانوں نے اس ملک کے لئے اپنا خون پیش کیا اس کی مثال کسی اور کے پاس نہیں مل سکتی،آج جو بھارت پر صرف اپنا تسلط چاہتے ہیں او ر قبضہ کرکے اس کی گنگاجمنی تہذیب کا قتل کرنے پر تلے ہوئے ہیں یہ کبھی بھارت کے وفادار ر نہیں رہے۔اور انہوں نے اس ملک کی سالمیت کے لئے کوئی کوشش ہی نہیں کی بلکہ ہر وقت نفرت وعداوت کا پرچار کرنے میں ہی اپنی صلاحیتوں کو ضائع کیااور دلوں میں دوریوں کو پیداکرنے ہی کی کوشش کی ہے۔لہذا ن کی ناپاک کوششیں ان شاء اللہ کبھی کامیاب نہیں ہوں گی اور ملک دشمن ان کے فیصلے اور خواب کبھی پورے نہیں ہوں گے مگر شرط یہ ہے کہ مسلمان نیند سے بیدار ہوجائیں ،بے فکر ی سے دامن جھاڑیں اور پورے شعور ،اتحاد واتفاق اور یکجہتی کے ساتھ وطن کی فکرکرنے والے بنیں !

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔