ویلنٹائن ڈے: عزت و عصمت کی پامالی کا دن

ذوالقرنین احمد

مغربی دنیا کی طرف سے جاری کردہ بے حیا دنوں کا انعقاد دراصل تہذیبوں کے موت کے مترادف ہے نوجوان نسل میں بے حیائی کو فروغ دینے کی غیر محسوس طریقے سے سازش رچی جارہی ہے مغربی دنیا کا تصور دراصل مذہبی منافرت پر مبنی ہے یہ لوگ جدت پسندی کے قائل ہیں جو خدا کی واحدنیت کے خلاف ہے مغربی دنیا اب دھیرے دھیرے مشرقی دنیا میں سرایت کر رہی ہیں مختلف قسم کے ڈے کا انعقاد کیا جارہا ہے جس سے رشتوں کے تقدس کو پامال کیا ہے صرف ایک دن کوخصوصی طور پر منایا جانے لگا ہے مدرس ڈے، فادرز ڈے، وغیرہ جسے سلیبرٹ کرکے سمجھا جاتا ہے کہ رشتوں کے حقوق ادا ہوجائے گے، ایسے ہی مغربی دنیا نے بہت سے دنوں کو نام دے رکھے ہیں جس کا‌ مقصد بے حیائی کو فروغ دینے کے علاوہ کچھ نہیں ہے ہر سال فروری کے مہینے میں نوجوان لڑکے لڑکیاں پھولوں کے تبادلے، چاکلیٹ ڈے، ٹیڈی ڈے، ہگ ڈے، جیسے بے حیا اور حرام دن کو منانے کیلئے بے چین دیکھائی دیتے ہیں روس ڈے سے لیکر زنا کاری تک ان دنوں کو منایا جاتا ہے اور اسے عشق و محبت کا نام دیا جاتا ہے یہ مغربی کلچر کو فروغ دینے میں سب سے زیادہ سوشل میڈیا کا ہاتھ ہے جس کے زریعے سے مشرقی معاشرہ اس سے بری طرح متاثر ہوا ہے اور گزشتہ کچھ سالوں سے مسلمان بھی ان حرام ڈے کو منانے میں برابر کے شریک ہیں۔

آج بنت حوا اپنی عزت و عصمت کو خود اپنے ہاتھوں سے برباد کرنے کے لئے تیار ہیں ہمارے نوجوان لڑکے لڑکیاں کالج یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے کے نام پر عشق معاشقہ میں ملوث ہیں مخلوط تعلیمی نظام نے معاشرے کو بگاڑنے میں بڑا کردار ادا کیا ہے آج کل کالج یونیورسٹیوں میں دیکھا جائے تو کھلے عام ہمارے نوجوان لڑکے لڑکیاں غیر محرم کے ساتھ رنگ رلیاں مناتے پھرتی ہے اس میں صرف صنف نازک ہی قصوروار نہیں ہے بلکہ ابن آدم بھی برابر کا شریک ہے مرد اور عورت جب تنہا ہو تو ان میں تیسرا شخص شیطان ہوتا ہے جو انسان کا کھلا دشمن ہے، والدین اپنی بچیوں کو بڑے اعتماد کے ساتھ کالج یونیورسٹیوں میں اعلی تعلیم کیلئے داخل کراتے ہیں  تعلیم نسواں اور آزادی نسواں کے نام پر وہ اپنے والدین کی محنت و مشقت سے کمائی ہوئی رقم کو فضول خرچی میں صرف کر دیتے ہیں اور والدین کا اندھا اعتماد ان کیلئے بڑا مہنگا ثابت ہوتا ہے کہ وہ اپنے والدین کی عزت کا خیال کیے بغیر نا محرم لڑکوں سے تعلقات قائم کر لیتی ہیں اور اپنی عزت عصمت کو تار تار کرتی ہے ویلنٹائن ڈے بھی دراصل ایک حرام دن ہے جو زنا ہے اور یہ دنیا مکافات عمل ہے آج اگر کوئی لڑکا کسی لڑکی کی عزت سے کھیل کر اسے چھوڑ دیتا ہے تو کل اسکے گھر سے اس عمل کا قرض ادا ہوکر رہ گا، ویلنٹائن ڈے کی تیاری ہفتہ بھر پہلے ہی سے شروع ہو جاتی ہے لڑکیوں کو پھنسانے کے مختلف حربے استعمال کیے جاتے ہیں اور لڑکیاں بھی اپنے فطری عمل اور شہوانی خواہشات کو پورا کرنے کیلئے حرام طریقے اختیار کرتی ہے، بہت کم ایسی ہوتی ہیں جو نا سمجھیں میں ایسے افراد کا شکار ہوجاتی ہے ورنہ آج کل سبھی ان حالات سے واقف ہیں کہ لڑکے ایک رات گزار کر عزتیں عصمت پامال کر کے کس طرح چھوڑ جاتے ہیں، جھوٹے عشق و محبت کے دعویٰ کرنے والے صرف حوس کے پوجاری ہے اگر کوئی حقیقت میں تم سے محبت کرتا ہے تو اس سے کہے کہ والدین سے رشتے کی بات کریں کسی بھی غیر محرم کو اپنا خیر خواہ نہ سمجھے کوئی مرد ایسے ہی ہمدردی نہیں جتاتا ہے، وہ تم سے کچھ حاصل کرنا چاہتا ہے جسے حوس کہتے ہیں اس لیے بنت حوا کو ضرورت ہے کہ وہ اپنی عزتوں کے ساتھ اپنے والدین کی عزتوں کے جنازے نہ نکالے، اس حرام کاموں میں نوجوان لڑکے اپنی حوس پورا کرنے کیلئے بنت حوا کو عشق و محبت کی قسمیں دیتے ہیں اپنے اعتماد کی قسمیں دیتے ہیں اور لڑکیوں کو حرام کام کرنے پر مجبور کرتے ہیں ان نوجوانوں کو سمجھنا چاہیے کہ وہ جس لڑکی سے خواہش پوری کرنا چاہتے ہیں وہ بھی کسی کی بہن بیٹی ہیں، اگر تم دوسروں کی عورتوں کی عزت نہیں کروں گے تو تمہاری عورتیں بھی غیر محرم مردوں سے محفوظ نہیں رہی سکتی۔

اس پرفتن دور میں خواتین کو اپنی عزتوں کی حفاظت کرنی کی ضرورت ہے کیونکہ ہر طرف حوس پرستوں کی نگاہیں اوارہ کتوں کی طرح گھومتی رہتی ہے جو جسموں کو نوچنے کے فراق میں رہتے ہیں، فحاشی و عریانیت کو فیشن نما لباس نے بہت زیادہ فروغ دیا ہے اس لیے قرآن یہ مطالبہ کرتا ہے کہ

جو لوگ مسلمانوں میں بے حیائی پھیلانے کے آرزو مند رہتے ہیں ان کے لئے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہیں اللہ سب کچھ جانتا ہے اور تم کچھ بھی نہیں جانتے ۔(سورة النور 19)

اسی طرح اللہ تعالیٰ نے ایک جگہ قرآن میں ارشاد فرمایا،  خبیث عورتیں خبیث مردوں کے لائق ہیں اور خبیث مرد خبیث عورتوں کے لائق ہیں اور پاک عورتیں پاک مردوں کے لائق ہیں اور پاک مرد پاک عورتوں کے لائق ہیں   ۔ ایسے پاک لوگوں کے متعلق جو کچھ بکواس  ( بہتان باز )  کر رہے ہیں وہ ان سے بالکل بری ہیں ان کے لئے بخشش ہے اور عزت والی روزی ۔  سورۃ النور ۲۶

اگر آپ دوسروں کی عورتوں کی عزت کی حفاظت کریں گے تو آپکی گھروں کی عورتوں کی عزت کی حفاظت ہوگی، آگے اسی سورۃ میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے، مسلمان مردوں سے کہو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں  اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت رکھیں یہی ان کے لئے پاکیزگی ہے ،  لوگ جو کچھ کریں اللہ تعالٰی سب سے خبردار ہے ۔  (سورۃ النور ۳۰۔ )

اس کے آگے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

مسلمان عورتوں سے کہو کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی عصمت میں فرق نہ آنے دیں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو ظاہر ہے اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رہیں اور اپنی آرائش کو کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں سوائے اپنے خاوندوں کے یا اپنے والد یا اپنے خسر کے یا اپنے لڑکوں کے یا اپنے خاوند کے لڑکوں کے یا اپنے بھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کے یا اپنے میل جول کی عورتوں کے یا غلاموں کے یا ایسے نوکر چاکر مردوں کے جو شہوت والے نہ ہوں یا ایسے بچوں کے جو عورتوں کے پردے کی باتوں سے مطلع نہیں اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار کر نہ چلیں کہ ان کی پوشیدہ زینت معلوم ہو جائے ،  اے مسلمانوں! تم سب کے سب اللہ کی جناب میں توبہ کرو تاکہ  تم نجات پاؤ ۔  (سورۃ النور ۳۱۔)

اس آیت میں عورتوں کو مخاطب کیا گیا ہے کہ اس طرح پردہ کریں کے انکی زیب و زینت ظاہر نہ ہو سکے اور نگاہی نیچی رکھنے کا حکم دیا گیا اور آہستہ سے چلنے کا حکم دیا گیا تاکہ پوشیدہ زینت ظاہر نہ ہو سکے، لیکن آج کل کی خواتین شادی کے موقع پر، اور دیگر رسومات میں بن سوار کر غیر محرموں کے سامنے اپنے حسن کو ظاہر کرتی ہے، بازاروں میں ایسے بےحیا برقعے پہن کر نکلتی ہے جو جازب نظر ہوتا ہے نہیں دیکھنے والا بھی نظریں جمائے رکھتا ہے، دراصل یہ بہکانے والیوں میں شمار ہوگی جو بے حیائی پھیلانے کا زریعہ بن رہی ہے۔ نوجوانوں میں بے راہ روی کی پھیلنے کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ مقررہ مدت پر بلوغت کو پہنچنے پر نکاح میں دیری کی جارہی ہے جب کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے، تم میں سے جو مرد عورت بے نکاح  کےہوں ان کا نکاح کر دو  اور اپنے نیک بخت غلام  اورلونڈیوں کا بھی  اگر وہ مفلس بھی ہوں گےتو اللہ تعالٰی انہیں اپنے فضل سے غنی بنا دے گا  اللہ تعالٰی کشادگی والا اورعلم والا ہے۔ (سورۃ النور ۳۲)

اگر اللہ کے بنائے ہوئے قانون فطرت کے خلاف انسان عمل کریں تو بے حیائی اور فحاشی پھیلنا طے شدہ بات ہے رشتوں کے معیار کو صرف پیسہ ،بنگلہ ،گاڑی، بنادیا گیا ہے، لڑکیوں کے رشتوں کا معیار اعلیٰ تعلیم, خوبصورتی، نوکری پیشہ ہونا بنا دیا گیا، جب کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے اگر وہ مفلس بھی ہو تو نکاح کردو اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے انہیں غنی کردیں گا۔ آج ضرورت اس امر کی ہیں کہ لڑکے لڑکیوں کے بلوغت کو پہنچتے ہی ان کے جوڑ کا رشتہ تلاش کرکے فوراً نکاح کردیں۔ کیوں کہ اگر فطری طور پر نوجوان بلوغت کو پہنچ گئے ہیں تو شہوانی خواہشات جنم ضرور لیں گی اور اگر حلال طریقے پر اسکی تکمیل نہیں کی گئیں تو ظاہر سی بات ہے نوجوان بے حیائی اور حرام کاموں سے اسے پورا کرنے کی کوشش کریں گے جو آج کل ویلنٹائن ڈے جیسے بے حیا دنوں کے طور پر سامنے آرہا ہے اس لیے بے حد ضروری ہے کہ فطری قانون کا احترام کیا جائے ورنہ بنت حوا کی عزتیں عصمت پامال ہوتی رہی گی اور معاشرے میں پاک دامنوں کو  چراغ لے کر ڈھونڈنا پڑے گا کیونکہ مرد تو نہا دھو کر پاک ہوجاتا ہے لیکن عورت کی عزت و عصمت واپس نہیں لوٹ سکتی۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔