پارلیمانی انتخاب 2019: کس کی ہار؟ 

ایم آر چشتی

(مظفرپور)

اس بار پارلیمانی انتخاب کا جو نتیجہ آیا وہ بے حد چونکانے والا رہا. اس بار تو کوئی مودی لہر بھی نہیں تھی پھر ایسا کیا ہوا جس سے جمہوری قدردانوں کے چہرے اتر گئے؟

ای وی ایم نے تو اپنا کھیل کھیلا ہی مگر الزام صرف ای وی ایم پر لگانے سے پہلے اپنا محاسبہ بھی ضروری ہے.

آج کل سوشل میڈیا پر مسلم مخالف نظریہ کافی شدت سے ابھر رہا ہے اسے چنگاری دینے میں مسلم نوجوانوں کی ہی ایک جماعت پیش پیش ہے. ان نوجوانوں کی جماعت کو اتنا بھی پتہ نہیں کہ کب، کہاں اور کیا بولنا چاہیے؟ میں نے خود  سوشل میڈیا کی  پوسٹس پر ایسے کئی کارنامے ہوتے دیکھے ہیں. معروف صحافی رویش کمار نے اس بارے میں پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ مسلمان اگر مودی کو گالی دینا بند کر دیں تو ہندو  خود ہی ان سے نپٹ لیں گے. مگر ہمارے کچھ مسلمان تو اسے ثواب کا کام سمجھتے ہیں. ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ آج کل سوشل میڈیا دور دراز کے گاؤں میں بھی کہرام مچا رہا ہے. اب دنیا سبھی کی مٹھی میں ہے. جس کا نتیجہ اکثر دیکھنے کو ملتا ہے.

مجھے یاد ہے ایک دن میری نظر فیس بک کے ایک پوسٹ پر پڑی جہاں کانگریس اور بی جے پی والے ایک دوسرے کو کوس رہے تھے وہ سبھی غیر مسلم تھے. اچانک ایک مسلم آئی ڈی سے مودی کو گالی دی گئی اس کے بعد کا نظارہ کیا بتاؤں سبھی کانگریسی اور بی جے پی ہندو بن گئے. وہ آئی ڈی فیک نہیں تھی کیونکہ میں نے اس آئی ڈی کی پوری ڈیٹیل دیکھی تھی.

یہ تو رہی سوشل میڈیا کی بات اب زمینی حقائق پر آئیں تو کافی حیران کن انکشافات ہوں گے. مسلمانوں کو مودی مخالف یونہی نہیں مانا گیا؟ اس کے کئی اسباب ہیں. چوک چوراہوں پر مودی کے خلاف باتیں کی گئیں. مودی مخالف لوگوں کو اپنا آئیڈیل بنایا گیا. جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ سارے ہندو ایک  ہو گئے. میرے کہنے کا مطلب یہ ہر گز نہ لیا جائے کہ ہم مودی کے خلاف نہ بولتے .مگر موقع دیکھ کر اور دلائل کے ساتھ بولتے . ہم نے پالیسی کے بارے میں بات کم کی بس اپنی نفرت کا اظہار کیا.

کانگریس نے تو رہی سہی کسر ہی نکال دی. یوپی میں ممتا، اکھلیش سے الگ  ہوکر لڑنا، بہار میں راجد سے مل کر کنہیا کے خلاف راجد کا امیدوار اتارنا خود اس کی قاعدانہ ضد کو ظاہر کرتا ہے. مسلمانوں میں کچھ چہرے ایسے ہیں جو صرف مسلمانوں کے پسندیدہ ہیں عام سا ہندو بھی ان سے نفرت کرتا ہے. ایسے لوگوں کو برانڈ بنادینا کہیں نہ کہیں اس کے لئے بھی نقصان دہ رہا.

اس انتخاب میں جگہ جگہ ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ کی شکایتیں ملتی رہیں. اس کے لئے تمام مخالف پارٹیاں ایک جٹ ہو کر الیکشن کمیشن سے ملیں یہ اچھی بات تھی. الیکشن کمیشن کا بے جی پی کی حمایت کرنا کسی سے پوشیدہ نہیں پھر کانگریس اعلی کمان نے اس کے خلاف کوئی سخت قدم کیوں نہیں اٹھایا؟ کم سے کم راہل امیٹھی کی ای وی ایم مشین کی ہی جانچ کروالیتے. وہ خاموش کیوں ہیں؟ ایک نیوز چینل کے مطابق کیا اس کی وجہ یہ تو نہیں کہ خود کانگریس اس معاملے میں دودھ کی دھلی نہیں ہے. 2004 اور 2009 میں بھی چھوٹے پیمانے پر ہی سہی ایسا کیا گیا تھا. ساتھ ہی ان کی کارستانیوں کی فائلیں اب ایسے ہاتھوں میں ہیں جو موقع پرست ہیں.

مسلم ووٹرس سے یہی کہنا ہے کہ آپ کو افسوس کرنے کی بالکل ضرورت نہیں. ایک 49 فی صد آپ کا دشمن تھا دوسرا 51 فی صد ہے. یہ  2 صد کوئی خاص معنی نہیں رکھتا. ہار ان کی ہوئی ہے جنہوں نے مسلمانوں کو اپنا ووٹر بینک سمجھا تھا.. مسلمانوں نے تو وعدہ نبھایا.. جن لوگوں نے کانگریس کے ساتھ دھوکہ کیا وہ جانے اور کانگریس جانے.

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔