پاکستان نے انسانی حقوق کے خلاف ورزی کی! 

فیصل فاروق

دوستو، پاکستان کی جیل میں بند جاسوسی کے جرم میں پھانسی کی سزا پانے والے ہندوستانی بحریہ کے سابق کمانڈر کلبھوشن جادھو کو گرفتاری کے بعد پہلی بار انسانی حقوق کے پیش نظر اپنی ماں اور بیوی سے ملنے کی اجازت تو دی گئی تھی لیکن یہ ذاتی ملاقات نہیں تھی۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے دفتر میں ہونے والی اس ملاقات کیلئے سخت سیکوریٹی انتظامات کئے گئے تھے۔

ملاقات کے دوران ان کے درمیان شیشہ کی دیوار تھی۔ ملاقات سے پہلے کلبھوشن جادھو کی ماں اور بیوی کی چوڑیاں، بنديا، سندور اور یہاں تک کہ منگل سوتر تک اتروا لئے گئے۔ ان کی اہلیہ کی جوتياں تو بار بار درخواست کے بعد بھی واپس نہیں کی گئیں۔ کلبھوشن کی والدہ کو ان کی مادری زبان مراٹھی میں بات نہیں کرنے دی گئی اور جب بھی وہ مراٹھی میں بات کرنے کی کوشش کرتیں انھیں روک دیا جاتا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کی پالیسی میں شفافیت کی انتہائی کمی ہے۔

پاکستان کے اسی برتاؤ کی وجہ سے بہت سارے سینئر انٹیلیجنس کارکنوں نے کلبھوشن جادھو کی رہائی کو یقینی بنانے کیلئے ہندوستانی حکومت کو سخت رخ اختیار کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں کلبھوشن سے ان کی اہلیہ اور والدہ کی ملاقات کے معاملے پر یکساں بیان دیتے ہوئے وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا کہ پاکستان ہندوستان کے خلاف پراپیگنڈہ کرنے کے شرارت کر رہا ہے۔ سشما سوراج کا کہنا بالکل درست ہے۔ سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ آخر اتنے برسوں میں کبھی پاکستان نے کلبھوشن کے اہل خانہ سے ملاقات کی کوئی کوشش کیوں نہیں کی؟

برسوں بعد کسی صورت جب ملاقات ہوئی بھی تو اہلیہ اور والدہ سے ملاقات کے دوران کلبھوشن اور ان کے درمیان شیشہ کی دیوار تھی۔ اگر انہیں ذاتی ملاقات کروانے میں دلچسپی نہیں تھی تو پاکستان حکومت کو اسلام آباد سے ایک ویڈیو کانفرنسنگ کا اہتمام کرنا چاہئے تھا۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (بین الاقوامی عدالتِ انصاف) فوری طور پر کلبھوشن جادھو کی رہائی کیلئے پاکستان پر دباؤ بناۓ۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔