پچاس دن ختم ہورہاہے

سیف ازہر
مکرمی !
8؍نومبر کی تاریخ ہندستان اور امریکہ تقریبادونوں کیلئے بہت اہم رہی ہے ۔ یقینااس سال کے اہم دنوں میں اس کاشمار ہوگا۔امریکہ میں ٹرمپ جیت گئے اور ہندستان میں کرنسی ہار گئی ۔مودی نے انڈیا کو ڈیجیٹل بنانے کیلئیکیس لیش کی مہم چلادی ۔اس مہمکی تاریخ کا مجھے نہیں معلوم کہ کتنا دن ہواکیونکہ نوٹ منسوخی کے ہنگاموں میں کب سامنے آئی کم سے کم مجھے اندازہ نہیں ہوا۔ خیر ڈیجیٹل انڈیا ایک اچھی مہم ہے مگر اس کی اہمیت ہندستانیوں سے زیادہ نہیں ہے ۔میرے علم کے مطابق کسی بھی جمہوری حکومت کا پہلا فرض اپنے شہریوں کا تحفظ ہوتا ہے اگر کوئی حکومت تحفظ نہیں دے سکتی تواس کی اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ دستبردار ہوجائے ۔کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ جن لوگوں نے سیاست کی اخلاقیات متعین کی تھیں اگر وہ زندہ ہوتے تو اپنی ساری باتیں اور سارے اصول واپس لے لیتے ۔28؍دسمبر کو نوٹ بندی کے پچاس دن ہوجائیں گے ۔ابھی تک موصولہ معلومات کی حد تک سواسوکے قریب لوگوں کی صرف قطاروں میں موت ہوچکی ہے۔بھوک ، خودکشی اور بیماری میں مرنے والوں کی کوئی تعدادابھی تک سامنے نہیں آئی ہے ۔نوٹ منسوخی سے ابھی تک ساڑھے تین ہزار کروڑ کا خسارہ ہوچکا ہے ۔نوٹ منسوخی سے کالادھن کی صفائی کچھ یوں ہوئی ہے کہ ایک ایک شخص کے پاس سے نئے نوٹ کروڑوں میں برآمد ہوئے ہیں اور تو اوردہشت گردوں کے پاس سے بھی برآمد ہوئے ہیں ۔یہ سب کوئی اہم بات اس لیے بھی نہیں ہے کیونکہ لوگ تو مرتے ہی رہتے ہیں۔ہندستان میں اکثر خسارہ ہوتا رہتا ہے ،ریلوے بجٹ اس کی اچھی مثال ہے ۔اب کالادھن نئی نوٹوں میں بدل گیا تو کیا ہوا کم سے کم پکڑا تو گیا اور جو نہیں پکڑا گیا اس سے کسی کوکوئی مطلب نہیں ہونا چاہئے ۔ایک رپورٹ کے مطابق ہندستان میں 96؍فیصدکالادھن نوٹ میں نہیں بلکہ دیگر صورتوں میں ہے ۔ مودی جی نے 4؍فیصد کالے دھن کیلئے اتنا بڑاقدم اٹھایا کہ ہندستان کالادھن سے کہیں زیادہ خسارہ میں چلا گیا اور اگر فوربس کی رپورٹ پریقین کریں تووہ خسارہ روپیوں سے بڑھ کھربوں ڈالر تک جاسکتا ہے ۔نوٹ منسوخی سے ختم ہوئے روزگار کوچھوڑدیجئے ساتھ ہی ان کمپنیوں کوچھوڑ دیجئے جو بند ہوگئیں ہیں ،کیا فرق پڑتا ہے ان کے بند ہونے سے مودی جی کی توریلی تو نہیں بند ہوئی نہ ،بس اب اور کیا چاہئے ،ذرا سوچوریلی بند ہوگئی ہوتی تو دیش بھکتی کاپاٹھ کون پڑھاتا ۔؟خیرمان لیتے ہیں کہ 4؍فیصدکالا دھن ختم ہوگیا مگر 96؍فیصد کالادھن کب ختم ہوگا۔ایک سوال بڑی ہمت سے کرلیا ہوں دوسرانہیں کروں گا کیونکہ میں دیش دروہی نہیں بننا چاہتا۔ اس پورے عمل کو اگر مودی جی کی باتوں اور سیاسی اخلاقیات کے تناظر میں دیکھا جائے تو شاید اچھا ہوگا۔نوٹ منسوخی کے بعد مودی نے کہا تھا کہ بے ایمانوں کو نیند کی گولی نہیں مل رہی ہے ساتھ ہی کہا تھا کہ مجھے صرف پچاس دنوں کا وقت دوحالات نہیں ٹھیک ہوئے تو جلادینا ۔ایک اور جگہ کہا تھا کہ پچاس دن کی تکلیف کے بعد آرام ہی آرام ہے۔یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہپچاس دن کے بعدکیا ہوگامگرکیا کوئی سیاسی اخلاقیات کا مظاہر ہ کریگا۔کیااستعفیٰ دیا جائے گایابراہ راست عوام سے معافی مانگی جائے گی ،یاکسی نئی بے حیائی کامظاہرہ کیا جائے گا،یہ الگ بات کہ آخرالذکر کا تعلق اخلاقیات سے نہیں ہے مگرقوی امید اسی کے مظاہر ہ کی ہے۔آثار کا ظہور شروع ہوگیا ہے مودی جی نے کہہ بھی دیا کہ ہے کہ پچاس دنوں کے بعدایمانداروں کی پریشانیوں میں کمی آئے گی اور بے ایمانوں کی پریشانیوں میں اضافہ ہوگا ۔خیرکچھ بھی ہو پچاس دن توپورا ہورہا ہے ۔
یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔