چین کی دراندازی اور ہندوستان کی دفاعی پالیسی!

ذاکر حسین

ہندوستان میں چین کی دراندازی کی خبر ذرائع ابلاغ اور دیگر ذرائع سے اکثر موصول ہوتی ہیں ۔گزشتہ روزملک کے مختلف اخبارات میں شائع ایک رپورٹ نے چونکانے والے انکشافات کئے ہیں ۔تفصیلات کے مطابق فی الوقت چین کا ہندوستان کے 43180مربع کلو میٹر کے ایک بڑے علاقے پر غیر قانونی قبضہ ہے۔حق اطلاعات (آر ٹی آئی )کے تحت وزارت خارجہ کے چائنا ڈیویژن سے ملی معلومات کے مطابق 1962کے بعد سے چین کا انڈیا کے48ہزار مربع کلو میٹرکے رقبہ پر چین کا قبضہ ہے۔اس کے علاوہ ووزارت کی جانب سے جاری رپورٹ نے مزید حیرت انگیز انکشافات کئے ہیں ۔

رپورٹ کے مطابق 3مارچ1963کوچین اور پاکستان کے درمیان دستخط شدہ نام نہاد چین پاکستان سرحد قرار کے تحت پڑوسی اور سب سے بڑے حریف پاکستان نے پاک مقبوضہ کشمیرکے 5180مربع کلو میٹرکے رقبہ کو چین کے ہاتھوں سونپ دیا تھا۔غور طلب ہیکہ ہندوستان اور چین کے درمیان ایک طویل مدت سے سرحدی تنازعہ چل رہاہے لیکن اس سنجیدہ مسئلے کے حل کیلئے ابھی تک دونو ں ممالک کی جانب سے مثبت پیشِ رفت نہیں ہو سکی ہے ۔اسٹریجک امور کے ماہرین کا کہنا ہیکہ چین کی دراندازی اور ناجائز قبضہ کی وجہ ہندوستان کی چین سمیت دیگر پڑوسی ممالک کے تئیں دفاعی پالیسی ہے ۔

اسٹریجک امور کے ماہر راجیو رنجن کہتے ہیں ’ہندوستان کی پالیسی کافی دفاعی ہے اور چین اسی کا ناجائز فائدہ اٹھارہاہے ۔راجیو رنجن مزید کہتے ہیں ’ ہندوستان کو بین الاقوامی سطح پراس موضوع کوموئثر اور اچھے طریقے سے اٹھانے کی ضرورت ہے اور ویت نام سنگاپور اوجاپان جیسے ممالک سے دفاع سمیت دیگر تعلقات میں مزید بہتری لانے کی ضرورت ہے ‘واضح رہے کہ ہندوستان اب تک کئی دفعہ چین پر واضح کرچکاہیکہ کشمیر ہندوستان کا حصہ ہے اور ریاست کشمیرمیں کسی بھی قسم کی مداخلت اور دراندوازی ہندوستان کیلئے ناقابلِ قبول ہوگی ۔لیکن افسوس تمام تر کوششوں اور مثبت منفی اقدام کے بائوجود چین اور ہندوستان کے سرحدی مسئلے کا فی الحال کوئی حل نظر نہیں آرہاہے ۔

ہندوستان کے موجودہ وزیر اعظم کو اس معاملے میں مثبت پیش رفت کرتے ہوئے دفاعی پالیسی کے بجائے چین کے تئیں سخت رویہ اپنانے کی ضرورت ہے ۔یاد رہے کہ تقریباً نصف برس قبل چینی فوج اترا کھنڈ کے چمولی ضلع تک گھس آئی تھی ۔اس خبرکی تصدیق خود وزیر اعلیٰ ہریش راوت نے کی تھی ۔اسی دوران ہندوستان اور چین نے اپنے فوجی دفاتر کے درمیان رابطے کیلئے سرحد کے قریب تین مقامات پر ہاٹ لائن قائم کر کے دونوں ملکوں کے درمیان جاری کشیدگی کم کرنے کی ایک ادنی ٰ سی کوشش تھی ۔اس سے پہلے بھی راقم سطور نے حکومت ہند کی توجہ اس جانب مبذول کروا چکاہیکہ وطن عزیز کے بارڈر سیکورٹی نظام کو مزئد مستحکم کیاجانا چاہئے تاکہ ملک کے دفاعی نظام پر کسی بھی قسم کی آنچ نہ آنے پائے ۔

 چین کو لیکر اب تک ہندوستان نے صرف دفاعی پالیسی اختیار کی ہے جبکہ ایک طویل مدت سے چین  ہندوستان کے ایک بڑے علاقے پر قبضہ کئے ہوئے ہے نہ صرف قبضہ بلکہ آئے دن اروناچل پردیش اور جموں کشمیر میں دراندازی کرتا رہتا ہے ۔حکومت ِ ہند کوچاہئے کہ اس معاملے کو عالمی عدالت میں مظبوط طریقے سے اٹھائے اور چین کی مسلسل بڑھتی دراندازی اور ناجائز قبضہ کے خلاف سخت رخ اپنائے ۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔