ماہِ صیام: روزے کی فضیلت اور روزہ خوری کے نقصانات!

آمنہ پروین

  رمضان المبارک کا عظیم الشان مہینہ گزر رہا ہے، جس میں رب کریم کی رحمت و مغفرت کا دریا بہتا ہے،یہ مقدس مہینہ اپنے اندر لامحدود رحمتیں سموئے ہوئے ہے، اس مہینے میں اللہ تعالیٰ کی بے پناہ برکتیں نازل ہو  تی ہیں ، مسلمانوں کے لئے یہ ماہ ِمقدس نیکیوں کی موسلا دھار بارش برساتا ہے اور ہر مسلمان زیادہ سے زیادہ نیکیاں حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔رمضان المبارک وہ مقدس مہینہ ہے،جس میں قرآن کریم کا نزول ہواہے اور قرآن میں اس کانام آیا ہے ۔ ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے ’’ماہ ِ رمضان وہ ہے،جس میں قرآن اتارا گیا ۔ جو لوگوں کو ہدایت دینے والا ہے اور جس میں ہدایت کی اور حق و باطل کی تمیز کی نشانیاں ہیں ۔ تم میں سے جو شخص اس مہینے کو پائے ، اسے روزہ رکھنا چاہیے ۔ ہاں !جو بیمار ہو یا مسافر ہو ، اسے دوسرے دنوں میں یہ گنتی پوری کرنی چاہیے ۔ اللہ کا ارادہ تمھارے ساتھ آسانی کا ہے ، سختی کا نہیں ۔وہ چاہتا ہے کہ تم گنتی پوری کر لو اور اللہ کی دی ہوئی ہدایت پر اس کی بڑائیاں بیان کرو اور اس کا شکر کرو‘‘۔(سورۃ البقرہ، آیت نمبر :185)۔

رمضان المبارک کی فضیلت و عظمت کے بارے میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’جب ماہ رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیطانوں کو پابہ زنجیر کر دیا جاتا ہے‘‘۔(بخاری شریف)روزہ اسلام کے پانچ اہم ارکان میں سے ایک ہے،اسلام کی عمارت جن پانچ ستونوں پر استوار ہے ، روزہ ان میں سے ایک انتہائی اہم ستون ہے ۔ حدیث شریف میں ہے کہ ’’اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے ۔ اس امر کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمدﷺاللہ کے بندے اور رسول ہیں ،نماز پڑھنا ،زکٰوۃ دینا،حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا‘‘۔عربی زبان میں روزے کے لئے صوم کا لفظ استعمال ہوا ہے ،جس کے معنی رک جانا کے ہیں ، یعنی انسانی خواہشات اور کھانے پینے سے صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے صبح صادق سے لے کر غروبِ آفتاب تک رک جاتا ہے اور اپنے جسم کے تمام اعضاء کو برائیوں سے روکے رکھتا ہے۔

قرآن نے روزے کا مقصد حصول تقوی بیان کیا ہے ۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے’’اے ایمان والو!تم پر اسی طرح روزے فرض کئے گئے ہیں ،جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ‘‘۔ (سورۃ البقرہ ، آیت نمبر: 183)تقوی دل کی اس کیفیت کا نام ہے، جس میں نیک باتوں کی طرف رغبت اور بری باتوں سے نفرت پیدا ہو جاتی ہے ۔ انسانی خواہشات چونکہ انسان کو برائی کی طرف لے جاتی ہے ؛اس لیے ان خواہشات پر کنٹرول حاصل کرنے کے لییروزے کا نسخہ تجویز کیا گیا ہے ۔ روزہ رکھنے سے حیوانی جذبات دب جاتے ہیں اور انسان کی شہوانی خواہشات کمزور پڑ جاتی ہیں ۔ اس لئے حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ان نوجوانوں کو، جو مالی مجبوریوں کے باعث نکاح کرنے سے معذور ہوں ،یہ مشورہ دیاہے کہ وہ روزے رکھیں ۔ آپ نے فرمایا کہ روزہ شہوت کو توڑنے اور کم کرنے کا بہترین وسیلہہے ۔

جہاں حدیثوں میں رمضان کا روزہ رکھنے کی بے شمار فضیلتیں بیان کی گئی ہیں ،وہیں جو شخصاس ماہ مبارک میں روزہ نہ رکھے اس کے لئے بڑی وعیدیں ہیں ۔یہ ہمارے معاشرے کی افسوس ناک حقیقت ہے کہ جب رمضان المبارک کا مقدس مہینہ جلواگر ہوتا ہے تو ہم میں سے کچھ لوگ رمضان کے تقدس و عظمت کا مذاق اڑاتے ہیں ،صحت و طاقت کے باوجود روزے نہ رکھ کر اس مہینے کی حرمت پامال کرتے ہیں ،کچھ ایسے ہیں جو روزہ کی فرضیت کے منکر بھی ہیں ،ایسے لوگ دائرۂ اسلام سے خارج ہیں ۔آپ دیکھتے ہونگے کہ کچھ مسلمان صحت مند ہونے کے باوجود سڑکوں ،ہوٹلوں اور آفسوں میں دھڑلے سے کھاتے پیتے اور سگریٹ نوشی کرتے نظرآتے ہیں ، ایسے لوگوں کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے کہ’’ میری ساری امت معاف کردی جائے گی سوائے کھلم کھلا گناہ کرنے والوں کے‘‘۔ (بخاری،مسلم)۔اللہ سے ڈرو جس پر کوئی چیز مخفی نہیں ،بھوک و پیاس کی یہ مشقت جو آپ اللہ کی رضا کے لئے برداشت کررہے ہیں ،اس پر بے پناہ اجرو ثواب ہے ۔ حدیثِ قدسی ہے، اللہ تعالی فرماتا ہے ’’روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کابدلہ دوں گا‘‘،یعنی روزہ کی عظمت اور اس کی شان اتنی بلند ہے کہ دیگر عبادتوں کے اجروثواب کے برعکس اللہ تعالیٰ خود ہی اس عبادت کا ثواب اور بدلہ بندے کوعنایت فرمائے گا ۔

 روزے کے بہت سارے دنیاوی فائدے بھی ہیں ،روزے کے نتیجے میں انسان کو ایسے حیرت انگیز طبی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں جن کا عام لوگ تصور بھی نہیں کرسکتے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ روزہ انسان کی ظاہری خوبصورتی،جلد کی تازگی،بالوں حتیٰ کہ ناخنوں کے لیے بھی مفید ہے۔روزے سے نظامِ انہضام کو مضبوتی ملتی ہے ۔ بارہ گھنٹے کے روزے کے بعد انسانی جسم میں موجود زہریلا مواد اور دیگر فاسد مادے ختم ہو جاتے ہیں ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تاثردرست نہیں کہ روزہ انسان کو کمزورکردیتا ہے؛ کیوں کہ روزے کی حالت میں انسانی جسم میں موجود ایسے ہارمونز حرکت میں آجاتے ہیں جو بڑھاپے کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں ۔

روزے سے انسانی جلد مضبوط ہوتی اور اس میں جھریاں کم ہوتی ہیں اور دراصل روزہ رکھنے سے انسان بڑھاپے کو روکنے کی کامیاب کوشش کررہا ہوتا ہے ۔جو لوگ ان اجر و ثواب اور فائدے سے بیگانہ ہوکر روزہ نہیں رکھتے ،ایسے لوگوں کو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث پاک دعوتِ فکر دیتی ہے ، ابو امامہ رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ’’ خواب میں میرے پاس دو شخص آئے ور میرے بازو پکڑکے ایک خوفناک پہاڑ کے پاس لے گئے اور دونوں نے کہا’’ چڑھو‘‘، میں نے کہا’’ نہیں چڑھ سکتا ‘‘پھر ان لوگوں نے کہا ہم آپ کی مدد کرتے ہیں ؛چنانچہ میں چڑھا اور جب پہاڑکی سیاہی میں پہنچا تو شدید چیخیں سنائی دیں ،میں نے پوچھا یہ آوازیں کیسی ہیں ؟ توانہوں نے کہا’’ جہنمیوں کی ،پھر میں اور اوپر گیا،توایک جماعت دیکھی جن کے پاؤں اوپر کرکے لٹکائے گئے تھے ،انکے جبڑے پھٹے تھے اور خون رس رہا تھا،میں نے پوچھایہ کون ہیں ؟بتایا گیا کہ یہ روزہ خورہیں ‘‘ ۔( حدیث شریف)

جس طرح قصائی جانور کو کھونٹی پر الٹا لٹکاتا ہے،اسی طرح بلا عذر روزہ توڑ دینے والوں اور سرے سے روزہ نہ رکھنے والوں کو لٹکایاجائے گا ۔ ان کے گلپھڑے اور جبڑے پھاڑ دیے جائیں گے اور جب تک اللہ چاہے گا اسے اس سخت عذاب سے دوچار رکھے گا۔اتنی شدید وعیدوں کے  ہوتے ہوئے کوئی مسلمان روزے جیسی فرض عبادت کو ترک کرنے کی ہمت نہیں کرسکتا،اگر آپ معذورہیں ،کوئی ایسی بیماری ہے،جس کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ سکتے توشریعت کی طرف سے رخصت ہے؛لیکن بلاکسی عذر کے اور صحت و تندرستی کے باوجودروزہ نہ رکھنا نہایت بدبختی کی بات ہے اوراس ماہِ مبارک میں خداکی بے پناہ رحمت و عنایت سے محرومی کا سبب ہے،دعاہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس ماہِ مقدس کی قدرکرنے کی توفیق بخشے اور زیادہ سے زیادہ عبادات و طاعات کے ذریعے تقربِ خداوندی حاصل کرنے کی سعادت حاصل ہو۔(آمین)

تبصرے بند ہیں۔