ڈاکٹر باباصاحب بھیم راؤ امبیڈکر اور سیاسی جماعتیں 

مرزاعبدالقیوم ندوی

آج پورے ملک میں ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکرکی 129ویں جینتی (سالگرہ )بڑے جو ش وخروش سے منائی جارہی ہے۔ تمام سیاسی پارٹیاں، جماعتیں، تنظیمیں ڈاکٹر امبیڈکر کی جئے جئے کرتی ہوئی نظرآرہی ہیں۔ بی جے پی حکومت میں ہے اور آر ایس ایس کے اشارے پر اس نے پورے ملک میں دلت سماج (امبیڈکر وادی) کو اپنی طرف متوجہ کرنے اور انہیں ہندو بنانے کے لیے ایٹری چوٹی کا زور لگادیاہے۔ بی جے پی اور کانگریس میں ڈاکٹر امبیڈکر کو لے کر زبردست مقابلہ آرائی ہورہی ہے۔ ڈاکٹر امبیڈکر کی زندگی میں ان کی قدم قدم پر توہین و تذلیل، ناانصافی و بے اعتنائی کا رویہ اپنا نے والی جماعتیں آج انہیں ان کی ڈوبتی ہوئی کشتی کا کھیون ہار سمجھ رہی ہیں۔

بابا صاحب کے129؍ ویں یوم پیدائش کے موقع پر مرکزی حکومت 1025کروڑ جبکہ مہاراشٹر کی ریاستی حکومت نے125کروڑ روپیہ، مختلف تقریبات کے انعقاد کے لیے مختص کئے تھے۔

129ویں سالگرہ کے موقع سے کانگریس اور بی جے پی میں جاری مقابلہ آرائی سے عوام محظو ظ ہورہی ہے۔ انگلینڈمیں بابا صاحب کے مکان کی خریدی سے لے کر ممبئی کے اندومل میں یادگار قائم کرنے تک اور ملک میں پانچ مقامات کو ’’پنچ تیرتھ ‘‘بنانے کے اعلانات کے ساتھ وزیر اعظم دلتوں میں زبردست پیش قدمی کررہے ہیں۔ایک طرف آر ایس ایس ریزوریشن پر دوبارہ غور کرنے کے ساتھ آئین میں ترمیم کی بات کرتی ہے تو دوسری طرف ڈاکٹر امبیڈکر کرکی جئے جئے کار بھی کررہی ہے۔ دلت ووٹ بنک کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے روز نئے نئے حربے استعمال کیے جارہے ہیں اس بات کا قوی اندیشہ ہے کہ سنگھ پریوار دلت مسلم میں اختلاف پیداکرنے کی بھی کوشش کررہاہے۔ابھی کل ہی کی بات ہے کہ آرایس ایس کے انگریزی ترجمان ’’ آرگنائزر ‘‘نے ایک خصوصی کور اسٹوری شائع کی ہے جس کا عنوان ہے ’’ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکرکایہ ماننا تھا کہ بھارت میں انگریز اور مسلمانوں کی جیت محض اس وجہ سے ہوسکی کہ دلتوں کے پاس اس وقت ہتھیار نہیں تھے اور نہ ہی انہیں جنگ میں حصہ لینے کی اجازت تھی۔‘‘یہ بات سے ساری دنیا جانتی ہے کہ آرایس ایس والے جھوٹ اور غلط پروپیگنڈہ پھیلانے میں کتنے مشہور ہیں۔ اس سے وہ ایک تیر میں دوشکار کررہے ہیں، ایک تو یہ کہ دلتوں کو عیسائی بننے سے روکنا دوسرا یہ کہ دلت مسلم میں کبھی اتحاد قائم نہ ہو۔ جبکہ دونوں ہی باتیں یہ آر ایس ایس اینڈ کمپنی کے اہم ایجنڈہ میں شامل ہیں۔

آر ایس ایس منظم اور منصوبہ بندطریقے سے دلت سماج میں ’سمر ستہ منچ ‘ کے توسط سے دلت اور او بی سی میں سنگھ کے نظریات پھیلانے میں کامیاب ہورہی ہے تو دوسری طرف ’مسلم راسٹریہ منچ ‘کے ذریعہ مسلمانوں میں پھوٹ ڈالنے کی کوشش کی جار ہی ہے۔جبکہ دلت مسلم اوبی سی طبقہ کانگریس کا ووٹ بنک رہاہے۔ اس کو ختم کرنے آرایس ایس پوری کوشش کررہی ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ کبھی بھی ڈاکٹرامبیڈکر کی سماجی اصلاحات وترمیمات کو کانگریس نے قبول نہیں کیا اسی طرح ’’اکھنڈہندوراشٹریہ ‘‘والوں کے لیے بھی باباصاحب امبیڈکر قابل قبول نہیں تھے۔ ڈاکٹرباباصاحب امبیڈکر ملک میں مکمل سیاسی، سماجی آزادی کے قائل تھے۔ انہیں اس بات کا قوی اندیشہ تھا کہ ہندو اپنی اکثریت کے بل بوتے پر ملک میں راج کریں گے اور دلت و پسماندہ طبقات کو ذات پات کے پھیر میں الجھا کر ان پر حکومت کریں گے۔ اسی لیے انہوں نے ہر شعبہ میں سماجی طور سے پسماندہ طبقات کو ریزوریشن دینے کی بات کہی تھی۔ گزشتہ دنوں ناگپور ریلی میں آر ایس ایس کے گڑھ میں سونیا گاندھی اور ان کے فرزند راہول گاندھی کی زبردست تقریروں نے بی جے پی کے خیمہ میں کھلبلی مچادی ہے۔سخت دوپہر کی دھوپ میں ہزاروں کی تعداد میں کانگریس نے یہ ریلی کامیاب کرکے دکھائی جس سے پارٹی میں ایک نئی جان پیدا ہوگئی ہے۔تحریک آزادی سے مکمل علیحدہ رہنے والی، ملک کے آئن سازی میں جن کا کوڑی کا حصہ نہیں یہ کہہ کر کانگریس نے آر ایس ایس اینڈ کمپنی کو گھیرنے کی کوشش کی ہے۔

ڈاکٹر باباصاحب امبیڈکر نے دستور ساز اسمبلی کی تاریخ ساز تقریر میں کہا تھا کہ ’’……..اگر سیاسی جماعتیں اپنے نظریات کوملک کے مفاد پر ترجیح دیں گی توہماری آزادی دوبارہ خطرہ میں پڑجائے گی اور شاید ہم اپنی آزادی کو دوبارہ کھودیں گے ‘‘ آپ نے ملک کی عوام کو خبردار کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ ’’بھکتی اور ہیرو پرستی اس ملک کے لیے سب سے زیادہ خطرناک ہے۔ جو اس ملک کا خاص مزاج ہے۔ قوی اندیشہ ہے کہ جمہوریت میں بھی وہ اپنی آزادی کو کسی ایک فرد کے حوالے کرکے اپنے گوشوں میں نہ جابیٹھیں۔ کوئی شخص اپنی عزت کوئی عورت اپنی عصمت اور کوئی قوم اپنی آزادی کی قیمت پر کسی کی شکر گزار نہیں ہوسکتی۔ بھکتی اور ہیروپرستی آمرانہ رجحان کو فروغ دیتی ہے سماج میں آزادی بھائی چارہ اور مساوات آزادی کا اولین تقاضہ ہے۔ ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر اکثر اپنے ماننے والوں سے کہا کرتے تھے کہ ’’ملا ڈوکیہ ور بسوینا پیکشہ ملا ڈوکیات بسوا‘‘مجھے سر پر بیٹھاکر گھومنے سے بہتر ہے کہ میرے خیالات و نظریات کو اپنے دل و دماغ میں بٹھاؤ۔ ’’کیاوجہ ہے کہ وہ پارٹیاں جو ہمیشہ ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کی تحریک، ان کے کارناموں،اصلاحات کو فراموش کرتی آئی ہیں وہ قومی سطح پر ڈاکٹر امبیڈکر کی ۱۲۷؍ویں یوم پیدائش کی مناسبت سے بے شمار پروگرام اور ہزاروں کروڑ رپیہ خرچ کررہی ہیں۔آر ایس ایس نے کبھی بھی ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی اصلاحات کو قبول نہیں کیاہے۔ دستور ہند کی ہمیشہ سے مخالفت کی ہے۔ ان کے سماجی و تعلیمی، سیاسی نظریات کی مخالفت کی ہے ؟اس پر ہمیں سنجیدگی سے غور کرنا ہوگاکہیں ایسا تو نہیں کہ اس پروگرام کی آڑ میں وہ دستور ہند کو ختم کرنے کی سازش کررہے ہوں؟۔ملک میں گزشتہ دنوں پیش آئے واقعات، حادثات سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ دستورکو پس پست ڈال کر اپنے مخصوص نظریات و خیالات کو امبیڈکر سماج کے اندر پھیلارہے ہوں۔ہمیں بہت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔اب تو اترپردیش حکومت نے ڈاکٹر باباصاحب امبیڈکر کے مورتی رنگ بھی بھگوا کردیا ہے۔اسی طرح امبیڈکر کے نام میں ’’رام جی‘‘ کا اضافہ بھی کرنے کا اعلان کیاگیا۔

حالیہ کچھ دنوں میں دلتوں پر مظالم کی تعداد میں کافی اضافہ ہواہے۔ بڑھتے ہوئے مظالم کے خلاف دلت طبقہ اب سڑکوں پر اتررہاہے، خاص بات اس کی یہ ہے کہ ان کی قیادت اب نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہے۔ یوپی میں راون سینا، گجرات میں جیگنیس میوانی اور کنہیاکمار کے نام سرخیوں میں ہیں۔ نوجوانوں کو اپنی پرانی دلت قیادت پر اب اعتماد نہیں رہا، ان کا ماننا ہے کہ انہوں نے قو م کو دھوکہ دیاہے، جس میں رام داس آٹھولے،ادیتہ راج،رام ولاس پاسوان جیسے لوگ شامل ہیں۔

ڈاکٹر باباصاحب امبیڈکر کی 129ویں جینتی کے موقع پر دلت، S.T,SC,OBCاگر یہ ٹھان لے کہ ہمیں بی جے پی اور آرایس ایس و دیگر کٹّر ہندتوا وادیوں تنظیموں، جماعتوں کا آلہ کار نہیں بننا ہے تو ملک میں ایک عظیم انقلاب آسکتاہے۔ آئے دن بھارت بند، ریاست بند،سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے،دنگا فساد پیدا کرنے جس میں کئی لوگوں کی جانیں گئی ہیں اور مستقبل میں مزید جاسکتی ہے۔ اس سے بچنے کے لیے پسماندہ طبقات بی جے پی، آرایس ایس، سیوسینا اس قبیل کی دوسری تنظیموں سے اپنی برات کا اعلان کرتے ہوئے 79ان ممبر پارلیامنٹ کا گھیراؤکرتے ہوئے انہیں دلتوں پر بڑھتے ہوئے مظالم کی مخالفت میں استعفی دینے لگائیں تو ایک بہت بڑا کارنامہ ہوگا۔ ملک میں بدامنی نہیں پھیلے گی اور ان کامقصد بھی حاصل ہوجائے گا۔ پریشانی یہ ہے کہ آج دلت ہی دلت پر ظلم کررہاہے۔ دلت مخالفت طاقتوں،پارٹیوں کا آلہ کار بن کر اپنے ہی بھائیوں پر ظلم کررہا ہے۔ وقتی فائدہ اور کچھ مراعتوں کے لیے اپنے سماج سے غداری کرنے پر تلا ہواہے۔

’’ ڈاکٹر باباصاحب امبیڈکر کہا کرتے تھے کہ’’اگر مسلمانوں نے میراقدم بدقدم ساتھ نہیں دیا ہوتا تو میں اپنے مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوپاتا،مجھے اپنے ہی لوگوں نے ستایا 1946 ؁ء بنگال سے مسلم لیگ کی حمایت سے مالدہ (بنگال )کے مسلمانوں نے ڈاکٹر امبیڈکر کو بھاری اکثریت سے الیکشن میں کامیاب کیا، بمبئی میں تو وہ الیکشن ہار گئے تھے۔ قانون ساز اسمبلی کی ممبر سازی مسلمانوں کی مرہون منت ہے۔

ڈاکٹر باباصاحب کی زندگی میں سب سے اہم واقع جہاں سے ان کی قیادت ابھرکرسامنے آئی وہ مہاراشٹر کے ضلع رائے گڑھ کے قریب مہاڑ (Mahad)نامی ایک قصبہ ہے یہ پوراعلاقہ کوکن میں ہے اس علاقہ میں ایک تالاب تھا جس کانام چودار تالاب تھا، اس تالاب سے اچھوتوں اوردلتوں کوپانی پینے اور لینے کی ممانعت تھی، اس تالاب پر کتے، گدھے، گھوڑے پانی پی سکتے تھے مگر اچھوتوں کو سماجی پابندی کی وجہ سے پانی لینا منع تھا۔ اس کے خلاف ستیہ گرہ کیاگیا تھا۔ امبیڈکرکو اجلاس کے لیے جگہ دینے سے انکار کردیاگیا 1927 ؁ء کا یہ واقع ان کی زندگی کا بڑا اہم واقعہ ہے، ہندوؤں، برہمنوں اور گوجروں نے اجلاس کے لیے جگہ دینے سے جب منع کردیاتو وہ بہت پریشان ہوئے،  کہ اب کیاہوگا اتنے سارے لوگوں کو کہاں بیٹھائیں گے،وہ تقریباََمایوس ہوچکے تھے۔ مہاڈ قصبہ میں ایک مسلمان کا گھرتھا اور وہاں اس کی کھیتی بھی تھی اس نے آگے بڑھ کر امبیڈکرسے کہاکہ آپ میرے کھیت میں اجلاس کرسکتے ہیں۔ اس مسلمان کا نام تھا فتح محمد خان۔افسوس آج ہمارے دلت بھائیوں کو چودارتالاب اورستیہ گرہ کی تاریخ تو یاد ہے اور بڑے جوش وخروش سے اس کی یاد بھی مناتے ہیں، مگر جس مسلمان نے جگہ فراہم کی تھی اس کا نام تک نہیں لیاجاتاہے۔ آج اس چودار تالاب اور ستیہ گرہ کو 92 سال ہونے جارہے ہے۔ ہمیں امید ہے کہ امبیڈکر وادی مسلمانوں کے احسانات اور ان کی خدمات کا اعتراف ضرور کر یں گے۔

موجود ہ حالات میں دلت مسلم -او بی سی اتحادوقت کی اہم ضرورت ہے،  اس پر ہم سب کو مل جل کر غو ر کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔