معروف شاعرہ فوزیہ رباب کی علی گڑھ آمد پرشعری نشست کا انعقاد

  معروف شاعرہ فوزیہ رباب کی علی گڑھ آمد پرڈاکٹر حامد رضا صدیقی کی جانب سے ایک شعری نشست کا انعقاد اے۔ایم ۔یو کے آرٹ فیکلٹی لاؤنج میں کیا گیا جس میں مقامی و بیرونی شعرا نے اپنا کلام پیش کیا۔ پروگرام کی صدارت استاذا لشعراء ڈاکڑ معظم علی خاں نے کی جب کہ نظامت کے فرائض پروگرام کے کنوینر ڈاکٹر حامد رضا صدیقی نے انجام دئے۔ نشست کا آغاز تلاوتِ قرآنِ مجید سے کیا گیا۔قارئین کے لئے منتخب اشعار پیشِ خدمت ہیں۔

ظلمت شب میں بھی انوار فشانی کیوں ہے

زندگی غم ہے تو پھر اتنی سہانی کیوں ہے

ڈاکٹر معظمؔ علی خاں

خطا تو کچھ نہیں تھی اپنی دیا الزام لوگوں نے

ہمیں بھی کر دیا بدنام کچھ بدنام لوگوں نے

مشتاق صدفؔ

کہہ رہا ہے صدیوں سے تاج کا حسیں چہرہ

فن اگر مکمل ہو بولتی ہیں تصویریں

صبیحہ سنبلؔ

تیری آنکھوں میں جو اک قطرہ چھپا ہے میں ہوں

جس نے جھک جھک کے ترا درد سہا ہے میں ہوں

فوزیہ ربابؔ

دکھ درد ستم اپنوں کا یہ غم تنہائی کا موسم کہتا ہے

میں چھیڑوں کوئی پر سوز غزل تو ساز بجا دھیرے دھیرے

آفتاب عالم نجمیؔ

جب میرا دیوانہ دل تم پر فدا ہو جائے گا

چھوڑ کر تجھ کومیرا جینا سزا ہو جائے گا

ڈاکٹرحامد رضا صدیقی

تخیلات کی وادی میں جو اُٹھی تھی کبھی

وہ فکر میری مسلسل ابھی اُڑان میں ہے

انجینئرعادلؔ فرازعلیگ

خود اپنی بات سے بھی مکرنے لگے ہیں لوگ

کیا ناگ ہو گئے ہیں جو ڈسنے لگے ہیں لوگ

عبدالحفیظؔ خان

شام آئی تو سبھی ٹوٹ کے بستر پہ گرے

وہ تھکے لوگ جنھیں دن نے جگائے رکھا

ذوالفقار زلفیؔ

کسی کوقتل کرنے کا ہنر بھی خوب آتا ہے

وہ اپنی زلف میں اک لام سا خنجر بناتا ہے

احمرؔ ندیم

دیکھ کر روزنِ حصارِ ذات

درد منت پذیرِ دیدہ ہے

مونسؔ عبدالماجد

محبت عداوت کی راہوں سے ہوکر

وہ خود سے ہی دیکھو خفا جارہا ہے

صدام حسین مضمرؔ

دن بہاروں کے یاد آنے لگے

زخم پھر آج مسکرانے لگے

افضل ؔخان

کچھ عجب سلسلہ ہے سانسوں کا

جیسے قسطوں میں مر رہا ہوں میں

خیر الدین اعظمؔ

مجھ کو ہر سمت لے کے جاتا ہے

ایک امکان تیرے ہونے کا

اظہرؔ نواز

میں ایک عمر سے تصویر درد ِ جاناں ہوں

وہ اک جمود ہے میرا جو عمر بھر سے ہے

نوشادؔ احمد

پروگرام میں شامل ہونے والوں میں عبد الوحید،  م خالد انصاری،  محمد شارق اورمحمد حسین وغیرہ وغیرہ پیش پیش رہے ۔

تبصرے بند ہیں۔