ڈونالڈ ٹرمپ کا بیان قابلِ ستائش مگر!

ذاکر حسین

منافقت کی چادر میں ملبوس امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ آ جکل مشرقِ وسطیٰ کے مختلف ممالک کے دورے پر ہیں ۔امریکی صدر نے اپنے ایک خطاب میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہاہیکہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان بہت جلد مفاہمت کی راہ ہموار ہوگی اور دونوں فریقوں کے درمیا ن ایک تاریخی معاہدہ ہو جائے گا۔تاہم ان کے پاس اس مسئلے کو لیکر کوئی ٹھوس اور قابلِ عمل تجاویز نہیں ہے ۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹر سے موصول ایک رپورٹ کے مطابق امریکی صدر کی فلسطینی صدر محممود عباس کے ساتھ اس مسئلے پر ایک گھنٹے کی طویل گفتگو ہوئی ۔مشرق ِ وسطی میں امن کی شمع روشن کرنے کی خواہش کا ظاہرکرتے ہوئے ڈونالڈ ٹرمپ نے کہاکہ ’میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن کے قیام کیلئے پُر عزم ہوں اور میں اس کیلئے کچھ بھی کرنے کیلئے تیار ہوں ‘امریکی صدر کا بیان قابلِ ستائش ہوتا، لیکن تب جب یہ بیان منافقت سے عاری ہوتا۔ ایک طرف موصوٖف دونوں فریقوں کے درمیان صلع اور قیام امن کی خواہش اظہار کرتے ہیں تو وہیں دوسری طرف اسرائیل کی فلسطینی عوام پر ظلم و بربریت کے خلاف ایک لفظ بھی بولنے سے گریز کرتے نظر آرہے ہیں ۔خٰیال رہے کہ اسرائیل ایک تسلسل کے ساتھ فلسطینی عوام پر ظلم و زیادتی کررہاہے اور ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے ۔

ابھی بھی اسرائیل کی جیلوں میں ہزاروں بے گناہ فلسطینی عوام ایک نئی زندگی اور امنگ کا خواب سجائے اپنے زندگی کی پنگھٹ پر محوِ سفر ہیں ۔اگر حقیقت میں ڈونالڈ ٹرمپ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جاری طویل مدتی جنگ پر بریک لگا کر امن کے قیام کے خواہاں ہیں تو انہیں چاہئے کہ سب سے پہلے اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی عوام کی رہائی کیلئے اسرائیل پر دبائو بنائیں اور اسرائیل جارحیت کے خلاف ایکشن لیں ۔واضح رہے کہ اسرائیل اپنے ناجائز قیام کے وقت سے ہی فلسطینی عوام کو مشق ستم بنا رہاہے لیکن اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی علمبردار تنظیمیں اسرائیل کی جارحیت کو لیکر ایسے خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں گویا فلسطینی عوام انسان کے زمرے میں نہ آتے ہوں ۔

اب جبکہ امریکی صدر نے اس مسئلے میں دلچسپی دکھائی ہے تو انہیں چاہئے کہ منافقت کی چادر زیب تن کرنے کے بجائے حقیقت پسندی کی راہ پر گامزن ہوتے ہوئے فلسطین کی مظلوم عوام کیلئے کھل کر سامنے آئیں اور اسرائیل کے مظالم پر قدغن لگائیں ۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔