کانگریس کے اچھے دنوں کا آغاز

 فیصل فاروق

دوستو، گزشتہ روز مہاراشٹر کے ناندیڑ میونسپل کارپوریشن انتخابات میں کانگریس نے بازی مارتے ہوئے 81/وارڈوں میں سے 73/وارڈوں پر زبردست جیت درج کی۔ پہلے بھیونڈی اور اب ناندیڑ میں کانگریس کی شاندار اور تاریخی کامیابی اس بات کی دلیل ہے کہ موجودہ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف بڑھتی ہوئی بدامنی سے عوام میں شدید غصہ ہے۔ اسلئے لوگوں نے سیاست میں فرقہ پرست برانڈ کو سرے سے مسترد کر دیا۔

ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی کی جھوٹے وعدوں ، غلط اور ناقص پالیسیوں کے سبب ہی عوام کا اعتماد کانگریس پر بڑھ رہا ہے اور رفتہ رفتہ ہی سہی مودی لہر کے زوال کا اور کانگریس کے "اچھے دنوں ” کا آغاز ہو چکا ہے۔ ناندیڑ کے عوام نے ملک کے حالات کو دیکھتے ہوئے کانگریس کا ساتھ دینے میں ہی بھلائی سمجھی اور اپنی سیاسی سوجھ بوجھ کا بہترین مظاہرہ کیا۔ یہی وجہ ہے کہ کئی بلدیاتی انتخابات پر مسلسل کامیابی حاصل کرتی جا رہی بی جے پی کو اس مرتبہ محض 6/سیٹوں پر اکتفا کرنا پڑا۔

میونسپل کارپوریشن الیکشن کے نتائج آنے پر ناندیڑ سے تعلق رکھنے والے ایک دوست نے کہا کہ ملک کے حالات انتہائی خراب ہیں ۔ مہنگائی اور بدعنوانی کا دور دورہ ہے۔ نوجوانوں کو روزگار نہیں ، بڑے تاجروں کو جی ایس ٹی نے پریشان کر رکھا ہے۔ سرحد پر پڑوسی ممالک ہمیں آنکھیں دکھا رہے ہیں ۔ ان جیسی دیگر سیکڑوں وجوہات کی بناء پر انتخابات میں بی جے پی کو اب اس طرح کے حیرت انگیز نتائج کیلئے تیار رہنا ہوگا۔

یاد رہے کہ ناندیڑ ہمیشہ سے کانگریس کا گڑھ رہا ہے، گزشتہ انتخابات میں کانگریس نے 81/نشستوں میں سے 41/پر فتح حاصل کی تھی، شیوسینا کے 12/اور پہلی بار آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین نے 11/سیٹیں اور بی جے کو صرف دو سیٹوں پر اکتفا کرنا پڑا تھا اور اس کے لیڈران نے یہاں پارٹی کو مضبوط کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا تھا۔ بی جے پی نے 2014 کے اسمبلی الیکشن میں شاندار کامیابی حاصل کرنے کے بعد متعدد کارپوریشن اور ضلع اور نگر پریشد کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے، لیکن ناندیڑ نے بی جے پی کو آئینہ دکھا دیا ہے۔ دراصل وزیراعلیٰ فرنویس نے مہم کی کمان اپنے ہاتھوں میں رکھی تھی اور وہ جلسوں میں شیوسینا کو بی جے پی کی ’بی‘ ٹیم قرار دیتے رہے تھے۔

بی جے پی کے ساتھ ساتھ ایم آئی ایم اور این سی پی کیلئے بھی الیکشن کے نتائج کسی دھچکہ سے کم نہیں ہیں کیونکہ این سی پی اور ایم آئی ایم کو ایک بھی نشست ہاتھ نہیں لگی۔ مہاراشٹر کے وزیراعلی کے دورے ناکام ثابت ہوئے۔ تیر کا نشانہ چوک گیا، گھڑی کے کانٹے رک گئے، پتنگ کٹ گئی، "شعلہ بیانی” دھری کی دھری رہ گئی۔ قابل مبارکباد ہیں ناندیڑ کے عوام جنہوں نے اس مرتبہ کانگریس کی حمایت میں ووٹ دیا اور بی جے پی سمیت تمام فرقہ پرست طاقتوں کے خلاف اپنا متحدہ محاذ تیار کیا۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


1 تبصرہ
  1. اردو گلشن ممبئی کہتے ہیں

    انتہائی بہترین تجزیہ
    جناب فیصل فاروق صاحب

تبصرے بند ہیں۔