کس طرح بہتر ہوگی ہندوستان کی کاروباری رینکنگ؟

رویش کمار

جس طرح سے لائسنس راج کو ختم کر لبرلائزیشن رائج ہوا، لبرلائزیشن کی جگہ ریفارم یعنی اصلاحات کا دور آیا، اسی طرح ریفارم کی جگہ ان دنوں "ايذ آف ڈوئنگ بزنس” عام ہو چکا ہے۔ عالمی بینک 2004 سے ايذ آف ڈوئنگ بزنس کی بنیاد پر رینکنگ کر رہا ہے، لیکن ہندوستانی سیاست میں اسے وزیر اعظم نریندر مودی نے رائج کیا ہے. پہلے گجرات کو ايذ آف ڈوئنگ بزنس کا نمونہ بنایا، پھر اسے اپنے گورننس کے نظریات کے طور پراپنایا۔

 صنعتی مقامات کے جلسوں سے لے کر سیاست دانوں کے درمیان آپ جب بھی وزیر اعظم کو بولتے سنیں گے، ايذ آف ڈوئنگ بزنس کا ذکر آتا ہی آتا ہے۔ وزیر اعظم اسے مہم کی طرح لیتے ہیں۔ کئی بار بول چکے ہیں کہ تین سال کے اندر اندر ہندوستان ايذ آف ڈوئنگ بزنس کے معاملے میں چوٹی کے 50 ممالک میں شامل ہوگا۔ آپ جانتے ہیں کہ اس سال ہندوستان کی رینکنگ 130 ہے. یہاں سے وہ ہندوستان کو چوٹی کے پچاس ممالک میں لے جانے کا دعوی کر رہے ہیں۔ بدھ کو ہی دہلی میں انہوں نے نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم جان کی کا استقبال کیا۔ عالمی بینک کی تازہ رپورٹ میں ايذ آف ڈوئنگ بزنس کے معاملے میں نیوزی لینڈ نمبر ایک پر ہے اور ہندوستان 130 ویں نمبر پر. گزشتہ سال کے مقابلے میں ہندوستان صرف ایک پائدان اوپر ہے۔

 لیکن 2015 میں ہندوستان عالمی بینک سے کافی خوش تھا، کیونکہ اس وقت اس کی رپورٹ میں ہندوستان نے 2014 کے 142 ویں پائدان سے چھلانگ لگا کر 130 ویں نمبر پر جگہ بنائی تھی۔ ایک اور بات بتا دیں کہ عالمی بینک کی جو رینکنگ آئی ہے، وہ 2017 کے لئے ہے۔ اس کے لئے عالمی بینک جون 2016 تک سارے ملکوں سے اعداد و شمار اکٹھا کرتا ہے. 2016 کے لئے 190 ممالک میں ہندوستان کا مقام 131 تھا۔ 2015 کے لئے 190 ممالک میں ہندوستان کا مقام 134 تھا۔ 2014 کے لئے 190 ممالک میں ہندوستان کا مقام 142 تھا۔

 ہم امریکہ کو لے کر کافی تناؤ میں رہتے ہیں. ہر چیز میں اسے ہی مثالی اور نمبر ون سمجھتے ہیں، مگر ايذ آف ڈوئنگ بزنس میں اس کا مقام آٹھواں ہیں۔ چین کا مقام 78 واں ہے۔ 2008 میں 178 ممالک میں ہندوستان کا مقام 120 واں، 2010 میں 183 ممالک میں ہندوستان 132 ویں نمبر پر تھا۔ 2011 میں 183 ممالک میں ہندوستان کی درجہ بندی 135 تھی اور 2012 میں 185 ممالک میں ہندوستان 132 ویں مقام پر تھا۔

 178 ممالک سے بڑھ کر اب 190 ممالک میں رینکنگ ہونے لگی ہے۔  ايذ آف ڈوئنگ بزنس کا مطلب ہوتا ہے کہ ہندوستان میں ایک کمپنی کھولنے میں کتنی کم دقتیں آتی ہیں۔ پہلے صرف ممبئی کے ہی پروفیشنل فرم کی رائے کی بنیاد پر ہندوستان کی رپورٹ بنتی تھی، مگر اب اس میں دہلی بھی شامل ہے. یہ کہا جا رہا ہے کہ ہندوستان جیسے وسیع ملک کا اندازہ صرف ممبئی اور دہلی کے مطالعہ سے نہیں کیا جا سکتا ہے، لیکن چین جیسے وسیع ملک کے لئے بھی صرف دو ہی شہر مطالعہ میں شامل کئے گئے ہیں – شنگھائی اور بیجنگ ۔

 ايذ آف ڈوئنگ بزنس 10 پیمانوں کی بنیاد پر مقرر کیا جاتا ہے۔ ان پیمانوں کا نام بھی بتائیں گے اور ان کے حساب سے ہندوستان کی رینکنگ بھی. کاروبار کے آغاز میں ہندوستان کا مقام 155 ہے۔ تعمیر کے لئے پرمٹ لینے میں 185 واں اور بجلی کے معاملے میں 26 واں ہے. یہاں ہندوستان 51 سے 26 ویں مقام پر پہنچا ہے. پروپرٹي کی رجسٹری میں ہندوستان 138 ویں مقام پر ہے۔  قرض میں 44 واں مقام ہے۔ مائناریٹی سرمایہ کاروں کی حفاظت میں 13 واں مقام ہے۔ مگر یہاں اس کی رینک 10 سے گر کر 13 ہو گئی ہے۔ قرض کی ادائیگی میں ہندوستان کا 172 واں مقام ہے۔ سرحد پار تجارت میں ہندوستان 143 ویں نمبر پر ہے. کانٹریکٹ کو نافذ کرانے کے معاملے میں ہندوستان کا 172 واں مقام ہے. دیوالیہ پن کے حل کے معاملے میں یہ 136 ویں نمبر پر ہے۔

 جیسے ہی یہ رینکنگ آئی حکومت نے فوری طور پر اپنا ردعمل ظاہر کیا۔ مرکزی کامرس اور صنعت کے وزیر نرملا سیتا رمن نے کہا کہ عالمی بینک کی تازہ رینکنگ میں ریاستی حکومتوں کی طرف سے کی گئی بہتری کی کوششوں کو مناسب طریقے سے شامل نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں کچھ مایوس ہوں۔ نہ صرف حکومت ہند بلکہ ہر ریاست کاروبار کرنے کو آسان بنانےکی سرگرمیں مصروف ہے۔ لیکن جو بھی وجہ ہو، رینکنگ میں ان کوششوں کو پوری طرح نہیں دکھائی گئی ہے۔ ٹیم انڈیا ساتھ مل کر کافی کام کر رہی ہے۔ اس رینکنگ سے ہمیں یہ پیغام ملا ہے کہ ہمیں اور توجہ اور تیزی سے کام کرنا ہوگا۔

  آپ جانتے ہیں کہ Department of Industrial Policy and Promotion)DIPP) ریاستوں کے ايذ آف ڈوئنگ بزنس کی رینکنگ جاری کرتا ہے۔ اس کے لئے کوئی 300 پیرامٹر پر ڈیٹا لیا جاتا ہے اور ان کے تجزیے کی بنیاد پر ریاستوں کی فہرست جاری کی جاتی ہے۔ اس سال جون میں جاری اس رینکنگ کے مطابق بہار پہلے نمبر پر ہے۔ گزشتہ سال بہار 21 ویں مقام پر تھا. تلنگانہ دوسرے اور جھارکھنڈ تیسرے مقام پر ہے۔ مدھیہ پردیش چوتھے مقام اور گجرات چھٹے مقام پر ہے۔

 عالمی بینک کی رینکنگ میں ہندوستانی صنعتی اداروں – ایسوچیم اور سی آئی آئی نے فورا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ سی آئی آئی کے صدر نے بیان دیا ہے کہ زمینی سطح پر ايذ آف ڈوئنگ بزنس کی سمت میں کئی اہم قدم اٹھائے گئے ہیں، جس کا عالمی بینک نے نوٹس نہیں لیا ہے۔ حکومت نے تمام طرح کے اقدامات اٹھائے ہیں  اور سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنایا ہے۔

 گوگل کریں گے تو عالمی بینک کے سربراہ جم یونگ کم کے 2015 اور 2016 کے بیان ملیں گے، جس میں انہوں نے وزیر اعظم مودی کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کی تعریف کی ہے۔ اب ان سے بھی پوچھا جائے کہ آپ جن اقدامات کی اتنی تعریف کر رہے تھے کیا وہ اتنی ہی تھی کہ ہندوستان صرف ایک رینک کی ترقی کر سکا. جم یونگ کم نے کس بنیاد پر کہا کہ

وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان فینٹاسٹک ہو گیا ہے۔ ہندوستان دنیا کی سب سے تیز رفتار سے بڑھتی ہوئی معیشت ہے۔

 تب عالمی بینك نے لاجسٹك انڈیکس جاری کیا تھا جس کے مطابق ہندوستان کی رینک 54 سے بڑھ کر 35 ہو گئ تھی۔ رینکنگ بھی ایک کھیل ہے۔ جیسے یونیورسٹیوں کی عجیب عجیب طرح کی رینکنگ ہوتی ہے. سب سے بہتر کیمپس میں کوئی نمبر ون ہو جاتا ہے تو سب سے بہتر کلاس روم میں کوئی نمبر ون ہو جاتا ہے. بھارت میں 90 فیصد انجینئر ملازمت پر رکھے جانے کے قابل نہیں ہے، لیکن سب سے بہتر انجینئرنگ کالج کے لئے سینکڑوں کالج الگ الگ پیمانوں کے حساب سے نکل آتے ہیں. ورلڈ اكونومك فورم 138 ممالک کو لے کر عالمی مقابلہ رپورٹ تیار کرتا ہے۔  یہ ايذ آف ڈوئنگ بزنس سے مختلف ہے. اس کے مطابق-17 2016 کے لئے ورلڈ اكونومك فورم کی رینکنگ میں ہندوستان 39 ویں نمبر پر ہے۔ 2015-16 میں ہندوستان کا مقام 55 تھا یعنی 16 پائیدان کی چھلانگ بھارت نے لگائی۔ ایک اور رینکنگ ہوتی ہے گلوبل انوویشن انڈیکس کی۔ 2015 میں ہندوستان 81 ویں نمبر پر تھا، اس سال 66 ویں مقام پر پہنچا ہے، یعنی ہندوستان نے 15 پائیدان کی چھلانگ لگائی ہے۔

 آپ کو جو رینکنگ  ٹھیک لگے، اسی کو اپنا لیں اور خوش رہیں۔ تمام رینکنگ میں ایک رینکنگ یہ بھی ہوتی ہے کہ اس سال کتنی نوکریاں آئی ہیں۔ تو لوگ خوش بھی ہوتے۔ نوکری کا پیمانہ ہی نہیں ہے، تو باقی کیا بات ہوئی۔ سٹارٹ اپ انڈیا سے لے کر مدھیہ پردیش میں زمین کے لئے درخواست کرنے تک کی کئی پالیسیاں ہیں۔ مئی 2016 میں انسولوینسي بل پارلیمنٹ نے پاس کیا ہے۔ جیسا کہ میں نے کہا کہ ايذ آف ڈوئنگ بزنس وزیر اعظم مودی کے لئے سنگین مسئلہ ہے، تو انہوں نے بھی اس رینکنگ پر اپنی رائے دی ہے. وزیر اعظم نے کہا ہے کہ کاروبار آسان بنانے میں دقت کہاں آ رہی ہے، اس پر توجہ دینی ہو گی. ملک کے تمام اہم سیکرٹریوں اور سیکریٹری ورلڈ بینک کی رپورٹ کو پڑھیں اور اپنے اپنے ریاستوں میں کام کاج کا جائزہ لیں. کابینہ سیکریٹری اس پر ایک ماہ میں رپورٹ دیں۔

مترجم: شاہد جمال

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔