کیا آپ اپنے نمبر کا انتظار کر رہے ہیں؟

ذوالقرنین احمد

شدت پسندی میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے،  ایک طرف ہماری کچھ فلاحی تنظیمیں آپسی بھائی چارگی، گنگا جمنی تہذیب کو باقی رکھنے کیلئے بڑی بڑی کونفرنس کر رہی ہیں تاکہ ملک میں امن و امان قائم رہے اور ملک کو شر پسند عناصر سے محفوظ رکھا جائے، جو فرقہ ورانہ ماحول پیدا کرتے ہیں، اور اپنے سیاسی مفاد کیلئے فساد برپا کرتے ہیں، لیکن کچھ شدت پسند تنظیمیں جن کیلئے جمہوریت کوئی معنی نہیں رکھتی، وہ مذہب کے نام پر فرقہ ورانہ ماحول پیدا کر رہی ہیں بچوں کے ذہنوں میں مسلمانوں اور اسلام کے خلاف زہر گھول رہے ہیں مذہبی شدت پسندی اتنی بڑھتی جارہی ہے کہ ہمارے نوجوانوں کو کھلے عام تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہیں۔ ذرا سی بات کو لیکر ماب لانچنگ کے ذریعے قتل کر دیا جارہا ہے، پولیس  غیر منصفانہ سلوک کر رہی ہیں کسی بھی جگہ مسلمانوں پر ظلم ہوتا دیکھ کر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، یا پھر یکطرفہ کارروائی کی جاتی ہیں، ابھی پچھلے دنوں ڈاکٹر کفیل کے بھائی پر قاتلانہ حملہ کیا گیا مجرم ابتک پولس کی گرفت سے باہر ہیں۔

 ابھی ایک خبر آئی ہیں کے کالیندہ کونج دہلی کے پارکنگ میں نوجوان کو گارڈ کے ساتھ ذرا سی بات پر بحث کو لیکر بہت سے گارڈ نے واٹر پارک میں لے جاکر  پیٹ پیٹ کر ہڈیاں توڑ دی، صبح برابر کی یمونا ندی میں سمیر کی لاش گوتہ خورو نے ڈھونڈ نکالی، پولس ایف آئی آر لینے سے انکار کرتی رہی، ملک آخر کس سمت میں جارہا ہیں شدت پسندی اتنی بڑھ گئی ہیں کے چاند رات میں ایک شخص کو اس لے بری طرح سے لاتو گھوسوں سے مارا گیا کے یہ ٹوپی پہنا ہوا تھا یہ ملک جمہوری ہیں یہاں ہر کسی کو اپنے اپنے مذہب پر عمل کرنے کی اسکی تبلیغ کرنے کی پوری آزادی ہیں، لیکن کچھ فرقہ پرست عناصر جو سنگھی ذہنیت کے حامل ہیں جنکا میشن ہندوستان کو ہندو راشٹر بنانا ہیں، وہ لوگ اپنے اسکولوں میں مذہبی منافرت بچوں کے ذہنوں میں بھرتے ہیں انھیں ایک خاص طبقے کے خلاف بھڑکانے اور ان کو اپنا دشمن بتاتے ہیں اور اس طبقے سے لڑنے کیلئے انہیں تیار کرتے ہیں، کھلے عام ہتھیار چلانے کی تربیت دی جاتی ہیں اور حکومت کو یہ بتایا جاتا ہیں کے ہم۔

ملک کی حفاظت کیلئے دفاعی سیل تیار کر رہے ہیں اگر ملک سے محبت ہوتی تو یہ نفرت پھیلانے کی بجائے محبت کے پیغام کو عام کرتے لیکن یہ آزادی سے قبل سے ہندو راشٹر کے میشن کو لیکر سرگرم ہیں، بی جے پی حکومت میں اسی طرح کی ذہنیت لوگ شامل ہیں جو ہر وقت ہندوستان میں فرقہ واریت کو فروغ دینے کیلئے ذہر گھولتے رہتے ہیں، یہ شدت پسندی اس لیے بڑھتی جارہی ہیں کیونکہ غیر اخلاقی کاموں اور مذہبی منافرت پھیلانے والوں پر حکومت کی طرف سے بروقت کاروائی نہیں کی جاتی اور وہ لوگ کھلے عام گھومتے ہیں اور مظلوموں کو تشدد کا نشانہ بناتے ہیں یہ تشدد و نا انصافی ملک کی ترقی اور ساخت کو کھوکھلا کرنے کے لئے کافی ہیں اور جمہوریت کے قتل کرنے کے مترادف ہیں۔

 اگر حالات اسی طرح چلتے رہے تو ملک کو خانہ جنگی کا بڑا خطرہ لاحق ہو سکتا ہیں۔ آج عوام موجودہ حکومت اور سسٹم سے پریشان ہو چکی ہیں اگر کوئی صحافی سسٹم کے خلاف آواز بلند کرتا ہیں تو اسکا انکاؤنٹر کر دیا جاتا ہیں عوام کو چاہیے کے وہ حالات کو سمجھے اور ظلم و نانصافی کے خلاف آواز اٹھائیں کیونکہ کل تمہارا بھی نمبر آسکتا ہیں اس لیے مظلوم کی مدد کیجئے ظلم کے خلاف آہنی دیوار بن جائے کہیں بھی کسی پر بھی ظلم و تشدد نا انصافی ہوتی دیکھأی دے تو اسکے دفاع کیلۓ کھڑے ہوجاۓ خاموش رہ کر اپنے نمبر کا انتظار نہ کریں کیونکہ ظلم سہنے سے بھی ظالم کی مدد ہوتی ہیں۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔