کیا عشق ہے؟ جب ہو جائے گا، تب بات سمجھ میں آئے گی

افتخار راغبؔ

کیا عشق ہے؟ جب ہو جائے گا، تب بات سمجھ میں آئے گی

جب ذہن کو دل سمجھائے گا ،   تب بات سمجھ میں آئے گی

پل میں خوش پل میں رنجیدہ، آئے نہ سمجھ میں بات ہے کیا

دل  کھِل کھِل کر  مرجھائے گا،  تب بات سمجھ میں آئے گی

گم صم رہنے کا کیا ہے سبب، ہنستا ہے اکیلے  میں کوئی کب

جب کوئی دل کو چرائے گا، تب بات  سمجھ میں آئے گی

میں اوروں کو سمجھاتا تھا، اے عشق مجھے معلوم نہ تھا

جب کچھ نہ سمجھ میں آئے گا، تب بات سمجھ میں  آئے گی

کیا آفت دل کا آنا ہے، بے  سود ابھی سمجھانا  ہے

دل تڑپے گا تڑپائے گا،  تب  بات سمجھ  میں  آئے گی

چھپ چھپ کر دل کیوں روتا ہے، کیا عالمِ وحشت ہوتا ہے

رہ رہ کر جی گھبرائے  گا، تب بات سمجھ میں آئےگی

کیا شے ہے محبت کی خوشبو، آتا ہے نظرکوئی کیوں ہر سو

آنکھوں میں کوئی بس جائے گا، تب بات سمجھ میں آئے گی

راغبؔ مت پوچھ ہے رغبت کیا، اظہارِ محبت کیا ہے بلا

اک لفظ نہ منھ تک آئے گا، تب بات سمجھ میں آئے گی

تبصرے بند ہیں۔