کیا مسلمانوں کو نمستے /نمسکار کرنا چاہئے ؟

مقبول احمدسلفی

پہلے نمستے اور نمسکار کا معنی سمجھ لیں تاکہ اس کی حقیقت جان سکیں ۔

یہ دونوں سنسکرت الفاظ ہیں جو ہندو مذہب میں سلام کے طور پر بولے جاتے ہیں مگر ان الفاظ میں شرکیہ عقائد و اعمال پائے جاتے ہیں۔

نمستے : یہ دوالفاظ سے بناہواہے ۔ ایک ہے نَمَہ جس کا مطلب ہوتا ہے جھک گیا اور دوسرا ہے اَستے جس کا مطلب ہے(فخرسے بھراہوا) سر ۔ اس کا پورا مطلب ہوا فخر سے بھرا ہوا سر آپ کے سامنے جھک گیا۔کچھ ہندو کہتے ہیں کہ نمستے بنائے نمہ زائد تے سے نمہ جھکنے کے معنی میں اور تے تم کے معنی میں یعنی میں تمہارے لئے جھک گیا۔ بعض لوگ تے کو غائب کی ضمیر مانتے ہیں اس صورت میں یہ پرنام ہندؤں کے بھگوان کی طرف لوٹتا ہے یعنی بھگوان کو پرنام ۔ بعض لوگ دونوں ہاتھ جوڑکرآداب بجالانے کو نمستے کہتے ہیں۔

نمسکار بھی نمستے کے ہم معنی ہے ، اس کا معنی بھارت کوش ہندی لغت میں لکھا ہے احترام سے جھک کر کیا گیا آداب گویا دونوں ہم معنی ہیں۔

نمستے یا نمسکار میں جسمانی اعضاء کا بھی استعمال ہوتا ہے ۔ اس کے کل چھ طریقے ہیں ۔

(1) صرف سر کو جھکانا

(2) صرف ہاتھ جوڑنا

(3) سر جھکانا اور ہاتھ جوڑنا

(4) ہاتھ جوڑنا اور دونوں گھٹنے جھکانا

(5) ہاتھ جوڑنا، دونوں گھٹنے اور سر کو جھکانا

(6) ڈندوت پَرنام کرنا، اس میں آٹھ اعضاء (دوہاتھ، دوگھٹنے،دوپیر، سر اور سینہ) زمین سے لگتے ہیں ، اسے "ساس ٹانگ پرنام” بھی کہاجاتا ہے۔ساس ٹانگ کے متعلق ایک صفت اور ملتی ہے کہ اس ہیئت میں نظر ناک پر ہو ، اس صفت کو ملانے سے سجدہ کی کیفیت بنتی ہے مگر مسلمانوں کی مشابہت کی وجہ سے ہندو اس پر صحیح سے عمل نہیں کرتے ۔

نمسکار میں پائے جانے والے شرکیہ عقائد واعمال :

(1)ہندؤں کا عقیدہ ہے کہ آتما ہی پرماتما ہے یعنی انسان کے اندر موجود روح میں خدائی طاقت ہے اس باطل عقیدے کے لحاظ سے ہندؤں کا کہنا ہےکہ جب کوئی کسی کو نمستے کرتا ہے تو ایک روح دوسری روح کو سلام بجالاتی ہے ۔

(2) نمسکار کے جتنے طریقے اوپر مذکور ہیں وہ سارے عبارت کی کیفیت وہیئت ہیں ، سر جھکانا، ہاتھ جوڑنا، گھٹنے جھکانااور ڈنڈوت کرنا انتہائی تعظیم کی کیفیت ہے ، یہ اعمال کسی انسان کے لئے بجالاناشرک ہے ۔

(3) ہندؤں کا عقیدہ ہے کہ نمسکار کرتے وقت آسمان سے روح کی دیوی اترتی ہے ۔جس قدر نمسکار کی ہیئت اونچی ہوگی اس قدر چیتنی دیوی(روح کی دیوی) اترتی ہے ۔ اگر نمسکار میں ہاتھ کا استعمال کیا گیا تو زمین کی خدائی طاقت بھی آتی ہے ۔

(4) ہندؤں کاماننا ہے کہ نمسکار کرنے سے انسان کے اندر خدائی اثرات پیدا ہوتے ہیں ، یہ اثرات انسان کے چاروں طرف بھی ہوتے ہیں۔

(5) نمسکار کرتے وقت آنکھیں بند کرنے سے ایشور نظر آتا ہے اور انسان کے اندرکی آتما(ایشور) پر نظر کرنا آسان ہوجاتا ہے ۔

(6) اگر معمولی نمسکار کیا جائے اور ہاتھ میں کوئی چیز ہو تو نقصان ہوسکتا ہے ۔

ایک اشکال کا جواب:

یہاں ایک مسلمان یہ کہہ سکتا ہے کہ ہم ان عقائد اور ان حرکات سے الگ ہوکر صرف زبان سے نمسکار کریں تو اس میں کوئی حرج ہے ؟

ہاں اس میں بھی اشکال ہے کیونکہ نمستے لفظ کے اندر ہی عبادت کا معنی پایا جاتا ہے۔ یہ ایسا ہی ہے جیساکہ کوئی ہم سے کہے  "وندے ماترم”(اے ماں! ہم تیرے پجاری ہیں) کہو۔ اس وقت آپ کیا کہیں گے ؟ ہمارا جواب ہوگا کہ ہم نہیں اسے نہیں کہیں گے کیونکہ یہ شرکیہ کلام ہے۔ نمسکار پہ بھی ہمارا یہی جواب ہونا چاہئے کہ یہ شرکیہ لفظ ہے اسے استعمال نہیں کریں چاہے نمسکارکا عقیدہ و طریقہ ہندو جیسانہ ہو۔

تبصرے بند ہیں۔