کیا ہمیں احتجاج میں الجھایا جا رہا ہے؟

ذوالقرنین احمد

گزشتہ کہی روز سے طلاق ثلاثہ بل کے خلاف مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایت پر پورے ملک میں احتجاجی جلسے جلوسوں کا انعقاد عمل آیا۔ جس میں مختلف شہروں میں خواتین مورچہ کمیٹی نے گھر گھر جاکر حکومت کی طرف سے لادے گے طلاق ثلاثہ بل کے اور شریعت میں مداخلت کی بارے میں بیداری پیدا کی اور احتجاجی جلسے جلوسوں میں شرکت کیلئے خواتیں کو مدعو کیا۔ اسکی تشہیر کی  تیاریاں کی اسمیں اپنا قیمتی وقت دیا ان کی یہ قربانیاں قابل ستائش ہے۔ ہم نے اس محنت کا اثر بھی دیکھا کے لاکھوں کی تعداد میں عفت مآب غیور خواتیں شریعی پردے میں کڑی دھوپ میں ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینرز لیے سڑکوں پر سراپہ احتجاج  جلوس کی شکل  اختیار کر گئی اور حکومت کو یہ باور کرا دیا کے ہم شریعت اسلام کے پابند ہیں، ہمیں کسی اور قانون کی ضرورت نہیں ہے۔ تم اپنی حکومت کے نشے ہم سے ہماری جانے چھین سکتے ہو پر ہم سے ہماری شریعت اسلام کو چھین نہیں سکتے۔

 پورے ہندوستان میں ابتک لاکھوں خواتین نے سڑکوں پر اتر  کر سرکاری آفیسوں تک احتجاج درج کرایا ہے۔ اس احتجاج سے ان کے دینی جزبے اور شریعت اسلام سے محبت اور دین متین کی حفاظت کو سلام پیش کرتے ہے اور امید ہے کے اپنی نسلوں کے مستقبل کو روشن بنانے کیلئے شریعت پر عمل کرکے اسکی حفاظت کو یقینی بنأگے تاکہ اغیار شریعت میں مداخلت کی جرآت نہ کر سکے۔ دراصل یہ مداخلت ہماری ہی بے عملی اور بد اعمالیوں کا نتیجہ ہے۔ شرعی قانون کے خلاف ہماری ہی طرف سے پہلے مداخلت کی گی ہےتین طلاق جیسے قبیح عمل کا غلط استعمال کیا گیا ایک مجلس میں تین مرتبہ طلاق کا رواج عام ہوتا گیا اور کچھ ضمیر فروش منافقین کے ذریعے اس معاملے کو عدالت میں لایا گیا اور اب ہمیں اسکی مخالفت میں جلسے جلوسوں کے چنگل میں پھنسا دیا گیا ہے کہ مسلمانوں کو موجود ہ دور کے وسائل سے محروم کر دیا جائے تاکہ ہم موجودہ دور کے ہتھیار تعلیم و ٹیکنالوجی کے اس دور میں اس محروم ہوکر رہ جائیں اور پستی کے عمیق گڑھوں میں جا گرے اس کے پیچھے اسلام دشمن عناصر کی منصوبہ بند سازشیں کارفرما ہے۔

اسکے علاوہ ہماری طرف سے ہی کہی برسوں سے شریعت میں مداخلت کی جا رہی ہے جو کہ حج کے مقدس فریضے میں کی جارہی ہے۔ صفر حج کے لیے خواتین کو بغیر محرم کے غیر محرم کو محرم بنا کر حج جیسے عظیم فریضے کو پامال کیا جارہا ہے۔ یہ وہی ایجنٹ ہوتے ہیں جو ہر سال خدمات انجام دیتے ہے۔ امسال حج کمیٹی کے نٔے قانون کا اعلان کیا گیا بزرگ خواتین اب بغیر محرم کے حج کے لیے جا سکے گی تو اب ہماری آنکھیں کھل رہی ہے کہ یہ حرام ہے۔ ہالانکہ حکومت سے پہلے ہم نے ہی شریعت مطہرہ میں مداخلت کی ہے۔

کہنا یہ ہے کہ طلاق ثلاثہ بل کا مقصد مسلمانوں کو پریشان کرنے اور خواتین اسلام اور انکے بچوں کے مستقبل کو تباہی و برباد کرنا ہے اور معاشرے میں انکے وقار کو ختم کرنا ہے جو عزت و حقوق اسلام نے خواتین کو عطا کیے ہیں اسکی نظیر کسی بھی مذہب میں نہیں ملتی۔

پرسنل لاء بورڈ کی آواز پر طلاق ثلاثہ بل کے خلاف پورے ملک میں ہماری خواتین نے جس جزبے کے ساتھ تحفظ شریعت کی خاطر شریعت میں حکومت کو مداخلت دور رہنے کے سلسلے میں اپنی عرضداشت پیش وہ قابل مبارکباد ہیں بورڈ کے جنرل سیکرٹری حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب نے اپنی ماؤں بہنوں سے کہا ہے اس موقع پر ہر علاقے میں خواتین سرگرم رہے ان پر مشتمل ایک تحفظ شریعت کمیٹی کی تشکیل کر کے اصلاح معاشرے کا کام کرے اس طرح پریس نوٹ کے ذریعے اپیل کی۔

معاشرے کے بگاڑ کو ختم کرنے کیلئے شریعت کی پابندی ضروری ہے صرف جلسے جلوسوں سے شریعت کے حفاظت اور نفاذ ممکن نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو روز مرہ کی عملی زندگی میں اپنانا ہوگا پہلے اپنی ذات کو مدے نظر رکھنا ہوگا اور نفس کا تزکیہ کرنا ہوگا کیونکہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے اسلام دشمن عناصر ہمیں ان جھمیلوں میں ڈال کر ہمیں اور پستی کی طرف طرف دھکیلنے کی سازشیں رچا رہے ہیں۔ ہمیں ہر محاذ پر دفاعی قوت پیدا کرنا ہوگی چاہے شریعت کی حفاظت ہو مسلمانوں کے جان مال عزت و آبرو کی حفاظت ہو ملک کی حفاظت ہو ہر میدان میں اپنے صلاحیت مند افراد کو تیار کرنا ہوگا جس کے لیے ذمینی حقائق کو مدے نظر رکھتے ہوئے ٹارگیٹ کے تحت کام کرنا ہوگا اللہ ہمارے اندر اتحاد پیدا فرمأے اور ہمیں ہر محاذ پر مستحکم فرمائے  منافقین سے انتشار سے حفاظت فرمائے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔