کیا یہ ضروری نہیں ہونا چاہیے؟

مفتی شیخ اسد اللہ حسامی

ہمارے معاشرہ میں بغیر امتحان پاس کئے ایک ڈاکٹر کو نہ اس کی سرٹیفکیٹ (certificate) ملتی ہے اور نہ ہی اسے ڈاکٹر سمجھاجاتا ہے ، اور نہ ہی ہم اس سے علاج معالجہ کرتے ہیں ،گھر کی تعمیر کا مسئلہ ہو تو ہم تعمیر کےتمام پہلو ں سے واقف اور ماہر انجینئر سے ہی ربط کرتے ہیں ، اور اگر کسی معاملہ میں انصاف چاہیے تو ہم وکالت میں ماہر اس کے داو پیچ سے واقف اور ماہر وکیل ہی کو معاملہ سونپتے  ہیں ، غرض جب ہم کسی سے کوئی معاملہ کرنا چاہتے ہیں ،تو ہم اپنے فریق کے  سلسلہ میں اس بات اطمینان کرلینا ضروری سمجھتے ہیں کہ وہ اس معاملہ کے تمام پہلوں سے واقف ہے یانہیں ؟ اور جب ہمیں اس کا اطمینان سر ٹیفکیٹ (certificate) یا تصدیق نامہ یا پھر کسی باوثوق ذرائع سے ہوجائے تو ہی ہم اس سے معاملہ کرتے ہیں ۔

ایسے ہی نکاح کی حیثیت عبادت کے ساتھ  ایک اہم معاملہ کی بھی ہے تو کیا اس اہم معاملہ کو طے کرتے وقت ہمیں لڑکے یا لڑکی کے بارے میں کسی سرٹیفکیٹ  (certificate) یا تصد یق نامہ کے ذریعہ یہ اطمینان نہیں کرلینا چاہیے کہ وہ دونوں نکاح کی اہمیت ،بلند مقا صد ، حقوق وفرائض اور طلاق کے موٹے موٹے مسائل سے پوری طرح واقف ہیں یا نہیں ؟بہت ہی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہےکہ ہم میں سےکوئی اس اہم معاملہ کے وقت اس طرح کی کسی سرٹیفکیٹ(certificate) کا نہ مطالبہ کرتا ہے اور نہ اس کی ضرورت سمجھتا ہے ، نتجتا نکاح کے ذریعہ جو بلند مقاصد ،نسل معاشرہ کی پاکیزگی ،پر امن الفت ومحبت سے بھر پور معاشرہ کی تشکیل اسلام کے پیش نظر تھی وہ کہیں بھی نہیں دکھائی دے رہی ہوتی ہے ، ظاہر سی بات ہے جب لڑکا یا لڑکی نکاح کے  بلند مقاصد سے ، اس کے حقوق وفرائض سے ،اپنی ذمہ داریوں سے، اگر ناگوار حالات ہوجائیں تو اس کوحل کرنے کے شرعی طریقے سے ، یا پھر خدانخواستہ جدائیگی کی نوبت آجائے تو کن بنیادوں پر اسلام میاں بیوی کو جدائیگی کا حق دیتا ہے ،سے واقف نہیں ہوں گے تو نہ یہ کہ وہ اس معاملہ میں بے شمار دشواریوں کا سامناکریں گے بلکہ وہ اس معاملہ مین ناکام بھی ہوسکتے ہیں اور ہوبھی رہے ہیں ،جس کے برے اثرات نہ یہ کہ ان کی ذات پر پڑیں گے بلکہ اولاد ،خاندان اور معاشرہ بھی ان برے اثرات سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہے گا آئے دن ہم سب اس کا مشاہدہ کرتے رہتے ہیں ۔

یہی وجہ ہے کہ اسلام نے رشتہ کے انتخاب کے لئے well educated ،well setlle  کو معیار نہیں بتا یا بلکہ  دین داری کو رشتہ کے انتخاب میں معیار قرار دیا ہے  حدیث میں ہےکہ حضرت نبی کریم ﷺنے فرمایا ’’عورت سے نکاح کیا جا تا ہے اس کے دین کی وجہ سے ،اس کے مال کی وجہ سے ،اس کے جمال کی وجہ سے ،پس تم دینداری کو لازم پکڑو ‘‘دینداری کاآخری درجہ دین سے واقفیت یعنی اپنے عائلی جیسے نکاح،طلاق،خلع وغیرہ کے موٹے موٹے مسائل سےلڑکے لڑکی کا واقف ہونا ہے ،اب اگر اس کے ساتھ well educated ،well setlle  کا لحاظ کرلیا جائے تو کوئی مضائقہ نہیں اچھا ہے لیکن دین داری یا کم ازکم دین سے واقفیت کوسب سے آگے رکھنا چاہئیے۔

ہمارے معاشرہ میں اب  یہ شعوربیدار ہورہاہے کہ شادی سے پہلے لڑکے یا لڑکی کا ہیلت چیکپ (health check up )کرالیا جا ئے یا کم ازکم چیکپ(check up ) نہ بھی کرایا جائے تو بھی اندرونی طور پر اس بارے میں پورااطمینان تو کرہی لیا جا تا ہے  کہ لڑکے یا لڑکی کو کسی طرح کی کوئی بیماری تو نہیں ہے ، تو جہاں نکاح کے لئے جسمانی صحت کا اطمینان کرلینا ضروری اور اچھا سمجھا جاتا ہے وہیں لڑکے یا لڑکی کے بارے میں یہ اطمینان کرلینا کہ وہ نکاح کے بلند مقاصد اور اپنے حقوق وفرائض سے واقف ہے یا نہیں ؟،کیا ضروری نہیں ہونا چاہئیے؟ یقینا آپ کا جواب اثبات میں ہوگا اور ہونا بھی چاہئیے ،کیوں کہ ہمارے معاشرہ میں میاں بیوی کے جھگڑے ،طلاق اورخلع کی نوبتیں جسمانی اعذار کی وجہ سے کم دین سے نا واقف ہونے کی وجہ سے زیادہ ہوتی ہیں ، جبکہ ان مسائل سے واقف ہونا بھی فرض ہے اور ’’طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم ‘‘ میں داخل ہے ۔

اس لئے ضروری ہے کہ تما م مسلم جماعتیں متحد ہو کر یا کم از کم اپنی سوسائیٹی کے حساب سے ایک کتابچہ مختصر ،مفید مگر آسان عام فہم انداز کا ترتیب دیں جس میں اسلام میں نکاح کا کیا کانسپٹ (concept)ہے، اس کے کیا مقاصد ہیں ،شوہر کے ذمہ کیا حقوق ہیں ،بیوی کے ذمہ کیا حقوق ہیں ،آپسی جھگڑوں کو کیسے حل کیا جائے ،جدائیگی کی نوبت آجائے تو کن بنیادوں پر جدائیگی ہوسکتی ہے ، کیسے اورکب  کی جاسکتی ہے  کے موٹے موٹے مسائل پر مشتمل ہو اور رشتہ ازدواج  میں منسلک  ہونے والے جوڑے کو اس کا پابند کیا جائے کہ وہ اس کتا ب کا ٹیسٹ(test) پاس کریں یا کم ازکم کسی ماہر  عالم کی نگرانی میں اس کتابچہ  کو پوری سمجھ کے ساتھ پڑھایاجائے،اور جب اس کی تصدیق ہوجائے کہ یہ کتابچہ لڑکے یا لڑکی نے پاس کرلیا ہے یا کم ازکم سمجھ کرپڑھ لیا ہے ،تو ان کو نکاح کے قابل سمجھاجائے اور قاضی ان کا نکاح پڑھائے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔