گائے کے محافظ مجرموں کے سردار نکلے 

عبدالعزیز     

          گجرات کے ایک علاقہ یونا میں چار دلتوں کو مری گائے کے جسم سے چمڑہ اتارنے پر جس طرح چار پانچ افراد نے لوہے اور لکڑی کے ڈنڈے سے مارا پیٹا اور لہولہان کیا اس کی ویڈیو کلیپنگ ٹی وی چینلوں پر بار بار دکھائی گئی۔ دلتوں کو مری گائے کے جسم سے چمڑے اُدھیڑنے کے باعث ننگی پیٹھ پر ہاتھ باندھ کر دلت نوجوانوں کو مار مار کر بے دم کرنے کا منظر انتہائی دردناک تھا جسے دیکھ کر پورے ہندستان میں چیخ پکار اس قدر ہونے لگی کہ بی جے پی کے دلت لیڈروں کی آنکھیں کھل گئیں اور اسے ظالمانہ حرکت سے تعبیر کرنے لگے۔ محمد اخلاق کا دادری میں گائے کا گوشت رکھنے کے شبہ میں قتل ہوا تو دلت لیڈر زعفرانی لیڈروں کی ہاں میں ہاں ملاتے رہے۔ اپنوں پر چوٹ پڑی تو رہا نہ گیا۔ گجرات میں دلتوں پر ظالمانہ حرکت نے گائے کے محافظوں کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔ گئو رکھشک مجرموں کا گروہ نکلا۔ سب کے سب رنگداری کرنے اور غیر قانونی طور پر شراب بیچنے والے ہیں۔ ایسے لوگوں کو گجرات کی زبان میں ٹاپوری (غنڈہ، بدمعاش) کہتے ہیں۔ پرامود گوسوامی، رمیش بھگوان اور راکیش جوشی کی تصویروں کے علاوہ ایک مسلم نوجوان کی بھی تصویر آج (31جولائی) کے انگریزی روزنامہ ’’ٹیلیگراف‘‘ کے صفحہ اول پر شائع ہوئی ہے۔ ان کے علاوہ ایک اور نامعلوم فرد کی بھی تصویر چھپی ہے۔

          ایک مسلم نوجوان بس اڈے سے کیلے خریدنے آیا تھا۔ بدمعاشوں نے اسے بھی ڈنڈا زبردستی ہاتھ میں دے کر دلتوں کی پیٹھ پر مارنے پر مجبور کیا۔ ہر شخص کی مجرمانہ حرکتوں کی اخبار کے نامہ نگار نے تفصیل شائع کی ہے۔ سب کے سب غیر قانونی اور وحشیانہ حرکتیں کرتے رہتے ہیں۔ شیو سینا کے سربراہ ایس یودی نے اپنا پلہ جھاڑتے ہوئے کہاہے کہ بدمعاشوں کا تعلق بی جے پی سے ہے۔ شیو سینا سے نہیں ہے۔ بعض نے بی جے پی ایم ایل اے کالو بھائی راٹھوڑ سے بدمعاشوں کا تعلق بتایا ہے لیکن راٹھوڑ نے بی جے پی سابق ایم ایل اے سے ان کا تعلق بتایا ہے۔ یہ بدمعاش بی جے پی کے لیڈروں کی شہ پر ایسی ظالمانہ حرکتیں کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں ابھی تک مسٹر نریندر مودی کا منہ نہیں کھلا ہے۔ اصل میں جو ماحول مسٹر مودی اور ان کی پارٹی کے لیڈران اور وزراء اور ریاستی حکومتوں نے گائے کے ذبیحہ اور گوشت کے سلسلے میں اپنی تقریروں، بیانات اور قانونی طور پر پابندی لگاکر پیدا کیا ہے۔ اس وقت اسی کا نتیجہ سامنے آرہا ہے کہ جہاں تہاں لوگ گائے کے تحفظ اور تقدس کے نام پر عورتوں، مردوں اور دلتوں کو مارنے پیٹنے بلکہ قتل کرنے پر آمادہ ہوجاتے ہیں۔ فرقہ پرستوں نے پورے ملک کے ماحول کو فرقہ پرستی سے زہر آلود کر دیا ہے۔ اس کے شکار مسلمان اور دلت ہورہے ہیں۔ اب تک مسلمانوں اور دلتوں کا طبقہ مظلوم بنا ہوا ہے۔ اس کی طرف سے جب رد عمل سامنے آنے لگے گا تو صورت حال قابو سے باہر ہوجائے گی۔ ضرورت ہے کہ دلت اور مسلمان مل کر بدمعاشوں کا مقابلہ کریں۔قانون کو ہاتھ میں لئے بغیر پر امن اور جمہوری طور پر دشمنوں کو زیر کرنے کی کوشش کریں۔

           بی جے پی نے یوپی میں اگلے سال الیکشن کی وجہ سے فرقہ وارانہ ماحول بنانے کی کوشش کی ہے۔ اس سے ان کا مقصد ایک ہی ہے کہ مظفر نگر کی طرح یوپی کے علاقوں میں فساد پھوٹ پڑے تاکہ قطبیت (Polarization) ہو اور سارے ہندوؤں کا ووٹ ان کی جھولی میں چلا جائے۔ اکھلیش سنگھ یا ان کی پارٹی بھی اسی ماحول کے حق میں ہے کیونکہ وہ بھی قطبیت سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ ان کی پارٹی کا خیال ہے کہ بی جے پی کے ڈر اور خوف سے مسلمان سماج وادی پارٹی ہی کو اپنا محافظ اور مددگار سمجھیں گے اور حمایت اور تائید کرنے پر مجبور ہوں گے۔ بی جے پی اور سماج وادی پارٹی کی سانٹھ گانٹھ بہار الیکشن سے ہی چلی آرہی ہے۔ دونوں fixed match پر یقین رکھنے لگے ہیں۔ مسلمان اور دلتوں کو مل کر دونوں پارٹیوں کو سبق سکھانا چاہئے۔ اگر یہ دونوں مل کر کسی سیکولر اتحاد کی حمایت کرتے ہیں تو فرقہ پرستی کی شکست اسی طرح ممکن ہے جس طرح بہار میں ہوئی ہے۔

موبائل: 9831439068      [email protected]

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔