گل بوبو

اختر سلطان اصلاحی

دنیا میں جو بھی پیدا ہوا ہے اسے ایک روزمرنا ہے، یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا۔ بعض لوگ مرتے ہیں تو ان کے رشتہ دار اور قریبی لوگوں کو ہی دکھ ہوتا ہے اس لئے کہ انہیں کم لوگ جانتے ہیں مگر کچھ لوگوں کی موت پر پوری دنیا دکھی ہوتی ہے اور ان کا غم مناتی ہے ۔ یہ ایسے لوگ ہوتے ہیں جو اپنے اچھے اور بڑے بڑے کاموں کی وجہ سے پوری دنیا کے لوگوں کے پیارے ہو جاتے ہیں۔
ہمارے محلے کی رہنے والی گل بوبو ان لوگوں میں سے تھیں جن کی موت کے بعد ایسا لگا کہ پورا محلہ غم سے چور ہوگیا۔ ہر شخص دوسرے کو تسلی اور دلاسہ دے رہا تھا اور سب کی زبان پر گل بوبو کی تعریف تھی۔
حمیدن باجی کہنے لگیں وہ پچاس پچپن سال سے ہمارے پڑوس میں آباد تھیں مگر ان سے کبھی کسی کو تکلیف نہ پہنچی، کیا مجال ہے کسی سے ان کا جھگڑا ہو جائے ، کوئی اگر ان سے لڑنے، جھگڑنے کی کوشش کرتا تو وہ اچانک خاموش ہو جاتیں یا اعوذ باﷲ پڑھ کر کسی اور طرف چلی جاتیں۔
رحیمہ نے ان کی تائید کرتے ہوئے کہا وہ غریبوں اور کمزوروں کیلئے ایک بڑا سہارا تھیں، کمزوروں کی مدد کرنا ان کے مزاج کا حصہ تھا، وہ خود بھوکی رہ کر دوسروں کو اپنے حصے کا کھانا کھلا دیتیں گاؤں کے کتنے ہی لوگ تھے جن کے اخراجات گل بوبو ہی پورا کرتی تھیں۔
نسیمہ باجی نے بوبو کی زندگی کے ایک اور پہلو کی طرف متوجہ کیا۔ وہ نماز ، روزے اور دوسری عبادات کی بہت ہی پابند تھیں۔ اپنے ملنے جلنے والوں کو بھی نماز کی طرف متوجہ کرتیں، ان کی کوششوں سے محلے کی نوجوان بچیاں بڑی تعداد میں نماز کی پابند ہوگئیں تھیں۔
جس گاؤں میں گل بوبو رہتی تھیں وہاں لڑکیوں کی تعلیم کاکوئی انتظام نہیں تھا۔ لڑکیاں جب ذرا بڑی ہو جاتیں تو بوبوکے گھر قاعدہ اور کاپی لے کر آجاتیں، بوبو اپنے گھر کا کام کرتی رہتیں اور ان لڑکیوں کو پڑھاتی رہتیں، یہاں تک کہ ان کا قرآن ناظرہ ختم ہو جاتا اور وہ خط وغیرہ لکھنے کے لائق ہو جاتیں۔
نثار چچا جو عورتوں کی گفتگو غور سے سن رہے تھے بولے یہ بوبو کے وہ کام تھے جن سے لوگ واقف ہیں ان کے علاوہ خیر اور بھلائی کے کتنے کام تھے جو بوبو چپکے چپکے بغیر کسی شور اور ہنگامے کے کرتی رہتی تھیں، ان کے اس طرح کے کتنے کاموں سے میں واقف ہوں، سب لوگ دعا کیجئے کہ اللہ ان کی نیکیوں کو قبول فرمائے اور ان کو جنت میں داخل کرے۔
تمام لوگوں نے ایک ساتھ آمین کہا۔ مولوی غفران صاحب نے ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’’محلہ اور بستی کے اتنے لوگوں کی بوبو کے حق میں گواہی ان شاء اللہ ان کے درجات کے بلند ہونے کی دلیل ہے ، کاش ہماری بستی میں بوبو جیسے چند لوگ اور پیدا ہو جائیں تو پوری بستی جنت کا نمونہ بن جائے۔

تبصرے بند ہیں۔