ہاں، ہم اقراری مجرم ہیں !

محمد رضی الاسلام ندوی

  سعودی عرب نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ  قطر کے کلّی مقاطعہ کا اعلان کرکے سفارتی تعلقات منقطع کرلیے اور مواصلات کے زمینی ، بحری اور فضائی راستے مسدود کر دیے _ من جملہ دیگر جرائم کے قطر کا ایک جرم یہ قرار دیا گیا کہ اس کے مصر کی تنظیم اخوان المسلمون اور فلسطین کی تنظیم حماس سے تعلقات ہیں ، ان تنظیموں کی وہ حمایت کرتا  اور اخلاقی اور مالی دونوں اعتبار سے ان کی مدد کرتا ہے _  چوں کہ یہ دونوں دہشت گرد تنظیمیں ہیں اس لیے قطر جب تک ان سے براءت کا اعلان نہیں کرے گا اس وقت تک اس کا مقاطعہ ختم نہیں کیا جائے گا _

 اب تک کی رپورٹوں کے مطابق قطر نے پامردی کا مظاہرہ کیا ہے ، اس نے اخوان کے روحانی پیشوا اور پوری دنیا کے  مسلمانوں کے نزدیک انتہائی محترم شخصیت علامہ ڈاکٹر یوسف القرضاوي کو شاہی محل میں افطار پر مدعو کرکے اور ان سے محبت و عقیدت کا اظہار کرکے بلا خوف لومۃ لائم  گویا اس بات کا اعلان کردیا ہے کہ اگر اخوان کی حمایت جرم ہے تو ہم اس کے اقراری مجرم ہیں _

 قطر کا مقاطعہ کرنے والے یہ کیوں نہیں بتاتے کہ اخوان کی دہشت گردی کیا ہے؟ اور انھوں نے کس جرم کا ارتکاب کیا ہے؟

  کیا اسلام کا نام لینا، اس کی تعلیمات کو انفرادی اور اجتماعی زندگیوں میں نافذ کرنا اور اس کے مطابق ریاست کے امور و معاملات کو انجام دینا دہشت گردی ہے؟

طرفہ تماشا یہ ہے کہ ہزاروں بے قصور مردوں ، عورتوں اور بچوں کے خون سے ہولی کھیلنے والا اور لاکھوں بے قصوروں کو جیلوں میں ٹھونس دینے والا تو منظورِ نظر ٹھہرا اور بے دریغ ظلم و ستم کا شکار ہونے والے دہشت گرد قرار پائے!!!

قطر کا مقاطعہ کرنے والے یہ کیوں نہیں بتاتے کہ حماس کی دہشت گردی کیا ہے؟ اور اس نے کس جرم کا ارتکاب کیا ہے؟

کیا اپنی سرزمین پر غاصبانہ قبضہ کرنے والوں سے اسے واگزار کرانے کی کوشش کرنا اور اس راہ میں ہر طرح کی جانی و مالی قربانیاں پیش کرنا دہشت گردی ہے؟

 طرفہ تماشا یہ ہے کہ فلسطین کی پاک سرزمین پر ناجائز قبضہ کرنے والے اور اس کے اصل باشندوں کو وہاں سے بے دخل کرنے ، ان پر گولیاں برسانے اور انھیں ہلاک کرنے والوں سے محبت کی پینگیں بڑھائی جا رہی ہیں اور مزاحمت کرنے والوں کو دہشت گرد قرار دیا جا رہا ہے!!!

  موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی یہ پیشین گوئی حرف بہ حرف پوری ہوتی ہوئی نظر آرہی ہے_

حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا :

 ” بَدأ الإسلامُ غريباً، وَسَيَعُودُ كَما بَدأ غَرِيباً،  فطوبَى  للغُرَباءِ ".

 (صحیح مسلم:232 ، سنن ابن ماجہ:3986 ، مسند احمد :16690)

 ” اسلام کا آغاز ہوا تو اس کے ماننے والے اپنے ماحول میں اجنبی سمجھے جاتے تھے _ پھر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ اس کے ماننے والے اسی طرح اجنبی سمجھے جائیں گے، جیسے ابتدا میں سمجھے جاتے تھے _ ان اجنبی سمجھے جانے والوں کو مبارک ہو _”

 اے اہل قطر ! تمھیں مبارک ہو _

  دنیا اخوان اور حماس کو دہشت گرد سمجھ رہی ہے ، لیکن تم نہیں سمجھتے _ تمھارے نزدیک ان کا کوئی قصور نہیں ہے _ بلکہ تم انھیں اسلام کا نمائندہ اور اپنے جائز حقوق کے لئے جدوجہد کرنے والا سمجھتے ہو _ ان کے لیے تمھاری حمایت ایمانی اخوت پر مبنی ہے _ اللہ تمھارا حامی و ناصر ہو _

 اے دنیا کے اسلام پسندو !  تمھیں مبارک ہو _

 تمھارا وجود دنیا کی نظر میں اجنبی بن کر رہ گیا ہے _ اسلام سے تمھاری وابستگی کو دہشت گردی کے ہم معنی بنا دیا گیا ہے _ تمھارے ارد گرد زمین تنگ کی جا رہی ہے _ تمھارے لیے قید خانوں کے دروازے کھولے جا رہے ہیں اور تمھاری جانوں سے کھلواڑ کیا جا رہا ہے _ یہ تمھارے روشن مستقبل کے اشارے ہیں _

  اے اہلِ حرم ! تمھیں یہ کیا ہوگیا ہے ؟

 تم اللہ کے دشمنوں اور اس کے باغیوں کو اپنا دوست بناتے ہو اور اللہ کا کلمہ بلند کرنے والوں کو دہشت گرد قرار دیتے ہو _

 تمھیں اہل ایمان کے لیے نرم اور اہل کفر کے معاملے میں سخت ہونا چاہیے تھا ، لیکن تم اہلِ ایمان کے لیے فولاد اور اہلِ کفر کے لیے موم بن گئے ہو _

  تمھیں اللہ تعالی نے حرم کا پاسباں بنایا ہے _تم سمجھتے ہو کہ حاجیوں کو پانی پلا کر اور حرم کے انتظامات کرکے تمھیں ہر طرح کی بد اعمالیوں کی چھوٹ مل گئی ہے ، لیکن یہ تمھاری خام خیالی ہے _

  اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے :

أَجَعَلْتُمْ سِقَايَةَ الْحَاجِّ وَعِمَارَةَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ كَمَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَجَاهَدَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ۚ لَا يَسْتَوُونَ عِنْدَ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ (التوبۃ :19)

” کیا تم نے حاجیوں کو پانی پلانے اور مسجد حرام کی مجاوری کرنے کو اس شخص کے کام کے برابر ٹھہرا لیا ہے جو ایمان لایا اللہ پر اور روزِ آخر پر اور جس نے جاں فشانی کی اللہ کی راہ میں _اللہ کے نزدیک یہ دونوں برابر نہیں ہیں اور اللہ ظالموں کی رہ نمائی نہیں کرتا _”

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


6 تبصرے
  1. شہزاد علی کہتے ہیں

    ماشا اللہ ڈاکٹر صاحب کا تبصرہ مسلم ممالک کے سربراہان کے لئے لمحہ فکریہ ہے. کاش ایسا اتحاد اور تنبیہ اسلام کے ابدی دشمنو کے لئے دکھائ جاتی, جیسا کہ قطر کے لئے دکھائ گئ ہے

  2. معارج الحق ندوی کہتے ہیں

    ماشاء الله ………..
    اللهم احفظ قطر و أميرها من كيد الكائدين و حقد الحاقدين

  3. R N shaikh کہتے ہیں

    Mashaallah
    allah hum sab ke dilo ko imaan ke noor se munawwar farmaya aur jin per zulm horaha hai unko nijaat de aur ..zalimo ko safay hasti se mita

  4. محمد فھیم الدین نادر عمری , گلبرگہ کہتے ہیں

    بسم اللہ . گروہوں، فرقوں اور افراد کے درمیان باہمی منافرت کو ہوا دینے کا سبب بنیں۔ ہمیں ممالک کے درمیان امن کی مساعی و مفاہمت کی راہ میں رکاوٹ بننے والے مضامین بھیجنے کی زحمت نہ کریں۔ ایسے مضامین ویب سائٹ پر شائع ہونے کے بعد بھی اگر ادارےکے نوٹس آتے ہیں تو وہ انہیں فوراً حذف کرسکتا ہے اور مضمون نگار کو مستقل طور پر ویب سائٹ سے بلاک کرسکتا ہے۔
    اس مضمون کی اشاعت آپ کے اس اصول کی لفظ بلفظ مخالفت کرتی ہے. محمد فھیم الدین نادر عمری , گلبرگہ

  5. محمد عامر کہتے ہیں

    نہیں وجود حدود و ثغور سے اسکا
    محمد عربی سے ہے عالم عربی

    میری نظر میں سعودی عرب اور اس کے ساتھیوں کے اس کام کی مخالفت عالم اسلام کا فریضہ ہے

  6. محمد عامر کہتے ہیں

    نہیں وجود حدود و ثغور سے اسکا
    محمد عربی سے ہے عالم عربی
    میری نظر میں سعودی عرب اور اس کے ساتھیوں کے اس کام کی مخالفت عالم اسلام کا فریضہ ہے

تبصرے بند ہیں۔