ہاں میں تنظیم ہوں!

نازش ہما قاسمی

  ہاں! میں تنظیم ہوں…. جی ہاں! صحیح سنا آپ نے…. میں تنظیم ہوں۔ مسلمانوں کی تنظیم۔۔۔بکھرے ہندوستانی مسلمانوں کی متحدہ تنظیم۔۔۔میرے بارے میں کہا جاتا ہے کہ  ہندوستان میں جتنے مسلمان نہیں ہیں اس سے کہیں زیادہ تنظیمیں ہیں۔۔۔اور یہ سچ بھی ہے۔۔۔دہلی کا اوکھلا  تو میری راجدھانی ہے، میں وہاں ہر گھر میں دستیاب ہوں۔ آپ جس گھر پہ بھی  نظرڈالینگے وہاں میرا بورڈ کسی نہ کسی نام سے لگا ہوا ملے گا…اوکھلا کے بارے میں تو یہاں تک مشہور ہے کہ اگر زمین سے ایک مٹھی بھر کر دھول اٹھائیں تو اس دھول کے ہرذرے میں کوئی نہ کوئی تنظیم نکل ہی آئے گی…. پٹنہ کی ہرسڑک پر میرے نام کے بورڈ آویزاں ہیں۔۔۔میں ممبئی کی ہر گلی کوچے میں نظر آتی ہوں خصو صا بھنڈی بازار ،گوونڈی ، سائن اور ممبرا میں تو بے شمار تنظیموں کے دفاتر ہیں… نوابوں کے شہر لکھنو میں بھی آدھے اینٹ کی شکل میں موجود ہوں ، دیوبند کے ہر چوراہے پر میرے تذکرے ہیں،  بھوپال کی ہر گلی اور نکڑ پر میرے نام لیوا ہیں۔ حیدرآباد کی ہر شاہراہ پر نمایاں ہوں۔۔۔!

   ہاں! میں وہی تنظیم ہوں جسے بنانے کےلیے خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انکار کردیا تھا؛ لیکن آج ان کے پیروکار انہیں اپنا ہیرو سمجھنے والے مجھے ہردن ایک نئی شکل میں بنا رہے ہیں، بگاڑ رہے ہیں، اُٹھا رہے ہیں۔گرارہے ہیں۔  مجھ سے استفادہ ’حاصل‘ کررہے ہیں۔۔میں پہلے تو مشہور تھا کہ صرف مولویوں کے ذریعے ہی پروان چڑھتی ہوں لیکن میرے ذریعے سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے مولویوں کو دیکھ کر پتلونیوں نے بھی مجھے بنانا شروع کردیا۔ ۔۔اگر میں نہ رہوں تو بیرونی امداد بھی لوگ نہ حاصل کرسکیں۔ مجھے ہر جگہ اور ہر وقت مفادات کی حصولیابی کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔۔۔ میرے ذریعے موٹی موٹی رقمیں اینٹھی  جاتی ہیں۔۔۔اور مجھے ہی بدنام کیاجاتا ہے۔۔۔میں مسلمانوں کے ہر فرقے میں مقبول ہوں۔۔۔ہر جگہ میرا جھنڈا بلند ہے۔۔۔لوگ میرے جھنڈے تلے آنے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔۔۔نعرہ لگاتے ہیں۔۔۔

سیاسی پارٹیاں مجھے استعمال کرتی ہیں۔۔۔الیکشن کے دنوں میں میری اہمیت بڑھ جاتی ہے۔۔۔کچھ لوگوں نے مجھے بنایا؛ لیکن انہوں نے میرے نام پر جو کچھ بنایا اپنے لئے بنایا۔ بیرونی امداد حاصل کرکے مجھے بے یارو مددگار چھوڑ دیا، مفادات کی تکمیل کے بعد کوڑے دان میں میرے جھنڈے پھینک دئے ۔ کہیں جلادئے گئے۔ تو کچھ لوگوں نے مجھے سینے سے لگایا اور مجھے فخر سے نوازا۔۔۔آزادیءِ ہند سے قبل میں بہت  پروان چڑھی۔۔۔بہت مقبول ہوئی…. اس دور میں مَیں زباں زَدِ خلائق تھی۔

اس وقت صرف میں آزادی کا جنون بھرا کرتی تھی۔۔۔؛ لیکن اب لوگ مجھے مفادات کی تکمیل کے لیےسونے کے انڈے دینے والی مرغی تصور کرکے پال رہے ہیں۔ ان دنوں ملک میں آئے دن میں بن رہی ہوں۔۔۔کوئی خاص مقصد نہیں۔۔۔بس لوگو ں کو میرا صدر بننا بہت پسند ہوتا ہے حالانکہ میرے پاس سینہ ہی نہیں تو پھر صدر کیسے بنیں گے۔۔۔؛ لیکن پھر بھی لوگ زبردستی  بن رہے ہیں۔ کچھ جنرل سکریٹری بن رہے ہیں۔۔۔تو کچھ رکن اساسی بن کر فخر سے "خَر،، بنے گھوم رہے ہیں۔

 ہاں! میں وہی تنظیم ہوں جس کے لیے لوگ اپنا خون دیناچاہتے تھے؛ لیکن اب مجھے چوس رہے ہیں۔۔۔میں بھی ڈھیٹ ہوں ۔۔۔لوگ مجھے بے شرم بھی کہتے ہیں۔ ظاہر سی بات ہے جب بے شرموں کے ذریعے پروان چڑھوں گی تو بے شرم ہی ہوں گی نا۔ کچھ لوگ مجھے عظیم سمجھتے ہیں وہ وہی لوگ ہوتے ہیں جن کے بلند عزائم کے ذریعے میں پروان چڑھتی ہوں۔۔۔ مجھ پر پابندیاں بھی عائد کردی جاتی ہیں۔۔۔کبھی معطل کردیاجاتا ہے تو کبھی سرے سے میرا وجود ہی ختم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔۔۔یہ سب میرے بنانے والے کے ذہن ودماغ پر منحصر ہوتا ہے کہ وہ مجھے کیسا بناتے ہیں۔۔۔کچھ حکومت مخالف بناتے ہیں تو میں بند کردی جاتی ہوں۔۔۔کچھ فرقہ پرستی پھیلانے کےلیے بناتے ہیں تو معطل کردی جاتی ہوں۔۔۔؛ لیکن جو لوگ مفادات کی حصولیابی کے لیے بناتے ہیں انہیں میں کبھی مایوس نہیں کرتی۔

حکومت بھی انہیں تعاون دیتی ہے۔۔۔ہرجگہ میرے نام کے ہی چرچے ہیں۔۔۔ہاں میں وہی تنظیم ہوں جس کے ناموں کی فہرست طویل ہے؛ لیکن کچھ پیش کیے دیتا ہوں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ، جمعیۃ علماء ہند، جماعت اسلامی ہند، آل انڈیا ملی کونسل، امارت شرعیہ بہار اور اڑیسہ و جھارکھنڈ، امام احمد رضا اکیڈیمی (رضا اکیڈمی کے نام سے مشہور)، آل انڈیا علماء و مشائخ بورڈ،مرکزی جمعیۃ اہل حدیث، آل انڈیا سنی جمعیۃ علماء، کیرالا سنی جمعیۃ علماءوغیرہ۔ جو اکثر وبیشتر اچھے کام کرتی ہیں۔ ملک کے مسلمانوں کی دادرسی میں پیش پیش رہتی ہیں ۔حکومت وقت سے لوہا لیتی ہیں ۔۔۔کچھ تنظیمیں ایسی بھی ہیں جو مسلم مسائل کو صدرجمہوریہ ہند، وزیر اعظم ہند، کلکٹر وغیرہ کے پاس لے جاکر میمورنڈم پیش کرتی ہیں اور چائے پی کر واپس آ جاتی ہیں ۔ اور کچھ تنظیمیں ہیں جو صرف کاغذی کارروائی تک محدود ہیں۔ جن  کا مقصد صرف اپنی جیبیں گرم کرنا ہے۔ پیسے بٹورنا ہے اور استعمال نہیں کرنا ہے۔۔ آپ اپنے اطراف میں ذہن گھمائیے آپ کو ایسی تنظیمیں ضرور مل جائینگی  جو مسلمانوں کے حقوق کا دَم تو بھر رہی ہوں گی؛ لیکن اپنی دُم کے نیچے پیسے جمع کررہی ہونگی ۔ کبھی کبھی اتنا پیسہ جمع ہوجاتا ہے کہ بیٹھنے میں بھی دشواری ہوتی ہے…. ہاں! میں وہی  تنظیم ہوں جو آپ سمجھ رہے ہیں اور آپ کے ذہن میں بہت ساری تنظیمیں اس وقت متحرک  بھی ہیں اور آپ کے ضمیر کو کچوکے لگارہی ہیں کہ کیا تنظیم بنانے سے ہی سارے مسائل حل ہوجائینگے۔۔۔!

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔