ہاں میں نصیر الدین شاہ ہوں

نازش ہما قاسمی

جی نصیرالدین شاہ، مشہور بالی ووڈ ایکٹر و ہدایت کار، اپنی اداکاری سے لوگوں کو مسحورکرنے والا، تجربہ کار تھیٹر اداکار اور ڈائریکٹر ہوں۔ میں نے اپنے کیریئر کی شروعات شیام بینگل کی ڈرامہ فلم کے ساتھ کی اور امراؤ جان، جانے بھی دو یار، ارتھ ستیہ، سرفروش، مانسون ویڈنگ، بینگ سٹی اور کیا ہوتا جیسی عظیم فلموں میں بہترین اداکاری و اچھے کردار ادا کرنے پر مجھے پدم شری اور پدم بھوشن سے نوازا جاچکا ہے۔ میری پیدائش ہندوستان کے مردم خیز ریاست اترپردیش کے بارہ بنکی میں ۱۶؍اگست ۱۹۴۹ محمد شاہ کے گھر ہوئی، میری والدہ کا نام فروخ سلطان ہے۔ میرا خاندان افغانی خاندان ہے، ہم لوگ جاں فشاں خان کی نسل سے ہیں۔

میرے مشہور رشتہ داروں میں افغان مصنف ادریس شاہ، مشہور پاکستانی اداکار سید کمال شاہ، شاہ محمود عالم اور کرکٹ کھلاڑی اویس شاہ شامل ہیں۔ میرے بڑے بھائی کا نام ضمیر الدین شاہ ہے جو کہ انڈین آرمی میں لیفٹننٹ جنرل تھے، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پروفیسر طارق منصور سے قبل وہی وائس چانسلر تھے۔ میں نے اپنی ابتدائی تعلیم اجمیر اور نینی تال سے حاصل کی۔ ۱۹۷۱ میں تکمیل تعلیم کے لیے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے آرٹس میں گریجویشن مکمل کیا۔ پھر میں نے اپنے خواب کی تکمیل کے لیے دہلی کے ڈرامہ اسکول میں داخلہ لیا، جہاں اپنی کلاکاری کے ذریعے بہت جلد ہی مقبول ہوا اور اس کے بعد پونے فلم انسٹی ٹیوٹ سے منسلک ہوگیا، جہاں میرے دو بہترین دوست اوم پوری اور ٹام الٹر نے میری رہنمائی کی بالی ووڈ کے اتار چڑھاؤ سے آگاہ کیا اور ہر وقت میرا ساتھ دیا۔

میری مشہور فلموں میں نشانت، آکروش، اسپرش، مرچ مصالحہ، البرٹ پنٹو کو غصّہ کیوں آتا ہے، تریکال، بھاونی بھوائی، جنون، موہن جوشی حاضر ہو، اردھ، ستیا، کتھا اور جانے بھی دو یاروں شامل ہیں۔ میری دو شادیاں ہوئیں دونوں شادی محبت کے ذریعے ہی ہوئی۔ پہلی شادی پروین مراد (منارا سیکری) سے ہوئی جس سے ہبا شاہ میری بیٹی تولد ہوئی. دوسری شادی ریتا پاٹھک سے ہوئی جو دینا پاٹھک کی بیٹی سپریا پاٹھک کی بہن ہیں، جس سے عماد اور ووان پیدا ہوئے جو بالی ووڈ سے منسلک ہیں۔ میری بیٹی ہبا شاہ والدہ کے فوت ہوجانے کے بعد ایران سے میرے پاس ممبئی آگئی اب وہ ہمارے ساتھ یہیں رہتی ہے۔ ہاں میں وہی نصیرالدین شاہ ہوں جو بالی ووڈ میں چار دہائیاں لگا چکا ہے، جو بالی ووڈ کے نشیب وفراز سے مکمل واقف ہے۔ جس نے اپنی فلموں میں قومی یکجہتی، آپسی بھائی چارگی، محبت و رواداری کا درس دیا ہے اسے صرف اس وجہ سے ان دنوں نشانے پر لیاجارہا ہے کہ میں نے ملک میں بڑھتی عدم رواداری، پولس افسر کی موت، ماب لنچنگ کے ذریعے بے گناہوں کے مارے جانے کے خلاف آواز بلند کی ہے، مسلم نام ہونے کے ناطے خوف محسوس کرتے ہوئے اپنے بچوں کے تئیں فکر مندی کا اظہار کیا ہے، کیا اب آزاد ہند میں آزادئ اظہار رائے نہیں ہے؟ کیا میں ظلم کے خلاف نہیں بول سکتا ہوں؟

کیا ظلم کے خلاف بولے جانے پر میں غدار ہوگیا ہوں، میں نے ملک سے محبت کی ہے، مرتے دم تک محبت کروں گا، وطن سے محبت میری سرشت میں شامل ہے، میں ملک کا غدار نہیں ہوسکتا، غدار تو وہ ہیں جنہوں نے انگریزوں کے تلوے چاٹے اور آج اقتدار پر براجمان ہیں وہ چاہتے ہیں کہ ملک میں ظلم کا سلسلہ جاری رہے اس کے خلاف کوئی نہ بولے، کوئی کچھ نہ لکھے جو بولے گا، جو لکھے گا، اسے موت کے منہ میں ڈھکیل دیاجائے گا، لیکن میں ڈرا نہیں ہوں، میں سہما نہیں، میں صرف غصے میں ہوں اور اپنے غصے کا اظہار کررہا ہوں یہ حق آزاد ہندوستان میں ہر آزاد شہری کو حاصل ہے کہ وہ اپنی بے باکانہ رائے کا اظہار کرے، ظلم اگر ہورہا ہے تو اس کے خلاف آواز بلند کرے، فرقہ پرستوں سے نہ ڈرے؛ بلکہ ان کی فرقہ پرستی کا جواب دے اگر مجھے بھی گوری لنکیش، دابھولکر، پنسارے، کی فہرست میں شامل کرنا ہے تو کرلو؛ لیکن میرے خون سے وطن کی محبت ہی پھوٹے گی، نہ ہم غدار تھے، نہ ہیں اور نہ رہیں گے۔ غدار فرقہ پرست تھے، ہیں اور وہی رہیں گے، ملک میں انارکی کا جو ماحول ہے، بدامنی جو قائم ہے ان ہی فرقہ پرستوں کی وجہ سے قائم ہے، ان فرقہ پرستوں پر لگام ضروری ہے؛ تاکہ قومی یکجہتی کا گہوارہ اپنا ملک عزیز گنگا جمنی تہذیب کو بلا خوف و خطر فروغ دیتا رہے یہی میرا مشن ہے اور میں اپنے مشن سے پیچھے نہیں ہٹنے والا۔

تم مجھے ٹکٹ بھیجنے سے قبل سونو نگم کو ٹکٹ بھیجو، اپنے ان جاسوسوں کو ٹکٹ دو، ا ن کے ساتھ لین دین کرو جو پاکستان کی جاسوسی ملک میں رہتے ہوئے کرتے ہیں وہ غدار ہیں جس کی تم سرپرستی کررہے ہو، تم غدار ہو تم پاکستان چلے جاؤ ملک میں نفرت مت پھیلاؤ یہ امن کی دھرتی ہے، یہاں امن ہی قائم رہنے دو تو اچھا ہے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔