ہر اک جواب کے اندر سوال ہوتا ہے 

مقصود اعظم فاضلی

ہر اک جواب کے اندر سوال ہوتا ہے
سوال کرنا بھی اس کا کمال ہوتا ہے

لہو امیر کا ہو یا کسی غریب کا ہو
لہو کا رنگ بہر حال لال ہوتا ہے

جہاں سے راستے چاروں طرف نکلتے ہیں
وہاں بھٹکنے کا بھی احتمال ہوتا ہے

ذرا سی دیر کو بس موت یاد آتی ہے
کسی کا شہر میں جب انتقال ہوتا ہے

خیالِ یار کی رعنائیاں سنبھالتی ہیں
غمِ حیات سے جب دل نڈھال ہوتا ہے

ستم تو یہ ہے کہ خود ہی ادیب کے ہاتھوں
قدم قدم پہ ادب پائمال ہوتا ہے

کسی کو ایک نوالہ حرام ہے اعظم
کہیں مزار پہ مرغا حلال ہوتا ہے

تبصرے بند ہیں۔