ہم جنس پرستوں کے قتل اور قا تل کی کہانیوں کا مقصد

عبدالعزیز
فلوریڈا کے شہر اورلینڈو کے نائٹ کلب میں ہم جنس پرستوں کے قتل پر خون کے آنسو بہائے جارہے ہیں اور قاتل عمر متین صدیقی (29) کی سابقہ بیوی، باپ اور دوستوں سے اس کے حالات زندگی کے بارے میں عجیب و غریب معلومات دنیا کو فراہم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ سابقہ بیوی یہ بتارہی ہے کہ عمر متین ہم جنس پرستی کی طرف مائل تھا اور خاموش خاموش رہا کرتا تھا۔ بعض دوستوں نے یہ بتایا ہے کہ وہ ہم جنس پرستی کی مخالفت نہیں کرتا تھا۔ بعض نے اسے ہم جنس پرستوں کے کلب میں دیکھنے کی بات بھی کی ہے ۔ کلب کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ وہ کبھی کلب میں نہیں دیکھا گیا۔ عمر متین باپ کا کہنا ہے کہ ایک بار شہر میامی میں ایک مرد جوڑے کو کھلے عام ہم جنس پرستوں کو آپس میں بوس و کنار کرتے ہوئے دیکھ کر مشتعل ہوگیا تھا۔ صدر براک اوبامہ نے واقعہ کو دہشت گردی اور نفرت انگیزی سے تعبیر کیا ہے۔ ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ نے کہاہے کہ واقعہ اتنا بڑا ہے کہ صدر امریکہ کو مستعفی ہوجانا چاہئے کیونکہ ملک میں ریڈیکل اسلام (انتہا پسندانہ اسلام) کا خطرہ درپیش ہے مگر مسٹر براک اوبامہ اسے روکنے میں ناکام ہیں۔ ہیلاری کلنٹن ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہیں اور سابق صدر امریکہ بل کلنٹن جو ہم جنس پرستی کے قائل ہیں ان کی رفیقہ حیات ہیں، انھوں نے ہم جنس پرستوں کو تسلی و تشفی دیتے ہوئے کہا ہے کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں وہ ان کے ساتھ ہیں۔ یہ تو وہ لوگ ہیں جن کے بیانات بار بار اخبارات اور مضامین کی زینت بن رہے ہیں۔
آج (15جون) ’’ٹائمز آف انڈیا‘‘ میں ایک آزاد خیال امریکی نام نہاد مسلم خاتون شیریں مقدوسی کا انٹرویو شائع ہوا ہے اور ایک امریکی نام نہاد امام داعی عبداللہ کا بھی انٹرویو چھپا ہے۔ محترمہ شیریں مقدوسی نے اپنے انٹرویو میں ڈونالڈ ٹرمپ کے موقف کو اسلام کے متعلق صحیح بتایا ہے اور کہا ہے کہ واقعتا امریکہ کو اسلام کی بنیاد پرستی (Fundamentalism) سے خطرہ لاحق ہے۔ مسلمانوں کا حال یہ ہے کہ وہ چیختے چلاتے بہت ہیں مگر اپنی سوسائٹی کی اصلاح نہیں کرتے۔ امریکی امام نے نہایت لغو اور خطرناک بات کی ہے اور قرآن پر اس صدی کا سب سے بڑا بہتان تراشا ہے۔ سورہ نور کی 31 اور 32 آیتوں کا غلط حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام ہم جنس پرستی کے خلاف نہیں ہے۔ سورہ 24 کی آیت 32 میں صاف صاف لکھا ہوا ہے کہ غیر شادی شدہ سے شادی کرو خواہ مرد ہو یا عورت ۔ جہالت پرست امام نے کہا ہے کہ وہ کھلے عام اپنے آپ کو ہم جنس پرست (Guy) کہتا ہے یعنی اس نے مرد سے شادی کی ہے۔ جہالت پرست امام نے یہ بھی کہا ہے کہ دنیا بھر میں ان کی طرح کھلے عام ہم جنس پرست 8 امام ہیں جبکہ 4 امام ایسے ہیں جو اپنے کو ظاہر نہیں کرتے۔ امام نے جن دو آیتوں کا ذکر کیا ہے ملاحظہ فرمائیں:
’’تم میں سے جو لوگ مجرد ہوں اور تمہارے لونڈی غلاموں میں سے صالح ہوں، ان کے نکاح کردو۔ اگر وہ غریب ہوں تو اللہ اپنے فضل سے ان کو غنی کر دے گا۔ اللہ بڑی وسعت والا اور علیم ہے (31)۔ اور جو نکاح کا موقع نہ پائیں انھیں چاہئے کہ عفت مآبی اختیار کریں، یہاں تک کہ اللہ اپنے فضل سے ان کو غنی کر دے(32) ؛ یعنی اس کا مطلب در اصل یہ ہے کہ مسلمانوں کو عام طور پر فکر ہونی چاہئے کہ ان کے معاشرے میں لوگ بن بیاہے نہ بیٹھے رہیں۔ خاندان والے، دوست، ہمسائے سب اس معاملے میں دلچسپی لیں اور جس کا کوئی نہ ہو اس کو حکومت اس کام میں مدد دے۔
حضورؐ نے فرمایا ہے کہ ’’نوجوانو؛ تم میں سے جو شخص خود کفیل ہو اسے نکاح کرلینا چاہئے کیونکہ یہ نگاہ بدنظری سے بچانے اور آدمی کو عفت قائم رکھنے کا ذریعہ ہے اور جو استطاعت نہ رکھتا ہو روزہ رکھے کیونکہ روزے آدمی کی طبیعت کے جوش کو ٹھنڈا کر دیتے ہیں ‘‘(بخاری و مسلم)۔ ایک حدیث میں ہے کہ تین آدمی کی مدد اللہ کے ذمے ہے۔ ان میں سے ایک وہ شخص ہے جو پاک دامن رہنے کیلئے نکاح کرے۔ (اسلام نے غلامی کو دوسری برائیوں کی طرح بتدریج ختم کیا ہے)۔ امریکی امام جاہل مطلق نے شاید کسی دشمن اسلام سے سن کر یہ بات کہی ہے۔ جہاں تک اس کے بیان کا تعلق ہے تو یہ اسلام پر بہتان بھی اور اسلام کے خلاف سازش بھی ہے اور یہ کام وہ قوم کر رہی ہے جو ہم جنسی کی لعنت میں ڈوب چکی ہے اور یہ کہہ رہی ہے اور کہلا رہی ہے کہ ’’ہم تو ڈوبے ہیں صنم تم کو بھی لے ڈوبیں گے‘‘۔
قرآن مجید کی ایک سورہ میں نہیں بلکہ متعدد سورتوں میں ہم جنس پرستی کے خلاف سخت باتیں کہی گئی ہیں۔ خاص طور سے سورہ النمل (54-55) اور سورہ شعراء (165-166) میں صاف اور واضح انداز میں اللہ نے ہم جنسی کے خلاف فرمان جاری کیا ہے۔
’’اور ہم نے لوط کو بھیجا، یاد کرو وہ وقت ا س نے اپنی قوم سے کہا ’’کیا تم آنکھوں سے دیکھتے ہوئے بدکاری کرتے ہو؟ کیا تمہارا یہی چلن ہے کہ عورتوں کو چھوڑ کر مردوں کے پاس شہوت رانی کیلئے جاتے ہو؟ حقیقت یہ ہے کہ تم لوگ سخت جہالت کا کام کرتے ہو‘‘ (سورہ النمل)۔ ’’کیا تم دنیا کی مخلوق میں سے مردوں کے پاس جاتے ہو اور تمہاری بیویوں سے رب نے تمہارے لئے جو کچھ پیدا کیا ہے اسے چھوڑ دیتے ہو‘‘ (سورہ الشعرا)۔
یعنی اللہ تعالیٰ فرما رہا ہے کہ تم ایسے بدبخت اور بدنصیب ہو جو شہوت رانی کیلئے مردوں کے پاس جاتے ہو اور اپنی بیویوں کو چھوڑ دیتے ہو۔ انسانوں میں سے کوئی ایسی قوم نہیں ہے بلکہ حیوانات میں سے کوئی جانور یہ کام نہیں کرتا جو کام تم کرتے ہو۔ دوسرے یہ کہ تم اس بات سے واقف نہیں ہو کہ مردکو مرد کی خواہش نفس کیلئے نہیں پیدا کیا گیا ہے بلکہ عورت پیدا کی گئی ہے اور مرد عورت کا فرق بھی ایسا نہیں ہے کہ تمہاری آنکھوں کو نظر نہ آتا ہو مگر تم کھلی آنکھوں کے ساتھ جیتی مکھی نگلتے ہو۔
قرآن کے خلاف یہ تبلیغ امریکی امام سے یہودی اور نصرانی کے سوا کون کرا رہا ہوگا۔ جہاں بیسیوں آیتوں میں اسلام نے ہم جنسی کی لعنت بیان کی ہو۔ ایک امام سے بیان دلوایا جارہا ہے کہ اسلام میں یہ فعل جائز اور قرآن کا غلط حوالہ بھی پیش کیا جا رہا ہے اور دعویٰ بھی ہے کہ وہ اکیلا نہیں ہے بلکہ 12 امام اس کی طرح دنیا میں پائے جاتے ہیں۔ یہ تعداد اس جاہل مطلق کو کسی نے بتایا ہے اسی نے بتایا ہوگا جس نے اس سے بیان دلوایا۔ دنیا کو معلوم ہے کہ ہم جنس پرستی کی سزا اسلام میں زنا اور قتل سے بھی زیادہ سنگین ہے۔ ہم جنسی کے مرتکب پر دیوار گرادینے یا جلا دینے کی سزا اسلام میں مقرر کی گئی ہے۔ خود امریکہ میں ہم جنس پرستی کو صرف بری نظر سے ہی نہیں دیکھا جاتا بلکہ ہم جنس پرستوں کے خون کے استعمال سے بھی ڈاکٹر منع کرتے ہیں۔ خبر یہ ہے کہ کل اورلینڈو اسپتال کے قریب جن ہم جنس پرستوں نے لائن لگاکر زخمیوں کو خون دینا چاہا تو ڈاکٹروں نے خون لینے سے انکار کر دیا جس سے ہم جنس پرستوں کو بڑی مایوسی ہوئی۔ یہ کہیں اور نہیں ہوا بلکہ امریکہ کے اس شہر میں ہوا جہاں ہم جنس اپنے ہم جنس کی زندگی بچانے کیلئے خون دینا چاہتے تھے۔
جہاں تک شیریں قدوسی کے بیان کا تعلق ہے وہ تو صاف معلوم ہوتا ہے کہ وہ یہودی عورت ہے۔ اس کا مسلمانوں جیسا نام ہے اسے معلوم ہے کہ اسلام انسانی جان کا احترام دنیا کے تمام مذاہب سے زیادہ کرنے کیلئے اپنے پیروؤں کو ہدایت کرتا ہے۔ اسلام کے نزدیک شخص کا ناحق خون ساری انسانیت کے خون کے برابر سمجھا جاتا ہے۔ جو لوگ انسانوں کا خون ناحق کر رہے ہیں انھیں مسلمان کہنا تو درکنار انھیں حیوان کہنا بھی مشکل ہے۔ وہ حیوانوں سے بدتر ہیں کیونکہ حیوان بھی اپنے ہم جنسوں کا خون نہیں کرتا۔ وہ مذہب جو یہ سکھاتا ہو کہ تم کو اگر کوئی ایک تھپڑ مارتا ہے تو تم بھی مارسکتے ہو لیکن اگر تم معاف کردو تو زیادہ بہتر ہے اور اگر اس کے ساتھ حسن سلوک کرو اورضرورت پڑے تو اس کی مدد کی کوشش کرو یہ اور اعلیٰ ظرفی کی بات ہے۔
’’وہابی اسلام‘، ’بنیاد پرستانہ اسلام‘، ’انتہا پسندانہ اسلام‘‘ ساری کی ساری اصطلاحیں دشمن اسلام کی ایجاد کردہ ہیں اسلام سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔ اگر کوئی کہتا ہے کہ غنڈہ مسلمان، ظالم مسلمان تو اسے معلوم ہونا چاہئے کہ مسلمان نہ غنڈہ ہوسکتا ہے اور نہ ظالم ، اس لئے اس کے نام کے ساتھ چسپاں کرنا اسلام پر سراسر ظلم ہے۔ اسلام انسانی جان کو محترم سمجھتا ہے ا سکے نزدیک بلا وجہ ایک درخت کا پتہ توڑنا بھی ظلم اور گناہ ہے۔ جو لوگ اسلام کو دہشت گردی سے جوڑ رہے ہیں وہ محض اسلام کو بدنام کرنے کیلئے ہے۔
اورلینڈو کے واقعہ کو اسلام کے خلاف تبلیغ و تشہیر کا ذریعہ بنایا جارہا ہے۔ امریکہ اگر ہیرو شیما، ناگاساکی، ویت نام، عراق اور افغانستان پر بم برساکر لاکھوں انسانوں کو موت کی نیند سلا دیتا ہے تو وہ نہ بربریت ہے اور نہ دہشت گردی ہے مگر ایک پاگل انسان اگر وہ مسلمانوں جیسا نام رکھتا ہے چالیس پچاس کی جان لے لیتا ہے تو امریکہ پر قیامت ٹوٹ پڑتی ہے۔ اسی قسم کا ایک واقعہ امریکہ کے ایک اسکول میں رونما ہوا تھا جہاں اسکولی بچوں کے ساتھ ایک عیسائی طالب علم نے خون خرابہ کیا تھا مگر وہاں نہ بنیاد پرستی کی بات کہی گئی اور نہ عیسائیت سے اس واقعہ کو جوڑا گیا۔
آج تک 9/11 کے واقعہ کی تحقیق و تفتیش پوری نہیں ہوئی کہ یہ قتل و غارت گری کس نے کرائی تھی۔ عمر متین کس کا آدمی ہے؟ کس نے ایسے پاگل سے خونیں واقعہ کرایا؟ اور کیوں الیکشن کے موقع پر ہی ایسا واقعہ رونما ہوا؟ جو مسلمانوں اور اسلام کے دشمن ڈونالڈ ٹرمپ کو فائدہ ہو؟ اور وہ امریکہ جو دنیا کے ہر کونے پر ڈرون حملہ کرتا ہے چیونٹی تک کی خبر رکھتا ہے اس کی نظروں سے چھپ کر عمر متین آسانی سے یہ واقعہ کرنے کا کیسے مرتکب ہوا ع’کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے ‘
اس واقعہ میں ایک ہی مقصد ہے اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنا۔ اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں کو فائدہ پہنچانا۔ کیا یہ کام کوئی مسلمان کرسکتا ہے؟

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔