ہندوستانی میڈیا اور حکومت کا غیر ذمہ دارانہ عمل

محمد وسیم

آج کل ہندوستان میں بڑے بڑے تاریخی مسائل کا انبار ہے ، ہندوستان کا ایک صوبہ کشمیر 5 مہینے سے جل رہا ہے ، کسان خودکشی کر رہے ہیں ، بزرگ اور عورتیں بینکوں میں لگی قطاروں میں چند روپیوں کے لئے بھیڑ میں دھکے کھا رہے ہیں ، مرکزی یونیورسٹیوں سے طلباء کو غائب کیا جاتا ہے ، معصوم ، بے گناہ اور تعلیم جیسی عظیم نعمت حاصل کرنے والے طلباء فرضی انکاونٹر میں مارے جاتے ہیں مگر حکومت ، خفیہ ایجنسیاں اور میڈیا کو یہ سارے مسائل نہیں دکھائی دیتے ، میڈیا اور حکومت کو ایک امن پسند انسان ڈاکٹر ذاکر نائک دہشت گرد دکھائی دیتا ہے ، ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں اور نہ ہی کسی دہشت گردی میں کبھی ملوث رہے لیکن اس کے بعد بھی قومی و بین الاقوامی سطح پر میڈیا نے ان کو دہشت گرد مان لیا ہے ، ہندوستانی میڈیا نے تو حد کر دی ہے ، میڈیا انتہائی غیر ذمہ دارانہ خبریں چلاتی ہے اور کہتی ہے کہ سب سے بڑا دہشت گرد ذاکر ، ذاکر آتنک کا آقا ، ذاکر وقت کا ایک اور آتنک واد ، کیا کہیں اپنے ہی ایک معزز شہری کے خلاف اس طرح کی خبریں چلانا مناسب ہے ، میرے خیال میں کبھی نہیں اور ہرگز نہیں ، بھارتی میڈیا کے صحافیوں کو ڈاکٹر ذاکر نائک سے بولنے کی تربیت حاصل کرنی چاہئے ، سچ کہنے اور افواہوں سے دور رہنے کی تمیز سیکھنی چاہےء ، شاید بھارتی میڈیا میں بیٹھے افراد کو تھوڑی بہت عقل اور سمجھداری آجائے
ڈاکٹر ذاکر نائک جس مذہب کی تعلیمات کو عام کر رہے ہیں وہ اللہ کا نازل کردہ دین ہے ، دنیا میں انصاف اور امن کا ضامن اگر کوئی مذہب ہو سکتا ہے تو وہ یہی اسلام ہے ، اسلام کے وجود سے ہی دنیا کا وجود ہے ، اسلام کی بقا میں دنیا کی بقا ہے ، اسلام کے اجنبی ہونے سے ہی دنیا دھماکوں سے گونج اٹھے گی اور یہی دنیا کے خاتمے کا وقت ہوگا ، ڈاکٹر ذاکر نائک کی تعلیمات اسی اسلام کی ہے جس نے اپنی تقریروں سے اور بے مثال انداز سے پوری دنیا میں اسلام کی پہچان کروائی ہے ، ہزاروں لوگوں نے اسلام کے سایے میں پناہ لی ہے ، بہت سے لوگوں نے باطل اور جهوٹے مذاہب کو چهوڑ کر ایک اللہ کے لئے اپنی زندگی وقف کی ہے ، اور یہ اگر ممکن ہوا تو داعیء اسلام اور مبلغِ اسلام ڈاکٹر ذاکر نائک کی وجہ سے ممکن ہوا ،
آج کل ان پر ہر طرح سے پابندی لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے
اگر کفار اور دشمنانِ اسلام یہ سوچتے ہیں کہ ہم اسلام اور اس کے پیروکاروں کو مٹا کر دم لیں گے تو یہ ان کی خام خیالی ہے ، جب اسلام کو وقت کے فرعون ، نمرود ، ابو جہل ، ابو لہب لاکھ کوششوں کے باوجود بھی نہیں مٹا سکے تو آج کا ایک ظالم چاےء والا کیا اسلام کو مٹا پاےء گا ، بچوں اور معصوموں پر حملہ کرتے ہو ، طلباء کا فرضی انکاونٹر کرتے ہو ، نہتے اور پریشان حال مسلمانوں پر ظلم کرتے ، سچ کے علمبردار ڈاکٹر ذاکر نائک اور امن کو عام کرنے والا ادارہ اسلامک ریسرچ فاونڈیشن پر بغیر ثبوت کے پابندی لگاتے ہو ، شرم تم کو مگر نہیں آتی ، اگر طاقت کے نشے میں چور بہادر بننے کا اتنا شوق ہے تو سچ کا سامنا کرو ، حق و باطل کی آر پار کی جنگ کے لئے میدان میں اتر آءو ، مگر تمہارے اندر اتنا دم نہیں ہے ، تمہیں صرف نہتے مسلمانوں پر ظلم کرنے اور سچ کے خلاف سازشیں کر کے خیالی طاقتور بننے کا بہت شوق ہے
ڈاکٹر ذاکر نائک کے ادارے پر پابندی کے ہم خلاف ہیں ، لیکن ہم مایوس نہیں ہیں ، کیونکہ ہمارے حوصلے اور ہمت کو بلند کرنے والی دو کتابیں موجود ہیں ایک قرآن تو دوسری حدیث ، اور اسی کے ماننے والے ڈاکٹر ذاکر نائک ہیں اور ہم مسلمان بھی ، اس لئے اسلام کی روشنی پر کبھی تاریکی غالب نہیں آےء گی ، میڈیا ، باطل طاقتیں اور ڈاکٹر ذاکر نائک کے خلاف سازشیں رچنے والے عنقریب عنقریب ذلیل و خوار ہوں گے.. ان شاء اللہ

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔