ہندوستان کو اٹلی سے سبق لینا چاہیے

اشرف علی بستوی

گزشتہ دنوں اٹلی کی ایک عدالت نے ہندوستان کے ساتھ دفاعی سازو سامان سے متعلق سودے بازی میں رشوت ستانی اور گھپلے کے مجرم قرار دیے گئے اپنے دو اہل کاروں کو ساڑھے چار برس کی سزا سنائی ہے ۔ اٹلی سے آنے والی اس خبر میں ہندوستان کے لیے ایک بڑا سبق یہ ہے کہ کس طرح اٹلی نے اس مقدمے سے متعلق چھان بین اورعدالتی کا روائی کا مرحلہ تیزی سے مکمل کر لیا ، آخر اٹلی میں تفتیش کا عمل اور عدالتی کا ر روائی میں تیزی کا سبب کیا ہے ؟ اٹلی میں بیورو کریسی کے خلاف ثبوتوں کی بنیاد پر کار روائی کرنے کے لیے وہاں کے حکمراں طبقے میں اتنی مظبوط قوت ارادی کہاں سے آتی ہے ؟ جبکہ ہمارے وزیر اعظم کے انتخابی منشور کی فہرست میں بدعنوانی پر قابو پانا اور خاطیوں کو کیفر کر دار تک پہونچانا سر فہرست تھا اس کے باوجود وہ اس سودے بازی میں ہونے والے گھپلے میں ملوث افسران کے خلاف ابھی تک کوئی کار روائی کیوں نہیں کر سکے ؟ خریداری کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ہندوستان دنیا کے دفاعی سازو سامان کی بڑے پیمانے پر خریداری کر نے والے ممالک میں سے ایک ہے ۔ اس کے تحت 12 ہیلی کاپٹروں کی خریداری میں 3600 کروڑ سے زائد کا سودا طے پا یا تھا جس میں 423 کروڑ روپئے رشوت کے بھی شامل تھے ، اٹلی کے جن اہل کاروں کو عدالت نے سزا دی ہے انہیں اکاونٹ میں گڑبڑی کا ذمہ دار پایا گیا ہے ۔
ذرا یاد کریں ، وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ "نہ کھائیں گے نہ کھانے دیں گے”۔ لیکن المیہ یہ ہے کہ 2013 سے سی بی آئی اور انفورسمینٹ ڈائریکٹوریٹ دونوں ملکر ابھی تک اس معاملے میں تفتیش مکمل نہیں کر سکی ہیں ، اس معاملے میں فضائیہ کے سابق سربراہ ایس پی تیاگی اور ان کے بھائی کے گھپلے میں ملوث ہونے کی جانچ کی جاری ہے۔ تفتیش کا یہ عمل کب تک مکمل ہوگا کچھ نہیں کہا جا سکتا ، معاملے کی چاھن بین کی سست روی کا یہ عالم ہے کہ ہندوستان اس مقدمے کاابھی پہلا مرحلہ بھی نہیں مکمل کر سکا ہے ، اس کے بعد چارج شیٹ داخل کرنے کا نمبر آئے گا ، پھر عدالت میں سماعتوں کا طویل سلسلہ چلے گا ، عدالتی کا ر روائی مکمل ہونے کے بعد کیا سزا ہوگی ، کچھ نہیں کہا جا سکتا ۔
مدھیہ پردیش کا گیس حادثہ اس کی تازہ مثال ہے سیکڑوں معصوم اسی سست روی کی بھینٹ چڑھ گئے سیکڑوں معصوموں کا قاتل اینڈرسن سیاسی سر پرستی میں ملک سے بحفاظت نکال دیا گیا اورحادثے کے تیش برس بعد امریکہ میں فطری موت پا لیتا ہے۔ جبکہ گیس سانحہ کے بعد زندہ بچ جانے والی نسلیں آج بھی اسی درد کے ساتھ جینے پر مجبور ہیں ، اینڈرسن کا یہ مقدمہ ہمارے عدالتی نطام کی سست روی اور کمزور سیاسی قوت ارادی کی مثال ہے ۔ اٹلی سے آنے والے اس فیصلے کی خبر سے ہمارے سیاست داں اور تفتیشی ایجینسیوں کو سبق لینے کی ضرورت ہے ۔ یہ بھی تجزیہ طلب امر ہے کہ یو پی اے کے آخری دو سال میں انفورس مینٹ ڈائریکٹوریٹ بہت فعال ہو گیا تھا پے درپے گھپلوں کو طشت ازبام کا سلسلہ چل پڑا تھا، لیکن نریندر مودی کے دور اقتدار میں اتنا فعال ادارہ شانت کیسے ہو گیا ؟ وہ سی بی آئی جس نے یو پی اے کے دور اقتدار میں بی جے پی کے کئی اہم چہروں کی چمک چھین لی تھی اب وہ فائلیں کہاں دبا دی گئیں ہیں ، مندرجہ بالا معاملے کے تجزیے سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ ہندوستان میں سیاست دانوں کی پسند اور ایما کے ارد گرد ہی سارا نظام گردش کرتا ہے ، اور بی جے پی نے اس کی اہمیت کو بہت پہلے سمجھ لیا تھا ،لہذا جب جب جتنا موقع ملا یہ لوگ نظام میں نفوذ کی مستقل کوشش کرتے رہے ۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔