ہندوستان کی عدلیہ کے نام کھلا خط

یور آنر

ٹھیک 11 سال پہلے 29 اکتوبر 2005 کو دہلی میں بم دھماکے ہوتے ہیں اور ہمیشہ کی طرح سے مسلم نوجوانوں کو   موسٹ وانٹیڈ دہشت گرد بنا کر اٹھا لیا جاتا ہے،پھر میڈیا کی سرخی بتاتی ہے کہ اسامہ کا رائٹ ہینڈ پکڑا گیا، اسپیشل ایجنسیاں کہتی ہیں کہ گرفتار لڑکے بدنام زمانہ دہشت گرد تھے، پورا ملک اڑانے کی کوشش میں تھے، مقدمے چلتے ہیں،سماعتیں ہوتی ہیں، ملزمین کے اہل خانہ کو نشانہ بنایا جاتا ہے ، ان کے  باپ کو فالج اٹیک پڑتا ہے، ماں پاگل ہو جاتی ہے،بہنیں انصاف کی دیوی کو پکارتی رہتی ہیں،

خدا سے آس لگائے اپنے بھائیوں کے بےقصور ہونے کا بپتا سناتی پھرتی ہیں ،.

لڑکوں کے چہرے ڈھک کر کبھی کورٹ کبھی تہاڑ کبھی اور ریمانڈ پر بھیجا جاتا ہے،

اور ہر مرتبہ میڈیا انڈر ٹرائل قیدیوں کو دنیا کے بڑے دہشت گردوں میں شمار کرکے مرچ مسالا لگاتی هے.

لوگ امید ہار بیٹھتے ہیں،

انصاف کا ترازو اوپر نیچے ہونے لگتا ہے، چکی پیستے پیستے ساجد اور رفیق خود کو ملزم کے بجائے مجرم سمجھنے لگتے ہیں،پھر بھی انہیں یہ یقین ہوتا ہے کہ انصاف مل کر رهےگا.ان کی بے گناہی ثابت ہو کر رهے گی.یہی یقین ان کے رگوں میں لہو بن کر دوڑتا ہے.

اور پھر ایک دن اچانک آپ

"نو گلٹی” کہہ کر پلہ جھاڑ لیتے ہیں ….

یورآنر!

کیوں؟ آخر ایسا کیوں؟

ہر ملزم کو آپ 10 سے 15 سال بلکہ کچھ کو 20 سال تک سلاخوں کے پیچھے ڈال کر پھر باعزت  بری کیوں کر دیتے ہیں؟

 یور آنر!

  آپ اپنی  عدالت میں ہمیشہ خود سوال کرتے ہیں، پر عوام کی عدالت میں آج آپ سے دو سوال ہیں،شاید آپ کے پاس جواب نہ ہو  کیونکہ آپ بھی کسی کے غلام ہیں،پھر بھی میں سوال تو کر ہی لیتا ہوں،

1.ان بے گناہوں کو جنہوں نے اپنی زندگی کا بیش قیمت حصہ نا کردہ گناہوں کے نتیجے میں جیل کی چكیاں پیس کر میں گزاری ہیں،

 اور ان کا جو میڈیا ٹرائل ہوا، انہیں بدنام زمانہ دہشت گرد بتا دیا گیا،

صدمہ  میں ان کے کتنے اپنوں نے جان گنوا دی، یا اپاہج ہو گئے، ان سب کا ذمہ دار کون ہے؟اس کی تلافی کیسے ہوگی؟ کیا آپ کا نو گلٹي کہہ دینا ہی کافی ہوگا؟

2. گر یہ لڑکے مجرم نہیں تھے تو ان دھماکوں کے پیچھے کون تھا؟ آپ کے سسٹم نے، آپ کے  قانون نے اور آپ کے ملک کی ایجنسیوں نے کن مجرموں کو بچایا ہے اور کن بے گناہوں کو پھنسایا ہے؟ یہ سوال کون اٹھائے گا؟اور جواب کون دے گا؟

یور آنر!

شاید ابھی آپ یہ جواب نہ دیں، لیکن وقت آپ کو جواب دینے پر مجبور کرے گا.

اب بھی وقت ہے، آپ لوگ جوابدہی  اور ذمہ داری طے کریں.مورل ڈاؤن ہونے کی دلیل دے کر پولیس، اسپیشل سیل، اور سیکورٹی ایجنسیوں اور كھفيا محکموں کو بے گناہوں کی زندگیوں سے کھلواڑ کرنے کی اجازت دینا،بے گناہوں کو جیل میں ڈال کر بار بار مارکر زندہ کرنا اور زندہ لاش بنا دینا کہاں کی جمہوریت ہے؟ اور کہاں کا انصاف ہے؟

یورآنر!

ہم مسلمان ہر حال میں اپنے خدا کا شکر ادا کرتے ہیں،

جان لیوا مصیبت آنے پر بھی صبر کرتے ہیں.

اس لیے ساجد اور رفیق اور ان جیسے ہزاروں بے گناہ جنہوں نے اپنی جوانی جیل کی کوٹھریوں میں بغیر کسی گناہ کے گزار دی ہیں وہ صبر کر لینگے، اور سب کچھ معاف بھی کر دیں گے،

پر کم سے کم آپ تو سسٹم کی فعالیت کے خاتمہ کو روکئے.

جمہوریت کو شرمسار ہونے سے بچائیے.

اور قانون پر یقین کو برقرار رکھنے کا کام کرئیے..

شکریہ

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔