یوگی حکومت لاء اینڈ آرڈرکی صورتحال کو بہتر کرنے میں ناکام کیوں؟

ذاکر حسین

مکرمی !

اتر پردیش اسمبلی انتخابات سے قبل فرقہ پرستی کی سیاست کرنے والی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی ریاست میں نظم و نسق کی صورتحال کو لیکر سابقہ ایس پی حکومت کو مسلسل پانی تنقید کا نشانہ بنا رہی تھی اور اسی مسئلے کو لیکربی جے پی نے الیکشن بھی لڑا ۔ لیکن جب سے صوبے میں یوگی کی زیرِ قیادت والی حکومت اقتدار میں آئی ہے ، تب سے پورے صوبے مٰٰیں نظم و نسق کی صورتحال نہ صرف تشویشانک بلکہ افسوسناک بھی ہے ۔ دوماہ کے عرصہ میں پور ے صوبے میں لاقانونیت کا راج ہے ، اتنی قلیل مدت میں انگنت

فرقہ وارانہ فسادنہ صرف یوگی حکومت کی ناکامی کو ظاہر کرتے ہیں بلکہ یہ فسادات اپنے پیچھے بہت سے سوال کھڑے کرتے ہیں ۔ ریاست میں بے لگام غنڈے کھلے عام جمہوریت کو چیلنج دے رہے ہیں لیکن ان پر قدغن لگانے میں یوگی حکومت ابھی تک پوری طرح ناکام ہے۔حالانکہ یوپی حکومت کا دعویٰ ہیکہ صوبے میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد صوبے کے حالات بہتر ہوئے ہیں ۔جرائم میں قابلِ ذکر کمی آئی ہے اور عوام کے درمیان اپنے روشن مستقبل کو لیکر ایک نئی امید اور نئے خواب جنم لے رہے ہیں ۔لیکن بی جے پی کمان کے دعوے کے برعکس زمینی حقائق کچھ اور تصویر پیش کر رہے ہیں ۔صوبے میں یکے بعد دیگرے فرقہ وارانہ فساد ات نے صوبائی حکومت کو سوالوں کے گھیرے میں لا کھڑا کیا ہے ۔

بلند شہر ، سنبھل، سہارنپور اور گونڈہ سمیت صوبے کے مختلف علاقوں میں نسل اور مذہب کے نام پرجاری مزاحمت نے یوگی حکومت کی ناکامی کوکھلے عام منظر عام پر لا رہی ہے ۔غور ِ طلب ہیکہ صوبے میں فرقہ وارانہ فسادمیں ملوث زیادہ تر نام نہاد ہندو تحریک سے وابستہ افرادکے نام سامنے آرہے ہیں ۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ یوگی کی خود اپنی تنظیم ہندو یوا واہنی کے کارکنان کی تخریبی شرارت میں اب مزید اضافہ ہواہے ۔مذکورہ تنظیم کی شر انگیز سرگرمیاں پہلے گورکھپوربالخصوص کشی نگر سمیت اطراف کے اضلاع تک محدود تھیں ۔لیکن جب سے یوگی وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز ہوئے ہیں تب سے اس تنظیم کی شرت انگیز حرکت کا دائرہ وسیع ہوا ہے ۔

اگر یوگی حکومت ریاست میں نظم و نسق کی صورتحال بہتر کرنے میں کامیاب نہیں ہوئی تو آئندہ انتخابات میں اتر پردیش میں اقتدار کے منتقلی بی جے پی کا مقدر بن جائے گی ۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔