یہ زمیں لہو لہو، آسماں دھواں دھواں

خالق کائنات نے جب انسان کو پیدا کرنے کا ارادہ فرمایا تو فرشتوں سے کہا :میں روئے زمین پر خلیفہ بنانا چاہتاہوں ،،فرشتوں نے کہا : اے ہم سب کے مالک !آپ ایسوں کو کیوں پیدا کرنا چاہتے ہیں جو وہاں جنگ و جدال کریں گے ،خوں ریزیاں کریں گے، فساد مچائیں گے ؟ ہم تو آپ کی تسبیح و تہلیل اور حمد و ثناء ہر وقت کرتے ہی ہیں !اللہ نے فرمایا: میں جو جانتا ہوں تم نہیں جانتے ہو۔
آج کل ہم صبح صبح جب آنکھیں مسلتے ہوئے اخبارات پر نظر ڈالتے ہیں تو قتل و غارت ، مسلح تصادم ،فوجی کارروائی اور جنگ کی خبروں سے اخبارات رنگے ہوئے ہوتے ہیں ،جن کی سرخیاں کچھ یوں ہوتی ہیں ۔ شام :مسجد پر حملہ ،16 افراد ہلاک ۔حلب کے القدس اسپتال پر شامی فوجیوں کا فضائی حملہ ،بچوں سمیت 60 افراد جاں بحق ۔بغداد :سمارا میں خود کش دھماکہ 32 ہلاک ،75زخمی ۔جنوبی ترکی میں بم دھماکہ اور راکٹ حملے 5؍سیکیورٹی کی موت ۔ اسرائیلی فوج نے ایک فلسطینی ڈرائیور کو گولیوں سے بھون ڈالا ۔افغانستان میں خودکش دھماکہ ،دو پولیس اہلکار سمیت 10 ہلاک ۔پاکستان میں ایک جنازہ پر خود کش دھماکہ ،18 لوگوں کی موت وغیرہ وغیرہ ۔ان خبروں کی درمیان معصوم بچوں کی بلکتی اور تڑپتی تصویریں ،پرخچے اڑی ہوئیں لاشیں ،حواس باختہ دوڑتی ہوئیں عورتیں اور بوڑھے ،شاندار قلعہ نما گھروں کا انہدام اور آسمان پر غول در غول اٹھتے دھواں دیکھنے کے بعد آنکھوں سے خون کے آنسو جاری ہو جاتے ہیں اور دل جھنجھوڑ کر کہتا ہے : کیا یہی انسان ہے جسے اشرف المخلوقات کہا گیا ہے ؟ میں نے سنا ہے کہ جنگلوں کے درندیوں کوبھی جب تک بھوک نہیں لگتی ہے شکار نہیں کرتے ہیں مگر یہ انسان … ..؟یا حسرتاہ
ملک شام جو تاریخی اعتبار سے اسلام اور مسلمانوں کے لئے بہت ہی اہمیت کا حامل ہے جہاں انبیاء ،اولیاء ،اصفیاء، مؤرخ اورمحقق پیدا ہوئے آج وہاں کی شاہراہوں میں خون ہی خون ہے ،زمیں لہو لہو ہے ،آسمان دھواں دھواں ہے ۔22؍اپریل کے بعد سے اسد رجیم کی فوجیوں نے حلب شہر پر اس قدر وحشیانہ بمباری کی کہ پورا شہر تباہ ہو گیا ،50 سے زائد بچوں سمیت 253 سے زیادہ عام شہری اللہ کے پیارے ہوگئے ،انسانی حقوق کی تنظیم’’آبزرویٹری،، کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کا بڑا سبب بیرل بموں کا استعمال ہے ۔شام کے حامی و مددگار روس سے جب امریکہ نے اسد حکومت کو حملے روکنے کے لئے دباؤ ڈالنے کو کہا تو روس نے بڑی ڈھٹائی سے کہہ دیا کہ :اسد حکومت عام شہریوں کو نہیں بلکہ دہشت گردوں کا مار رہی ہیں ،اب روس ہی بتائے کہ القدس اسپتال میں جس بچہ کا منھ ماں کے پستان میں تھا وہ کتنا بڑا دہشت گرد تھا ! جبکہ حقیقت یہ ہے کہ سب سے خونخوار تنظیم داعش سے شامی صدر کا سازبازہے ،تاریخی شہر پر قبضے کے لئے ہتھیار فراہم کئے ،روس اور شام نے تیل فروخت کرنے کے لئے داعش سے خفیہ معاہدہ کر رکھا ہے ،یہ میں نے نہیں برطانوی اخبار ’’اسکائی ،،کا دعوی ہے ۔امریکی وزیر خارجہ جان کیری اگرچہ کہہ رہے ہیں کہ:شام میں جنگ بندی اولین ترجیح ہے ،جنیوا میں موجود مندوبین شام میں جنگ بندی پر اتفاق کے قریب ہیں اور شاید وقتی طور پر جنگ بندی ہو بھی جائے تاہم یہ سب ہاتھی کے دکھانے کے دانت ہیں ،نہ اقوام متحدہ بھی مسئلہ شام پر سنجیدہ ہے ،نہ امریکہ بھی اہل شام کا خیر خواہ ہے، رہا روس تو وہ کو داعش کو کچلنے کے لئے نہیں آیا ہے بلکہ اپنے وسیع تر مفادات کے لئے آیا ہے اور وہ ہے طرطوس کے بندرگاہ کو روسی بحری بیڑوں کے لئے کھلا رکھنا تاکہ فوجی مفادات کو فروغ دیا جا سکے اور امریکہ سے برتری بھی حاصل ہو ،۔ اسد رجیم بھی اپنی حکومت بچانے کیلئے اپنے ہی عوام کو چن چن کر مار رہاہے ،چنانچہ 2011ء سے اب تک 2 لاکھ 70 ہزار سے زائد افراد شام میں ہلاک ہوئے ۔یعنی بشار الاسد کشت و خون کرنے میں اپنے والد حافظ الاسد سے بھی سو قدم آگے نکل گئے ،جس نے 1982 ء میں شامی ہیومن رائٹس کے مطابق 27 دن میں 40000 سے بھی زیادہ لوگوں کا محاصرہ کر کے قتل کروا دیا تھا ۔
آج سارے یورپی ممالک پر سکون زندگی گزار رہے ہیں لیکن داعش ،طالبان اور القاعدہ جیسی اسلامی ناموں والی تنظیموں کانام لے کر ایک ایک کر کے عرب اور مسلم ممالک کو تہس نہس کرنے پر امن کے یہ ٹھیکیدار تلے ہوئے ہیں ،کیمیائی اور جراثیمی ہتھیار کا بہانہ بنا کر سب سے پہلے عراق کو تبا ہ و برباد کیا اور خانہ جنگی میں مبتلا کر کے چھوڑ دیا ،چنانچہ اب یہاں روز دھماکے ہورہے ہیں،شیعہ سنی آپس میں دست و گریبان ہیں، ایک رپورٹ کے مطابق دہشت گردی ،مسلح تصادم اور دھماکوں سے ماہ اپریل میں 741 عراقی شہری ہلاک اور 1374 زخمی ہوئے ،جبکہ ماہ مارچ میں 1119 ہلاک اور 1561 زخمی ہوئے ۔مصر میں جمہوری طریقہ سے منتخب محمد مرسی کی حکومت کو ختم کرنے کے بعدمستقل ان کے حامیوں کوخود ساختہ صدر السیسی کچل رہے ہیں ، اور یہ سلسلہ ہنوزجاری ہے ،گزشتہ دنوں صحرائے سیناء میں جو مرسی کا گڑھ ہے ،مصری افواج نے فضائی کارروائی میں 38 افراد کومار ڈالا ۔ترکی جو ہمیشہ پر امن رہا ہے ،پورپی ممالک کی مخالفت اور اہل اسلام کی حمایت کرتے ہی روز دھماکے شروع ہو گئے ،آخر اس پردہء زنگاری میں کون چھپا ہے؟ ۔سعودی عرب کو بھی عالم امن کے حاکموں نے نائن الیون کا مجرم ٹھہرانے کی کوشش کی تاہم ریاض کی ایک دھمکی سے وہ خاموش ہوگئے ۔یمن میں تباہی کا الگ منظر ہے ۔افعانستان اور پاکستان میں دھماکے اور مسلح تصادم عام سی بات ہو گئی ،لوگ سبزی لینے کے لئے بازار نکلے تو کوئی گارنٹی نہیں کہ بندہ بسلامت واپس بھی آئے گا ۔ ہندوستان میں گؤ ماتا کے بھگتوں نے انسانی دیوتاؤں کو مارنا شروع کر دیا ہے۔آخر اس خوبصورت زمین پر اشرف المخلوقات کہاں بستے ہیں ؟کیا اپنے مفادات کی خاطرقتل و غارت کرنے والے ، معصوموں پر بم برسانے والے ، کسی کاناحق خون بہانے والے،بچوں کو یتیم کرنے والے ،سہاگن کو بیوہ کرنے والے ،بوڑھے والدین کو بے سہارا کرنے والے انسان ہو سکتے ہیں؟شاید نہیں ، بلکہ یقیناً نہیں۔یہ سب انسانی شکل میں وحشی بھیڑیئے ہیں بلکہ اس سے بھی بدتر ۔مجھے اب تک ان انسانوں کی تلاش ہے جس کے متعلق اللہ نے فرشتوں سے کہا تھا :جو میں جانتا ہوں، تم نہیں جانتے ہو ۔(البقرہ)

تبصرے بند ہیں۔