یہ کیسی تصویر بنادی تم نے  ہندوستان کی؟

ابوعدنان

 مکرمی!

  وطن عزیزکا یہ امتیاز تھاکہ یہاں ہرسوامن و سکون عام تھااور لوگ ایک دوسرے کے جذبات کی رعایت کرتے تھے اور باہم مل جل کر زندگی گزارا کرتے تھے لیکن افسوس صد افسوس ! پیارے ملک کو کچھ دنوں سے نہ جانے کس کی نظربد لگ گئی ہے کہ اس کا امن و سکون غارت نظر آرہاہے اور ہر طرف انارکی اور فتنہ و فساد کا بول بولا ہے۔ بھیڑ ہی عدالت بن بیٹھی ہے اور یہی پولیس کی جگہ لے چکی ہے۔

کشمیر سے کنیاکماری تک یہی دکھائی دے رہا ہے۔ کہیں بیف کے نام پر تو کہیں اور کسی بہانے جب چاہا جس کو نشانہ بناکر موت کے گھاٹ اتاردیا۔کچھ لوگوں نے دیدہ و دانستہ طور پر ملک کی حالت یہ بنارکھی ہے کہ بھیڑ کو نہ تو قانون کا خوف ہے اور نہ ہی انجام کا۔ اخلاق کا معاملہ ہو کہ پہلوخاں کا اور اب جنید اور اس جیسے تین حفاظ کرام کا۔یہ غنڈے قسم کے لوگ جب جہاں اور جسے چاہتے ہیں موت کے گھاٹ اتار ڈالتے ہیں ۔اسی ضمن میں کشمیر کے حالیہ واقعہ بھی ہے جس میں ایوب پنڈت کو بھیڑ نے مارمار کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔

 وطن عزیزموجودہ وقت میں انتہائی غلط ٹریک پر چل رہا ہے اور اس سے وطن عزیز کی شبیہ خراب تر خراب ہورہی ہے۔ اس پر جلد از جلد قابو پانے کی ضرورت ہے، کیونکہ یہ ہمارے وطن عزیز کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ کیونکہ جب ایک خیال کے لوگ اس طرح سے دندناتے پھریں گے اور اپنا نظریہ تھوپتے پھریں گے تو پھر کب تک اقلیتیں صبر کا تھامن تھامے رہیں گی۔

ظلم جب حد سے بڑھے گا تو ریئکشن ہوگا اور پھر فتنہ و فساد کا ایسا دروازہ کھلے گا کہ اس کا سدباب مشکل ہوگا۔ چنانچہ قبل ازیں کہ یہ مرض کوڑھ کی شکل اختیار کرے، ضرورت اس بات کی ہے کہ ان چیزوں پر قدغن لگائی جائے اور سختی سے لگائی جائے اور اقلیتوں پر مظالم کو روکا جائے۔ مسلمان ہو یا دلت ، اس وطن کی تعمیر و ترقی میں سبھی کا برابر کی حصہ داری ہے اور سبھوں نے اسے اپنے خون پسینے سے سینچا ہے۔لہذا، سب کا احترام ضروری ہے اور وطن عزیز کی یہی خوبی رہی ہے کہ اس میں مختلف مذاہب کے ماننے والے کھلی آزادی کے ساتھ رہتے رہے ہیں اور ایک دوسرے کے تہواروں میں شرکت کرتے رہے ہیں ، لہذا، اس گنگاجمنی تہذیب کو باقی رکھنے اور اس کی حفاظت کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔