یو نا نی طریقہ علا ج مؤ ثر اور بے ضر ر 

نسیم الحق زا ہد ی 
اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب مخلو قا ت سے افضل بنا کر اشر ف المخلو قات کے منصب پر فائز کیا اپنا نا ئب خلیفہ مقرر کر کے اس کو بہترین بنا نے کی قسمیں اُٹھائیں انسان اللہ تعالیٰ کا عظیم شاہکار ہے اللہ تعالیٰ نے اس انسان کے لئے دنیاکی ہر چیز مسخر کر دی اسی کی بد ولت آج انسان کا ئنا ت کے سر بستہ رازوں کو منکشف کر رہا ہے اسی عقل سلیم کی وجہ سے انسان چا ند ستاروں کو اپنی گز ر گاہ بنا کر آفا ق کی وستعوں سے لیکر پاتال کی گہر ائیوں سے قد رت کی نعمتوں کو نکال رہا ہے اللہ تعالیٰ نے اس انسان کو اس جبلت کے ساتھ پید ا کیا کہ یہ رو ز اول سے زمانے کو اپنے ساتھ لیکر چلنے کا خواہشمند ہے مگر بہت کم ایسے افر اد ہو تے ہیں جو زمانے میں بکھر ے ہوئے احسا سا ت ، خیا لا ت ، تفکر ات کو اکٹھا کر پا تے ہیں اور پھر مخلوق خد ا کی بہتری کے لئے کچھ کر گزر نے کا جذبہ رکھتے ہیں اللہ تعالیٰ نے انسا ن کو احساس کے ساتھ پید اکیا اسی احساس کی وجہ سے انسان اللہ تعالیٰ کے قریب سے قریب تر ہو تا گیا اور بلآخر فرشتوں سے افضل ٹھہر ا حکیم منصور العز یز کا شمار بھی انہیں لو گوں میں ہو تا ہے جو زمانے کو اپنے ساتھ لیکر چلنے کا ہنر رکھتے ہیں اور زمانے میں بکھر ے ہوئے احسا سات کو اکٹھا کر تے ہوئے مخلو ق خد ا کی خد مت میں مصروف عمل رہتے ہیں حکیم منصور العز یز جا معہ طبیہ اسلامیہ کالج فیصل آبا د کے پر نسپل پاکستان طبی کانفر نس کے سیکرٹری جنرل ماہنامہ راہنما ئے صحت کے اسسٹنٹ ایڈ یٹر رجسٹریشن اینڈ سلیبس نیشنل کو نسل برائے طب وزارت صحت حکومت پاکستان کے سابقہ چےئر مین ہیں انتہائی شفیق اور احساس انسانیت رکھنے والے انسان ہیں طب یو نانی طریقہ علاج پیغمبروں کا پیشہ ہے حکیم حکمت سے نکلا جس کا مطلب دانائی ہے اللہ تعالیٰ خو د حکیم ہیں اور اللہ تعالیٰ کے ہر کام میں حکمت ہے اوریہ نعمت خاص بندوں کے لئے ہوتی ہے نبی ، پیغمبر ، اصحابہ اکرام و یگر پر ہیز گار لو گ اس فضل کے حقدار ٹھہرتے ہیں اللہ تعالیٰ نے انسان کو بنیا د ی ضروریا ت کے ساتھ پیدا فرمایا اور پھر اس کی ضرور یا ت کے پیش نظر اس کے لئے اپنی نعمتوں کو پید ا کیا جب انسان نے حد تجا وز کے راستے کو اختیار کیا تو پھر تکالیف کا شکا ر ہو ا تکالیف کے اندر بھی مقصد کو رکھا گیا کبھی آزمانے کے لئے تو کبھی اپنے قریب کر نے کے لئے اللہ تعالیٰ نے دنیا میں کوئی مرض لا علا ج نہیں بنا یا ماسوائے مو ت کے فرمانے الہی ہے کہ کسی بھی بند ے پر اُس کی کی ہمت سے زیا دہ بوجھ نہیں ڈالا جا تا یو نا نی طریقہ علا ج ایک مؤ ثر اور قابل اعتما د ہے بشرط طبیب اگر مستند ہو ویسے ہمارے ملک میں حکماء کی کوئی کمی نہیں ان اشتہاری اور جاہل حکماء حضر ات نے چند روپے کی خاطر انسانی زند گی کے ساتھ کھلواڑ شر و ع کیا ہو اہے اگر یہ حکما ء حضر ات اس مقد س پیشے کی عز ت و تکر یم سے آشناء ہو جائیں تو یقین جا نیے یو نانی طریقہ علاج ایلوپیتھی و دیگر سے زیا دہ بہترمؤ ثر بے ضر ر ہے یو نانی علا ج میں سب سے پہلے مر یض کی قو ت معدافت پر کام کیا جا تاہے جو مرض کی وجہ سے ختم ہو جاتی ہے اسے بحال کیا جا تا ہے کیو نکہ کوئی بھی بیماری اُس وقت تک حملہ آور نہیں ہو تی جس وقت تک آپ کی معدافت کمروز نہیں پڑ تی اور پھر جب ایک بیماری حملہ کر تی ہے تو اس کے ساتھ کئی اور بیماریاں سر اُٹھا لیتی ہیں حکیم منصور العز یز ہیپا ٹائٹس کے متعلق کہتے ہیں کہ اس کی کئی قسمیں ہوتی ہیں ہیپا یو نانی زبان میں جگر کو کہتے ہیں اور ٹائٹس کا مطلب سگڑ جا نا اس مر ض میں جگر سگڑ بھی جا تا ہے بعض اوقات بڑھ جا تا ہے اس میں اکثر مریضوں کو بھوک لگنا ختم ہو جا تی ہے جس سے تیز ی سے کمز وری ہو نا شر و ع ہو جا تی ہے اس سلسلہ میں ہم ایسے مریضوں کے لئے وائر س کے خاتمہ پر کام کر نے سے پہلے اس کی قو ت معد افت کو بحال کر تے ہیں بذریعہ ادویات اور غذ ا جس سے یہ ہو تاہے کہ مریض کی صحت بحال ہو نے کے ساتھ ساتھ اس کے اندر وائر س سے لڑنے کی طاقت پید ا ہو جا تی ہے اور مریض دن بد ن صحت یا بی کی بڑھتا ہے مو جو دہ حالات میں 80 فیصد بیماریاں ہماری ناقص غذاؤں کی وجہ سے جنم لے رہی ہیں ہیپا ٹائٹس کے پھلا ؤ کا ایک ذریعہ پینے کا ناقص پانی بھی ہے ہمارے ہاں یہ سب سے بڑا مسئلہ ہے ویسے تو اکثر گالیوں محلوں میں فلٹریشن پلا نٹ لگے ہوئے ہیں مگر افسو س کے ساتھ کئی عرصے تک ان کی صفائی اور تبد یل ہی نہیں کیا جاتا اس لئے اگر پانی کو اُبال کر ٹھنڈ ا کر کے استعمال کیا جائے تو بہت بہتر ہے ہماری غذاؤں کے اندر فطر تی اور روایتی غذائیں تقریباً نا پید ہو چکی ہیں اس کی جگہ مصنوعی غذاؤں نے لے رکھی ہے فاسٹ فو ڈ ز ، نا قص گھی ، مر غن غذائیں اور مضر صحت مشر و با ت ہم فطر ت سے بہت دو ر جا چکے ہیں آج تقریباً ہر بند ہ بلڈ پر یشر ، شو گر ، فالج ، ہا رٹ ایٹک کا شکا ر ہو رہا ہے جس کی اصل وجہ یہی مضر صحت غذائیں اور ذہنی تناؤ کچھاؤ ٹینشن ہے بلڈ پر یشر بذات خود کوئی مر ض نہیں بلکہ کسی مر ض کی علا مت ہے بلڈ پر یشر بڑھنے سے فالج ، ہارٹ ایٹک ، دما غ کی شر یانیں پھٹنے اور گر دو ں کا فیل ہو نے کا خطرہ ہو تاہے بلڈ پریشر بڑھنے کی کئی وجوہات میں سے ایک امر اض معد ہ قبض بھی ہے یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ ہر بیماری معد ے کی خرابی سے شر وع ہو تی ہے جس وقت آپ کا نظام انہضام بہتر ہو گا اُس وقت تک کوئی بیماری جلد ی سے آپ پر اثر انداز نہیں ہو گی معد ہ خراب ہو گا تو یقیناًافعال جگر متا ثر ہو نگے جس وقت تک جگر درست طریقے سے کام نہیں کریگے تو خو ن کی کمی سے لیکر کئی امراض ہو سکتے ہیں آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں نیند کے لئے Sleeping medicineکا بے دریغ استعمال کیا جا تاہے جس سے ہمارے اعصاب بر ی طرح سے متا ثر ہو تے ہیں نیند نہ آنے کی وجہ بعض اوقا ت معدے کی ہی خرابی ہو تی ہے مشاہدات سے یہ با ت سامنے آئی کہ اکثر وہ افراد جو کھا نا وقت پر نہیں کھا تے اور جب کھا تے ہیں تو بہت ہی زیا دہ کھا لیتے ہیں اور پھر فوراً ہی سو جا تے ہیں یا جما ع کر تے ہیں تبخیر معدہ کا شکا ر ہو جاتے ہیں جس سے اکثر نیند جیسے مسائل پید اہو جا تے ہیں جب گیس اُوپر سینے کی طر ف اُٹھتی ہیں تو ایسے میں مریض کو اپنا دل پھٹتا ہو ا ، سر میں در د اور بو جھ محسو س ہو تا ہے اور بر ے برے خیا لات جنم لیتے ہیں طب نبوی ﷺ کے مطابق کھا نا ہمیشہ بھو ک رکھ کر اور خوب چبا کر کھا نا چاہیے را ت کا کھا نا اور سو نے میں تقریباً 2سے 3گھنٹے کا وقفہ لاز می ہو نا چا ہیے اور را ت کا کھا نا کھانے کے بعد چہل قد می بہت ضر وری ہے اسی طرح صبح کی سیر انسانی صحت کے لئے آب حیات کے حیثیت رکھتی ہے سبز یوں کا زیا دہ کئی موذی امر اض سے نا صر ف تحفظ فراہم کر تی ہے بلکہ ہمارے جسم میں پید اہونے والی کئی بیماری بالغذ ا ہی ختم ہو جاتی ہیں ریسر چ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ نما ز جو کہ مسلما ن پر فرض ہے دنیا کی بہترین ورزش ہے اور نما زی جب حالت سجود میں ہو تا ہے تو اس کا خون درست طریقے سے دماغ کو پہنچتا ہے یہ بات طے ہے کہ نما زی خواتین و حضر ات ہائی بلڈ پر یشر ، ہارٹ ایٹک اور دیگر مو ذی امر اض کا بہت کم شکا ر ہو تے ہیں آج ترقی یا فتہ ممالک اسلام کے سنہر ی اُصولوں پر چل کر دنیا میں اپنی مثال پید ا کئے ہوئے ہیں اسلام اعتدال کا قائل اور حکم دیتا ہے اور تجا و ز سے ہمیشہ نقصانا ت ہی ہو تے ہیں فجر کی نماز پھر سیر ہلکا پھلکا ناشتہ ، دو پہر کو بھو ک رکھ کر گھر کا کھا نا ہم لو گ بہت زیا دہ آرام پسند اور کاہل ہو چکے ہیں ورنہ آفس یا دیگر کام کاج پر جا تے ہوئے گھر سے کھا نا لیجا یا جا سکتا ہے جو کہ با زار ی مضر صحت کھا نو ں سے بہت بہتر ہے مگر ہم ایسا نہیں کر تے تیز مصالحہ جا ت ، تیز ابیت اور معد ہ کی گرانی کا سبب بنتے ہیں پا نچ وقت کی نماز اور رات کا کھا نا ہلکا پھلکا مغرب کی نماز کے بعد ہم نا صرف کئی بیماریوں سے بچ سکتے ہیں بلکہ خوش گوار اور مطمئن زند گی گزار سکتے ہیں طب یو نا نی علا ج ایک فطر تی طریقہ علا ج ہے صدیوں پہلے انھیں جڑ ی بو ٹیوں سے علاج کیا جا تا تھا اور آج بھی ہند ۔پاک سمیت کئی ممالک میں انھیں جڑی بو ٹیوں سے ایک کا میاب اور بے ضر ر علاج کیا جا تاہے ان جڑ ی بو ٹیوں کی افادیت سے ہر بندہ واقف نہیں ورنہ نکمی نہیں کوئی چیز زمانے میں صدیوں پہلے جب میڈیکل سائنس /ٹیسٹوں کا وجو د تک نہ تھا تب بھی یہ حکماء حضر ات بذریعہ نبض مر یض کی تشخیص کر تے تھے اور علا ج کیا جا تا تھا اکثر خواتین حضرات کی یہ شکا یت ہے کہ ان کے بچے کمز ور اور چڑچڑھا پن کا شکا ر ہیں کھا نا نہیں کھا تے اصل وجہ ہماری غلطی ہے ہم یوں اپنی طر ف سے بچوں کو اچھا کھلانے کی کوشش میں ناقص اور مضر صحت غذ ائیں دیتے ہیں چاکلیٹ ، کینڈی ، جیلی ، ٹافیاں ، کو ک ، زنگر بر گر، شو ارمے ، منصوعی جو س کا با کثر ت استعمال بچے کے معد ے کے انزائن کو متا ثر کر تے ہیں جن سے بھو ک میں کمی ، نیند میں کمی ، چڑ چڑھا پن لا غرپن کیلشیم اور وٹامن کی کمی پیدا ہو تی ہے اور کئی امراض جنم لیتی ہیں ان کی نسبت اگر بچوں کو قد رتی غذائیں دو دھ ، انڈ ا ، گو شت ، یخنی ، سبزیوں کا سوپ ، دالیہ ، چاول ، فریش جو س ، فر و ٹ ، روٹی وغیرہ دیں تو ہمیں معالج کے پا س جا نے کی ضرورت ہی نہ پڑیں شاید اکثر مر یض تکر ار کر تے ہیں کہ ڈاکٹر اکثر پر ہیز نہیں کہتے جبکہ حکماء حضرات پر ہیز پر ہی زیا دہ زور دیتے ہیں تو بات دراصل یہ ہے کہ یو نا نی طریقہ علاج مزاج پر ہو تاہے جس حقیقت سے ایلو پیتھی انکا رکرتی ہے اب بلغمی مز اج میں چاول ، لسی ، ٹھنڈ ی اور با دی اشیاء مزید مسائل پید ا کر سکتی ہے اس طرح گر م مز اج والوں کو مکمل ٹھنڈ اشیاء نہیں دی جا سکتیں اور سر د مز اج والوں کو مکمل گرم اشیا ء نہیں دی جا سکتیں بلکہ معتد ل دوائیں اور غذائیں دی جا تی ہے جو مزاج کے عین مطابق ہو تی ہیں ایلو پیتھی علا ج میں دوائی ایک مر ض کے لئے استعمال کی جائے تو دوسری امراض Side effectپیدا ہو تے ہیں مگر یو نا نی طر یقہ نہ صر ف مؤ ثر ہے بکہ بے ضرر ہے بشر ط معالج اگر مستند ہو اور مریض اگر تعاؤن کر ے تو یا نی طریقہ علا ج ایلو پیتھی سے زیا دہ بہتر ہے اور یو نا نی ادویات ایلو پیتھی سے زیا دہ تیزی سے اثر کر تی ہیں اسی وجہ سے لو گ ایک با ر پھر سے یو نا نی طریقہ علا ج کی طرف راغب ہو رہے ہیں شفا ء منجانب اللہ ہے اور دنیا میں کوئی بھی بیماری لا علا ج نہیں اللہ تعالیٰ نے ان جڑی بو ٹیوں کو بے فیض اور بے مقصد پیدا نہیں کیا ۔

(بشکریہ یو این این)

تبصرے بند ہیں۔