انتخاب آیا، اپنے ساتھ خوشیاں لایا

مکرمی!

لیجیے جناب انتخابات کا موسم شروع ہوگیا ہے اور اب اس موسم میں تفریق ،  اونچ نیچ ، بڑے چھوٹے کی دیوار اس طرح منہدم کی جائے گی گویا اس ملک میں  کبھی ذات پات کا تصور بھی نہیں  پا یا جا تا تھا ۔  کچھ سیاسی تاجر دلتوں  کے یہاں  دستر خوان او معاف کیجئے گا دلتوں  کے یہاں  دسترخوان کاتصور کہاں  وہ تو بیچارے زمین ہی پر بیٹھ کرکھانے کے عادی ہیں  ان کی ڈکشنری میں  تو شاید لفظ دستر خوان پایا ہی نہ جا تا ہے لیکن یاد رکھئے گا ہم عام دلتوں  کی بات کر رہے ہیں  ، دلت تو محترمہ مایا وتی بھی ہیں ۔ اگر انتخابات کے وقت جس طرح سے فضائوں  میں  خو ش اخلاقی ،  اعلیٰ ظرفی اور زات پات سست بہت دور سب کو اپنا سجھمنے کی جیسی کیفیت  ہمیشہ ہوتی ہیشہ نہیں  تو کم از کم انتخابات کے کے تھوڑے عرصے بعد تک ہی یہ خوشگوار ماحول  قائم رہا تو کتنا اچھا ہوتا؟ لیکن افسوس ملک میں  ایک طویل مدت سے ذات پات بالخصوص دلتوں  کے ساتھ ذات کے نام پر بے انتہا مظالم ڈھائے گئے لیکن ہم خاموش تھے کیونکہ ہمیں اپنے میکدے ، عیش وعشرت اور پُر آشائش زندگی کا لالچ تھا ۔  دلتوں  کے ساتھ چھواچھوت اور امتیازی سلوک ملک کی روایت رہی ہے ۔  حالانکہ آئین ہند کے آرٹیکل 17میں  چھواچھوت کو ختم کرنے کی بات کی گئی ہے اور آرٹیکل 14، 15اور 16 میں  میں  برابری کی بات کہی گئی ہے لیکن وطن عزیز میں  بڑی ذات کے ذریعے دلتوں  کے ساتھ امتیازی سلوک کرنے والے شایدملک کے جمہوری نظام پر کسی اور نظریے کو تھوپنے کی خواہش رکھتے ہوں  اسلئے اس قسم کے عناصر جمہوری تقاضوں  کو بالائے طاق رکھتے ہوئے دلتوں  کے ساتھ غیر انسانی سلوک کرتے رہے ہیں  ۔ ایسا نہیں  ہیکہ وطن عزیز میں  دلتوں  کے ساتھ نازیبا سلوک نئی داستان کا ایک باب ہو بلکہ دلت برادری کے ساتھ مذموم حرکت وطن عزیز کی تاریخ کاایک سیاہ باب رہاہے  ۔  دلت برادری کے ساتھ غیر انسانی سلوک  سے جہاں  ایک طرف دلت کراہ رہے ہیں  تو وہیں  دوسری طرف ملک کے مسلمان بھی ذہنی اور جسمانی طور سے ددر میں  مبتلا ہیں  ۔ دلت برادی کے ساتھ ملک کی بڑی ذات والوں  کا وحشیانہ سلوک ملک کے آئین اور ملک کے سیکولر نظام کی توہین ہے ۔ لیکن اس توہین اور اخلاقی اقدار کی دھجیاں  اڑانے والوں  کے خلاف کب ایکشن لیا جائے گا ۔ یہ سوال وزیر اعظم نریندر مودی کی محفلوں  میں  گونج رہاہے ؟

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔