اویسی کاعروج اورمسلم ذہنیت کازوال

ہمارے محلوں  کی ہرگلی کے ہرنکڑاورچوک چوراہے پربس ایک شکوہ زبان زدعام ہے۔ یہ شکوہ دہائیوں  سے سینہ بہ سینہ منتقل ہوتااورزبان بہ زبان سفرکرتاآرہاہے۔یہ پسماندگی کاشکوہ ہے،  اِدبار کا شکوہ ہے، استحصال کاشکوہ ہے اورہمارے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کاشکوہ ہے مگرسوال یہ ہے کہ آخرہمارامعاشرہ شکایات اورنعروں  کامعاشرہ کیوں  بن گیاہے؟۔معاف کیجیے گا،ہمارامعاشرہ منافقوں  کامعاشرہ ہے جوکا م کرنے والوں  اورآگے بڑھنے والوں کوہمیشہ پیچھے ہٹنے پرمجبور کر دیتا ہے۔یہ منافقین کوئی عام لوگ نہیں  بلکہ سماج کے سربرآوردہ افرادہیں، یہ نام نہادمسلم لیڈران اور ضمیرفروش مولوی ہیں جواپنی تقریروں  اورتحریروں  میں  توملت اسلامیہ کاروناروتے ہیں مگران کی ابن الوقتی انہیں  ملت کے لیے کچھ کرنے نہیں  دیتی۔ ملت اسلامیہ ہند، آزادی کے بعدسے کن طوفانوں  سے گزرتی آرہی ہے، اس کے اِعادے کایہ وقت نہیں  مگرآج ہم سب کومل بیٹھ کریہ سوچنا ہے کہ جن سعادت مندوں نے ہمارے مسائل اٹھائے، سیاسی ایوانوں  میں  ہماری نمائندگی کی اور ہمارے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں  پراحتجاج کیا، ہم نے ان کے ساتھ کیساسلوک کیا؟واقعہ یہ ہے کہ ہم ایسے لوگوں  پرالزامات کی بوچھارکرتے چلے آئے ہیں اورہم نے ان کی کمرتوڑنے میں  کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں  کیاہے۔

تازہ مثال حیدرآبادسے ابھرنے والے بیرسٹراسدالدین اویسی کی ہے جنہیں  پوراملک مسلمانوں  کاسیاسی نمائندہ کہتاہےمگرہم اسے اپنالیڈرماننے کوتیارنہیں  کیوں  کہ ہمیں لیڈربننے کا خود بہت شوق ہے۔اویسی پر اشتعال انگیزتقریریں  کرنے،  مذہب کی سیاست کرنے،  مسلمانوں  کو گمراہ کرنے اور مسلمانوں  کے ووٹ تقسیم کرنے کے الزامات ہیں ۔ جناب عالی! سادھوی پراچی،یوگی آدتیہ ناتھ،راج ٹھاکرے، ساکشی مہاراج،پروین توگڑیااوران جیسے ہندوتوالیڈروں کے بارے میں  آپ کاکیاخیال ہے۔ کیایہ محبت کی سیاست کرتے ہیں ؟کیاان سے ووٹووں  کی تقسیم نہیں  ہوتی۔ ؟ کیا یہ برادران وطن کے دلوں  میں  مسلمانوں  سے نفرت کابیج نہیں  بوتے؟ اویسی پریہ الزام لگاتے وقت ہماری عقلیں کہا ں چرنے چلی جاتی ہیں ۔؟اویسی برادران پرایک بڑااعتراض یہ ہے کہ وہ امیدواروں  کوٹکٹ دینے کے لیے لاکھوں  روپے کامطالبہ کرتے ہیں ۔اللہ جانے سچائی کیاہے مگر میرا سوال یہ ہے کہ آپ جب بی جے پی،  کانگریس،  سماج وادی، بہوجن سماج پارٹی،شیوسینااوراین سی پی سے ٹکٹ لیتے ہیں  توکیاوہ آپ کومفت میں  ٹکٹ دیتے ہیں  ؟

آپ اس وقت توٹکٹ کے لیے لاکھوں  کروڑوں  روپے دینے کو بخوشی تیار ہوجاتے ہیں، آپ کوپارٹی کے آقائوں  کی چاپلوسی بھی کرنی پڑتی ہےاوران کی جھڑکیاں  بھی سننی پڑتی ہیں ۔یہ بھی کہاجاتاہے کہ آل انڈیامجلس اتحادالمسلمین کے امیدواروں  سے براہ راست فائدہ فرقہ پرستوں  کو ہوتا ہے، ایم آئی ایم  بی جے پی کی ایجنٹ ہے،  فلاں  پارٹی کی دلال ہے، سودے بازہے وغیرہ وغیرہ۔یہ اعتراض اگربے شعورلوگ کریں  تو صبر آجائےمگرجب اعتراض کرنے والے ’’دانشور‘‘ہوں توایسی دانشوری پرماتم کرنے کوجی چاہتا ہے۔ پتہ نہیں  لوگ اتنی جلدی غلط فہمی کاروگ کیوں  پال لیتے ہیں ۔ اس اعتراض کی قلعی کھولنے کے لیے کئی مثالیں  دی جاسکتی ہیں مگرفی الحال ایک ہی مثال پراکتفاکرتاہوں ۔مہاراشٹرکے گزشتہ ریاستی الیکشن میں  مجلس نے د و سیٹوں  پرکامیابی حاصل کی تھی، اس میں  اسے مہاراشٹر کی 11.05%مسلمانوں کی آبادی کامحض 0.9% ہی ووٹ ملا تھا جب کہ 10%مسلم ووٹ دیگرپارٹیوں  نے لیاتھا۔ اس ۰ء۹؍ فیصد ووٹ میں  ہی ایم آئی ایم نے دو سیٹیں  جیت لیں ۔ذرابتائیے کہ تقسیم کس نے کی، ایم آئی ایم نے یادیگرپارٹیوں نے؟

یادرکھیے!مسلمان سیاسی پارٹیوں  کے صرف ووٹ بینک ہیں ۔ پارٹیاں  نہیں  چاہتیں کہ کوئی ان کے ووٹ بینک میں  نقب زنی کرے۔ بس اسی لیے انہیں ایم آئی ایم خطرے کی گھنٹی محسوس ہوتی ہے کیوں  کہ ایم آئی ایم مسلمانوں  کے حقوق کی بات کرتی ہےاورانہیں  ملت کے نام پرمتحدہونے کی دعوت دیتی ہے۔پورے ملک میں  اویسی کی تقریروں  سے کھلبلی مچ جاتی ہے اسی لیے اس پراشتعال انگیزتقریرکرنے اوریک جہتی کودرہم برہم کرنے کاالزام عائدکیاجاتاہے اورایساکرنے میں  سب سے آگے آگے کوئی اورنہیں نام نہاد مسلم لیڈران ہوتےہیں کیوں  کہ ایک طرف توان پران کی پارٹی کے آقائوں  کادبائوہوتاہے اور دوسری طرف اویسی کے عروج کی صورت میں  انہیں  اپنی دوکان داری ختم ہوتی نظرآتی ہے۔

آزادی کے بعد کئی مسلم سیاسی پارٹیاں  ابھریں  مگروہ بوجوہ ملکی سطح پرقبول عام حاصل نہ کرسکیں ۔ تقسیم ہندسے قبل کی مسلم لیگ تقسیم ہندکے بعدملکی سطح کی سیاسی پارٹی بن سکتی تھی مگریہ صرف کیرلاتک سمٹ کررہ گئی۔ اس کے کئی سالوں  کے بعدسابق بیوروکریٹ اورسیاسی لیڈرسیدشہاب الدین نے انصاف پارٹی بنائی مگروہ بھی ناکام ثابت ہوئی۔ آسام میں  مولانابدرالدین اجمل قاسمی نے آل انڈیا یونائٹیڈ ڈیمو کریٹک تشکیل دی اوروہاں ایک اہم طاقت بھی حاصل کرلی لیکن وہ آسام سے باہرنہیں  نکل سکی۔ اترپردیش میں  ڈاکٹرایوب نے پیس پارٹی بنائی اورخوش قسمتی سے 2012ء کے ریاستی الیکشن میں  اس نے چار امیدواربھی حاصل کرلیے مگریہ بھی ملکی سطح کی سیاسی پارٹی نہیں  بن سکی۔ جماعت اسلامی ہندنے کئی سال قبل ویلفیئرپارٹی لانچ کی۔ ۶ صوبوں  میں اس نے اپنی شاخیں  بھی بنا لی ہیں  مگرتاحال وہ کچھ کرنہیں  سکی ہے۔ ان تمام پارٹیوں  میں  ایم آئی ایم ہی ایسی پارٹی ہے جوملک میں  ابھر رہی ہے۔ اگرچہ وہ ابھی تک کوئی قابل ذکرکامیابی انجام نہ دے سکی مگراس کے لیے ہاتھ پیر ضرور مار رہی ہے اورمسلمانوں  کومتوجہ کر رہی ہے۔ یہ پارٹی پورے ملک کی مسلم پارٹی بن سکتی ہے۔

ا س کے سربراہ بیرسٹراسدالدین اویسی کے بارے میں بلاجھجک کہاجاسکتاہے کہ وہ واقعی مسلم لیڈر ہیں ۔ بیس کروڑکی آبادی میں  تنہااویسی ہی ہیں  جو بے باکی اور جرأت مندی کے ساتھ مسلمانوں  کا دفاع کرتے ہیں، زعفرانی میڈیائی کارکنوں  کے زہریلے ا ورنوکیلے سوالات کے جوابات دیتے ہیں اور ایوان میں  بلاخوف و خطر مسلمانوں  کے مسائل اٹھاتے ہیں ۔کیامسلمانوں  پرہورہے حملے دیگرمسلم لیڈران کو بے چین نہیں  کرتے؟ کیااویسی کے سوامسلمانوں  کی نمائندگی کرنے والے کوئی اور مسلم لیڈرنہیں ہیں ؟ہیں  اور یقیناً ہیں مگر وہ جس پارٹی سے آتے ہیں  اس کی پالیسیاں  انہیں  ایک حدتک ہی جانے کی اجازت دیتی ہیں  اور کچھ مسلم لیڈروں کوصرف اپنے مفادات کے تحفظ کی فکرہوتی ہے، ملت کابھلاہویانہ ہو، انہیں  کوئی فرق نہیں  پڑتا، بس ا ن کے مفادپرضرب نہیں  پڑنی چاہیے۔

 آزادی کے بعدسے لے کراب تک ہم ہرسیاسی پارٹی اورہرمسلم لیڈرکوآزماچکے ہیں ۔ہم نے انہیں  ایک بار نہیں  کئی کئی بارآزمایامگرہمیں  ملاکیا؟ہمیں  شہددکھایاگیااورزہرپلایاگیا۔مسلمانوں  میں  بہت مشکل سے کوئی لیڈرقومی سطح پربرسوں  بعدابھراہے۔ اس کاایک مضبوط سیاسی  بیک گرائونڈ ہے۔ ان حالات میں کیاہمیں  اویسی کی حوصلہ افزائی نہیں  کرنی چاہیے، ا س کے حوصلوں  کوسلام نہیں  کرنا چاہیے اور اس کا تعاون نہیں  کرناچاہیے ؟ ہم میں  سے کچھ لوگ اویسی برادران کومنہ بھربھرگالیاں  دیتے ہیں ۔چاروں  طرف سے ان پروارہورہے ہیں ، وہ اپناوقت اپنے ان دشمنوں  پرنہیں  لگاتے ہوں  گے جتناایم آئی ایم پرلگاتے ہیں ۔ہم شکوہ کرتے ہیں  کہ دشمن ہمارے خلاف سازشیں  کرتے ہیں  ؕ،جناب انہیں  کوئ ضرورت نہیں  سازش کرنے کی ؕ،کیوں  کہ اپنے خلاف ہم لوگ خودہی سازشیں  کررہے ہیں  ؕ،ہم مانیں  یانہ مانیں  ہم لوگ ہی خوداپنے دشمن ہیں ۔ جب تک ہم لوگ خودسے دشمنی کرنانہیں چھوڑیں  گے تب تک ہمیں  اپنے خلاف دوسروں  کی ؕ”سازشیں  "ہی نظرآئیں  گی۔

اگرکچھ لوگوں  کوایم آئی ایم میں  برائی نظرآتی ہے توانہیں  ایک حدیث شریف ہمیشہ پیش نظررکھنی چاہیے۔ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےارشادفرمایاکہ جب دوبری چیزوں  کاانتخاب کرناہوتوان دومیں  سے وہ چیزمنتخب کروجس میں  کم برائی ہو۔اس حدیث نبوی کی روشنی میں  اگرہم دیگرسیاسی پارٹیوں  اورایم آئی ایم کے درمیان تجزیہ کریں  توایم آئی ایم میں  ہمیں ’’کم برائی‘‘محسوس ہوگی اس لیے میرایہ کہنابالکل بجاہے کہ اویسی ان نہادمسلم لیڈران سے کروڑوں  درجہ بہترہے جومسلمانوں  کاصرف جذباتی استحصال کرتے آرہے ہیں ۔ایسے منظرنامے میں  ہم اگراویسی کوآزمالیں  اورایم آئی ایم کوتقویت پہنچائیں  توحرج ہی کیاہے۔ہاں !اگرہمیں  اس کی پارٹی سے کچھ شکایات ہیں  توپارٹی قیادت سے مل کرانہیں  سلجھایاجاسکتاہے۔ غلط فہمی پھیلانے اورنفرت کابیج بونے کی کیاضرورت ہے۔

ایک بات اور،ہم دورزوال میں  جی رہے ہیں ۔ہمیں  اس زمانے میں  خلفاے راشدین کی طرح لیڈرنہیں  مل سکتے۔ ایسے وقت میں  کہ جب ہماری اقدارکاستیاناس ہوچکاہو،ہمیں  کوئی بھی چیزمکمل اورمعیاری نہیں  مل سکتی۔ اس لیے ہمیں  کم معیارپرہی راضی ہوناہوگاورنہ حالات جس رخ پرجارہے ہیں ، اس سے مستقبل کی پیشین گوئی آسانی سے کی جاسکتی ہے۔

اویسی میرارشتہ دارنہیں ، میری ان سے کبھی ملاقات بھی نہیں  ہوئی، صرف ان کی چند تقریریں  سنی ہیں  اورچندویڈیوزدیکھی ہیں، میں  ان سے ملاقات کاخواہش مندبھی نہیں،  میں  اویسی کو اللہ کاولی نہیں  سمجھتااورمیں  اس سے ہرگزیہ توقع بھی نہیں  رکھتاکہ وہ حضرت ابوبکرصدیق،حضرت عمرفاروق اعظم اورحضرت عمربن عبدالعزیزرضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کی طرح مسلمانوں  کے ساتھ  انصاف کرے گا مگر مجھے اس سے ہمدردی ہے اوریہ ہمدردی میرے ایمان کاتقاضاہے۔

یقین کرلیجیے،  مسلمانوں  کی مضبوط سیاسی نمائندگی اسی وقت ہوسکتی ہے جب آپ کی اپنی سیاسی پارٹی ہو۔آپ کوآج نہیں  توکل اس طرف توجہ دینا ہی ہوگی۔ جوکام کل کرناہے وہ آج کیوں  نہیں  کر لیتے۔اویسی کی مخالفت کی ایک بہت بڑی وجہ یہ ہے کہ ابھی مسلمانوں  کاسیاسی شعور اتنازیادہ پختہ نہیں  ہواہے کہ وہ اس کی اہمیت سمجھیں  لیکن جلدیابدیراویسی اپنی اہمیت منوا کر رہے گا۔ اگر آپ اویسی کو ووٹ نہیں  دیتے تونہ دیں  مگرکم ازکم اس کی حوصلہ شکنی تونہ کریں ، اس پر الزام تومت رکھیں ۔میرااحساس ہے کہ ایم آئی ایم کی صورت میں  اللہ نے ہمیں  ایک موقع عنایت کیا ہے،  اس موقع کوضائع نہ کریں ۔ہزاروں  طوفان سرسے گزرچکے اورابھی نہ جانے کتنے طوفان آنے باقی ہیں  اس لیے خدارا!سوچ بدلیں ۔اب کسی اورطوفان کودعوت نہ دیں کیو ں کہ بازوشل ہوچکے ہیں،  قوت برداشت جواب دے چکی ہے۔ کوئی ہے جومیری آوازپرلبیک کہے،کوئی ہے؟کوئی ہے؟

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔