ڈاکٹر احمد علی برقیؔ اعظمی
ہوگئے رخصت جہاں سے آج سالم قاسمی
مظہرِ حُسنِ عمل تھی جن کی عملی زندگی
…
ضوفگن تھی اُن کے دم سے محفلِ دارالعلوم
تھے چراغِ قاری طیب کی وہاں وہ روشنی
…
اہلِ ایماں کررہے تھے جن سے حاصل کسبِ فیض
کررہے ہیں اُن کی وہ محسوس شدت سے کمی
…
مٹ نہیں سکتے کبھی ان کے نقوشِ جاوداں
کم نہ ہوگا تاقیامت ان کا فیض معنوی
…
اپنے شاگردوں کے تھے وہ درمیاں ہردلعزیز
اب وہ دیں گے کس کے در پر جا کے اپنی حاضری
…
ان کی صحبت میں جنھیں ملتا تھا روحانی سکوں
ہو گئی ہے آج غائب ان کے ہونٹوں سے ہنسی
…
آج مسلم پرسنل لا بورڈ بھی ہے غمزدہ
اُن کے ارشادات کی جو کررہا تھا پیروی
…
ان کے غم میں ہیں سبھی علماء و فضلاء سوگوار
ہر طرف سوزِ دروں سے چھائی ہے افسردگی
…
تھے وہ اپنے عہد کے قومی و ملی رہنما
درحقیقت شخصیت تھی ان کی برقیؔ عبقری
تبصرے بند ہیں۔