آئینہ ترے حسن سے پر ویز بہت ہے

 اویس مومنؔ

(ضلع دھولیہ مہاراشٹر انڈیا )

 آئینہ ترے حسن سے پرویز بہت ہے

ہر خط ترے چہرے کا دلآویز بہت ہے

زخموں کے لئے تیغ و تبر کیوں ہوں ضروری؟

اے دوست ترا ہجر بھی خوں ریز بہت ہے

 میں جانتا ہوں درد سے پُر تیرا بھی دل ہے

اشکوں سے مری آنکھ بھی لبریز بہت ہے

تو شوق سے بو لینا یہاں بیج ستم کے

آجا مرے دل کی زمیں زرخیز بہت ہے

مانا کہ تو غیروں سے تعلق نہیں رکھتا

حیرت ہے تجھے مجھ سے بھی پرہیز بہت ہے

لگتا ہے حقیقت میں اک اجڑا ہوا گلشن

تخئیل میں یہ دل مرا نوخیز بہت ہے

مومن رہ الفت سے ذرا بچ کے رہو تم

یہ راہِ ستم گار غم انگیز بہت ہے

تبصرے بند ہیں۔