آئینہ ترے حسن سے پر ویز بہت ہے
اویس مومنؔ
(ضلع دھولیہ مہاراشٹر انڈیا )
آئینہ ترے حسن سے پرویز بہت ہے
ہر خط ترے چہرے کا دلآویز بہت ہے
…
زخموں کے لئے تیغ و تبر کیوں ہوں ضروری؟
اے دوست ترا ہجر بھی خوں ریز بہت ہے
…
میں جانتا ہوں درد سے پُر تیرا بھی دل ہے
اشکوں سے مری آنکھ بھی لبریز بہت ہے
…
تو شوق سے بو لینا یہاں بیج ستم کے
آجا مرے دل کی زمیں زرخیز بہت ہے
…
مانا کہ تو غیروں سے تعلق نہیں رکھتا
حیرت ہے تجھے مجھ سے بھی پرہیز بہت ہے
…
لگتا ہے حقیقت میں اک اجڑا ہوا گلشن
تخئیل میں یہ دل مرا نوخیز بہت ہے
…
مومن رہ الفت سے ذرا بچ کے رہو تم
یہ راہِ ستم گار غم انگیز بہت ہے
تبصرے بند ہیں۔