آج کی ‘اُمُّ کُلثُوم’

ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

آج سے 14 سو برس پہلے ، جب قریشِ مکہ کی عداوتیں اپنے عروج پر تھیں ، انھوں نے مسلمانوں کا جینا دوبھر کر رکھا تھا ، جو لوگ اسلام قبول کرتے انھیں وہ خوب ایذا و تعذیب کا نشانہ بناتے تھے _ مسلمانوں نے مدینہ ہجرت کی ، لیکن اس کے بعد بھی ان کے درپے رہے _ یہاں تک کہ ہجرت کے چھٹے سال حدیبیہ کے مقام پر انھوں نے مسلمانوں سے جن شرائط پر صلح کی ان میں یہ شرط بھی تھی کہ جو شخص مدینہ سے مکہ جائے گا اسے واپس نہیں کیا جائے گا ، لیکن جو شخص مکہ سے مدینہ پہنچے گا اسے واپس کرنا ہوگا _

ان حالات میں کچھ خواتین کو اسلام قبول کرنے کی توفیق ہوئی _ انھوں نے اپنے دین و ایمان کی حفاظت کے لیے مدینہ منورہ ہجرت کرنے کا فیصلہ کیا_ ان خواتین میں سے ایک ، مشہور سردار عقبہ بن ابی معیط کی بیٹی ‘ اُمُّ کُلثُوم’ بھی تھی _(رضی اللہ عنہا و عنھنّ) مدینہ پہنچتے ہی ام کلثوم کے دو بھائی پیچھے سے پہنچے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے اپنی بہن کو واپس کرنے کا مطالبہ کیا _ اس موقع پر وحی آئی کہ ان خواتین کا امتحان لیا جائے اور اگر وہ اپنے ایمان میں پختہ ثابت ہوں تو انھیں واپس نہ کیا جائے _ (الممتحنۃ : 10)

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کی حفاظت فرمائی اور انھیں مشرکین کے حوالے نہیں کیا _ آپ نے ایک قانونی نکتہ یہ نکالا کہ معاہدہ میں ‘رَجُل’ (مرد) کا لفظ آیا ہے ، اس لیے اس کا اطلاق عورتوں پر نہیں ہوتا _ چنانچہ مشرکین ہکّا بکّا رہ گئے کہ معاہدہ لکھتے وقت تو انھوں نے اتنی باریکی سے متنِ معاہدہ پر غور ہی نہیں کیا تھا _اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے ان خواتین کے نکاح مسلمانوں سے کردیے _

ہندوستانی میڈیا میں آج کل کیرلا کی نومسلم دوشیزہ ‘ہادیہ’ کا ذکر چھایا ہوا ہے _ یہ مجھے آج کی ‘اُمُّ کُلثُوم’ لگتی ہے _

* ام کلثوم کا باپ سماج کا سربرآوردہ شخص تھا ، ہادیہ کا باپ بھی فوجی آفیسر ہے _

* ام کلثوم نے مشرکانہ ماحول میں رہنے کے باوجود اپنی فطرت کی آواز پر اسلام قبول کیا تھا ، ہادیہ نے بھی مشرکانہ ماحول میں رہنے کے باوجود اپنی فطرت کی آواز پر اسلام قبول کیا ہے _

* ام کلثوم کے گھر والوں نے اسے آبائی مذہب میں واپس لانے کے لیے ہر جتن کیے تھے ، ہادیہ کے گھر والے بھی اسے آبائی مذہب میں واپس لانے کے لیے ہر جتن کر رہے ہیں _

* ام کلثوم کا امتحان ہوا تھا اور وہ اپنے ایمان میں پختہ پائی گئی تھی ، ہادیہ کا بھی امتحان ہوا ہے اور وہ اپنے ایمان میں پختہ پائی گئی ہے _

* سپریم کورٹ میں کھلے عام ہونے والے امتحان میں ہادیہ نے پورے اعتماد ، متانت اور بے باکی کے ساتھ فاضل جج کو جو جوابات دیے ہیں وہ اس کے ایمان کی پختگی کا کھلا ثبوت ہیں _

* ایمان کا ثبوت ملنے کے بعد اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم اور مسلمانوں نے ام کلثوم اور دیگر خواتین کو مشرکین کے حوالے نہیں کیا تھا اور قانونی تدابیر سے انھیں اپنے درمیان روکنے کا جواز پیدا کر لیا تھا _ اب ہادیہ کے ایمان کا ثبوت ملنے کے بعد اس کا حق ہے کہ اسے مسلمان کی حیثیت سے زندگی گزرانے کا موقع فراہم کیا جائے اور اسے آبائی مذہب کی طرف پھیرنے والوں کی کوششوں کو ناکام بنا دیا جائے _

ہادیہ کے معاملے میں فائنل فیصلہ دو ماہ کے بعد متوقّع ہے _اب یہ سربرآوردہ مسلمانوں کی ذمے داری ہے کہ وہ اس عرصے میں قانونی اعتبار سے پوری تیاری کرکے ہادیہ کا کیس لڑیں اور اسے مشرکین کے چنگل سے بچاییں_ یہ ان کی دینی حمیّت اور ملّی غیرت کا تقاضا ہے _

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔