آس پاس ہے خدا

سفینہ عرفات فاطمہ

امیدیں ہیں‘خواب ہیں ‘عزم ہے‘ لیکن اندیشے کتنے ہیں‘کیسی غیریقینی ہے ‘ اور کیسا اضطراب ہے؟لیکن اس کے (خداکے ) آس پاس ہونے کا احساس کتناقوی ہے‘وہ اندیشوں کو ‘ اضطراب کو کیسے دھندلا کردیتا ہے۔ انسان سوچتا ہے ‘ایک راستہ بند ہوجائے گا تو اس کے لیے تمام راستے مسدود ہوجائیں گے‘وہ فکرمیں مبتلاء ہوجاتاہے‘اسے تشویش ہوتی ہے۔ اس کی ضروریات‘اس کی مجبوریاں‘اس کے مسائل ‘اپنے ’ہونے‘ کا شدت سے احساس کراتے ہیں ۔ وہ مضطرب اور بے چین ہوجاتاہے۔وہ انسانوں کی جانب دیکھتا ہے ‘ پھربھی بے قرار رہتا ہے لیکن جب وہ آنکھیں موندکر اپنے خالق و مالک کا تصورکرتا ہے‘اس سے باتیں کرتا ہے تو کیسا سکون پاتا ہے۔
خدا کی ذاتِ واحد پرغیرمتزلزل ایقان رکھنے والے‘ اپنے معاملات اسی سے رجوع کرنے والے ‘اس بات کا یقینِ کامل رکھ کر چلتے ہیں کہ گہرااندھیراہوگاتو اس اندھیرے کو کسی ٹمٹماتے ستارے سے ضرب بھی لگے گی۔ تمام راستے بند ہوجائیں تو کوئی نئی راہ وہاں سے نکل آئی گی جہاں کا گمان بھی نہ ہو۔ مختار وہ ہے ‘ تمام ترقدرت اسے ہے۔
(وَھُوَعَلَی کُلِّ شَئ قَدِیر)
وہ خشک کو ترکرسکتاہے۔وہ کسی سوکھی شاخ کوسبزکرکے بہار عطا کرسکتاہے ۔ وہ اجڑے دیار کو گلشن بنا سکتاہے۔وہ صحراکو سمندر کرسکتا ہے۔ اس کا اختیار ‘اس کی قدرت کی وسعت ہماری سمجھ‘ ہمارے گمان اور تصور سے بے پناہ بالاتر ہے۔ہم اپنی کوتاہ بینی سے ‘ اپنے محدود اختیار کو نظرمیں رکھ کرکسی معاملے اور مسئلے کو دیکھتے ہیں ‘ تبھی تو تشویش سے دوچار ہوتے ہیں ۔لیکن جب اس کی جانب دیکھتے ہیں تب احساس ہوتا ہے اپنی بے اختیاری اور اس کی خودمختاری کا ۔وہ مختارِ کل ‘وہ قادرِ مطلق ‘زمین سے آسمان تک اس کی سلطنت ‘ہر شئے‘ ہرذرے پر اس کی حکومت‘پھر اس کی مرضی کے بغیر اس کی منشاکے بغیرکیاکچھ ہوسکتا ہے؟
وہ آس پاس ہے رگِ جاں سے بھی قریب‘تاریک راتوں میں روشنی بن کر ‘ مایوسی میں آس بن کر‘بے ہمتی میں حوصلہ بن کر‘ خوف میں امن بن کر ‘بیماری میں شفاء بن کر‘ عدم اطمینانی میں تسکین بن کر‘بے یقینی میں یقین بن کر۔اس کے ’ہونے‘ کا احساس زندگی کے لیے ‘ زندہ رہنے کے لیے کافی ہے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔