آفت جب بھی ہم پر آتی ہے
محمد توحید الوانکانیری
آفت جب بھی ہم پر آتی ہے
جھوم کر وہ خوشیاں مناتی ہے
۔
اس نے تو بنا لیا غیر کو اپنا یار
ہم با وفا کو بے وفائی ستاتی ہے
۔
گلیوں مے میری جب وہ آتی جاتی ہے
قلب و جگر مے وہی چھاجاتی ہے
۔
پیار کا ہمارے اتنا بھی پاس نہ کیا
ہوکے مخالف نظریں جھکا لیتی ہے
۔
راہوں مے جب بھی وہ ٹکراتی ہے
نا ہنستی ہے نا ہی آنکھ ملاتی ہے
۔
خوں سے جس دل پے لکھا تھا ہم نام
اس نام کو وہ بے رحمی سیلے مٹاتی ہے
تبصرے بند ہیں۔