آپ آئے تو سمن زار سے خوشبو آئی

احمد علی برقی اعظمی

آمنہ کے درودیوار سے خوشبو آئی

’’ آپ آئے تو سمن زار سے خوشبو آئی‘‘

پھول مہکے گل و گلزار سے خوشبو آئی

آپ کے شیوۂ گفتار سے خوشبو آئی

پھول جھڑتے تھے لبِ لعلیں سے وقتِ گفتار

دلنشیں آپ کے کردار سے خوشبو آئی

آپ مکے میں مکیں ہوں کہ مدینے میں رہے

ہر طرف کوچہ و بازار سے خوشبو آئی

ان کے گلہائے شریعت سے عیاں ہے سب پر

ان کی ہر عادت و اطوار سے خوشبو آئی

خُطبہ خواں جب وہ ہوئے کوہِ صفا پر اُس دم

جافزا ایسے میں کُہسار سے خوشبو آئی

تھے سبھی گوش بر آواز صحابہ جس کے

ان کی تقریر کے معیار سے خوشبو آئی

جس کا خلاقِ دوعالم بھی ہے شیدا برقی

آپ کی زلفِ طرحدار سے خوشبو آئی

تبصرے بند ہیں۔