ابھی کافی وقت پڑا ہے!

یہ روٹین کی باتیں تو آپ پہلے سے جانتے ہی ہیں کہ نماز سے پہلے وضو کرنا، پاک صاف کپڑے پہننا اور چند دیگر امور نہایت ضروری ہیں۔ آج ہم آپکی توجہ کچھ اور اہم کاموں کی طرف مبذول کروائیں گے جن کی انجام دہی مسجد روانہ ہونے سے قبل اپنے بڑے چوہدری صاحب انتہائی ضروری سمجھتے ہیں۔ لیجئے ، آپ بھی ذہن نشین کر لیجئے۔ محلے کی مسجد میں اذان ہوچکی ہے ۔ آپکا تبلیغی ٹائپ دوست حسبِ معمول آپ کو مسجد لے جانے کی کوشش میں ہے ۔اول تو آپ روایتی جملے بول کر اسے چکمہ دینے کی کوشش کر سکتے ہیں ، مثلاََ: مولوی صاحب آپ چلیں، ہم آتے ہیں ! یار تم پڑھ آؤاور ہمارے اوپر بھی کوئی پھونک پھانک مار دینا!اذان کے پورے پندرہ منٹ بعد جماعت کھڑی ہوتی ہے ! اب ایسی جلدی بھی کیا ہے مولانا! بس چلتے ہیں ! صبر بھی آخر کوئی چیز ہوتی ہے! وغیرہ وغیرہ!

اور اگر آپکو محلے داری کے خیال سے تبلیغی دوست کی ضد کے سامنے ہتھیار ڈالنے پڑیں تو ٹہلتے ٹہلتے وضو کیلئے تشریف لے جائیں۔ آپ نے تھوڑی دیر پہلے ہی غسل فرمایاتھاجس دوران وضو بھی کیا تھا ۔ پھر کیا ہوا؟ تازہ وضو کرنے کا ثواب ہی زیادہ ملے گا ناں! اگر پانی ٹھنڈا ہوچکا ہو تو گیزر چلاکر تھوڑی دیرانتظار کرلینا مناسب رہے گا۔ نماز میں ابھی وقت بھی تو کافی پڑا ہے ۔ وضو پورے اہتمام اور تسلی سے کریں۔ ابھی پچھلے جمعے کو ہی تو مولوی صاحب نے اہتمام سے وضو کرنے کے فضائل بیان کئے تھے۔ منہ کی خوشبو کیلئے امپورٹڈ ٹوتھ پیسٹ استعمال کرنا ویسے ہی آپ کی روٹین میں شامل ہے ۔ وضو کے بعد اپنے مخصوص ہیئر سٹائل میں بالوں کو سنواریں اور کوئی اچھا موئسچرائزر یا سن شیلڈ استعمال کریں ۔ اس طرح آپ باہر جاکر کالے ہونے سے بچ سکیں گے۔ خصوصی اہتمام سے وضو کرتے ہوئے اگر آپ کے کپڑوں پر شفاف پانی کے داغ سے لگ گئے ہوں تو یہ گیلے کپڑے تبدیل کر کے کلف لگا سفید سوٹ زیبِ تن فرما لیں۔ وگرنہ آپ کی بارعب شخصیت کا راستے میں ملنے والوں پر کیا خاک اثرپڑے گا۔ اگر آپ کو کہیں سے شوں شوں کی سی آواز سنائی دے رہی ہو تو سمجھ لیں کہ آپ پانی کا نلکا بند کر نابھول آئے ہیں۔ بے شک پہلے دو دفعہ چیک کر چکے ہیں مگر شیطان مردود کا کیا بھروسہ! ہو سکتا ہے اس کے بہکاوے میں آکر صحیح طور پر بند نہ کر سکے ہوں۔ چنانچہ اِس ڈھیلے نلکے کو ایک بار پورا کھول کر دوبارہ اچھی طرح سے بند کریں۔ پانی جیسی نعمت کا ضیاع بہت بری بات ہے۔ تاہم یہ بھی یاد رہے کہ نلکا بند کرنے کے بعد صابن سے دوبار ہاتھ دھونا حفظانِ صحت کیلئے انتہائی ضروری ہے۔

آپ جیسا دردمند انسان ملک میں بجلی کے بحران سے بھی خوب آشنا ہے۔ مسجد جانے سے پہلے یقینی بنائیں کہ گھر کی تمام فالتو بتیاں گل کرنی ہیں۔ بچے من کے سچے بے شک ہوتے پھریں مگر ان کی لاپرواہی کی وجہ سے پچھلے کمرے کا پنکھا ان کے سکول جانے کے بعد بھی چلتا ہوا پایا جاتا ہے اور اس بات پر آپ کے گھر میں کئی بار پانی پت کی چوتھی لڑائی بس ہوتے ہوتے مؤخر ہوئی ہے۔ لہٰذا پچھلے کمرے ، اس سے ملحقہ برآمدے اور عقبی صحن کا بنفس نفیس دورہ فرما کر وہاں موجود بجلی کے تمام اِن ڈور اور آؤٹ ڈورکنکشن روانگی سے قبل تسلی سے چیک کریں ۔ تمام فالتو بتیاں اور پنکھے بند کریں اور بہتر ہے کہ دروازوں کی چٹخنیاں بھی اندر سے لگاتے جائیں۔ وہ کیوں؟ بس ویسے ہی!

افوہ! یہ پیروں میں آپ نے ابھی تک پلاسٹک کے سلیپر پہن رکھے ہیں؟ شاوش ای !باہر جانے کے بھی کچھ آداب ہوتے ہیں صاحب ، بیشک مسجد ہی جانا ہو۔جوتی تو کوئی ڈھنگ کی پہن لیں۔ مسجد کے گردوپیش کتنے لوگوں سے سامنا ہوگا۔ اور ہاں، روانگی سے قبل صرف ایک بار اپنا موبائل فون خاص طور پر واٹس ایپ اور فیس بک ضرور چیک کرلیں۔ مسجد کے احترام میں میوزیکل رنگ ٹون بند کرنے کیلئے نہ سہی مگر کسی دوست کا ضروری میسج بھی تو آیا ہوسکتا ہے ۔ دیکھیں ناں، کمال صاحب نے پڑوسیوں کے حقوق کی بابت واٹس ایپ گروپ میں کتنی نصیحت آمیز ویڈیو پوسٹ کی ہے ۔ فیس بک اِن باکس میں یونیورسٹی کلاس فیلو نازیہ خیالوی کا خصوصی پیغام آیا پڑا ہے۔رضوی صاحب نے سیاسی پارٹی کے سربراہ کے چٹخارے دار کارٹون پوسٹ کر رکھے ہیں۔ بس ذرا جلدی جلدی مگر لازمی طور پر ان سب ویڈیوز اور تصاویر کو ایک نظر دیکھ سن لیں اور نو نقد نہ تیرہ ادھار کے محاورے کی روشنی میں ساتھ کے ساتھ مختصر ریمارکس اور جوابِ شکوہ قسم کی تصاویر بھی بھجوادیں ۔ اب اتنی جلدی بھی کیا ہے۔ نماز کی جماعت کھڑی ہونے میں بہت نہ سہی اب بھی کافی وقت پڑا ہے۔

اب آپ غالباََ روانگی کیلئے تیارہوچکے ہیں ۔بیرونی دروازے کے قریب پہنچنے سے پہلے اگرلینڈ لائن فون کی گھنٹی بج اٹھے تو فوری چیک کرلیں۔ ہو سکتا ہے بچوں کی کراچی والی خالہ کا فون ہو۔ ظاہر ہے اتنی دور سے اور وہ بھی سسرالی عزیزہ فون کررہی ہوں تو فوری اٹینڈ نہ کرنا پانی پت کی مؤخر شدہ چوتھی لڑائی کو جان بوجھ کر دعوت دینے کے مترادف ہے۔ ایک دو منٹ بات کرلینے میں حرج ہی کیا ہے؟ جماعت تو ابھی کہاں کھڑی ہوئی ہو گی۔ ایک کان سے فون کال اٹینڈ کرنے کے دوران بیگم اور اس کی سہیلی کے مابین گزشتہ روز ہونے والی گفتگو کا خلاصہ بزبانِ بیگم دوسرے غیر مصروف کان سے سننا نہ بھولئے۔ خدا نے دوکان اسی مقصد کیلئے دیئے ہیں ۔ فون کال ختم کر کے بچوں کو ہوم ورک بابت مکمل راہنمائی فراہم کرتے جائیں تاکہ واپسی تک وہ زیادہ سے زیادہ کام مکمل کرچکے ہوں۔

یقیناََ اب تک آپ ایک بارعب شخصیت میں ڈھل کر پوری شان وشوکت کے ساتھ مسجد کیلئے روانہ ہوچکے ہیں۔ مگر جلدبازی میں آپ کپڑوں سے میچ کرتی سفید چمکتے دانوں والی تسبیح لانا بھول آئے ہیں۔ الٹے پیروں واپس مڑ کر اس صریح غلطی کا ازالہ کیجئے۔اور ہاں، گلی کے موڑ پر اگر زلفی پلمبر سے ملاقات ہو جائے تو اسے باتھ روم کے ڈھیلے نلکے کو ٹھیک کرنے کی تفصیلی ہدایات بھی دیتے جائیں ۔ مسجد کے صدر دروازے کے سامنے عباسی صاحب سے آمنا سامنا ہو جائے تو دوچار منٹ ان سے حالاتِ حاضرہ کے متعلق گپ شپ کر لینے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ابھی نماز میں کافی وقت پڑا ہے۔ تکبیرِ تحریمہ کے ساتھ نمازِ باجماعت ادا کرنے کیلئے اس قدر اہتمام اور سرعت کے ساتھ جب آپ مسجد پہنچیں گے تو یقین کرلیں کہ آپ سے پہلے ابھی تک مولوی صاحب کے علاوہ صرف مؤذن ہی آیا ہو گا اور ساری مسجد خالی سی پڑی ہو گی۔ احتیاطاََ مولوی صاحب سے پوچھ لیں کہ نمازِ ظہر کیلئے جماعت کتنے بجے کھڑی ہوگی۔ اور اگر وہ شریف آدمی کچھ اس طرح کا جواب دے کہ عصر کی اذان ہونے میں صرف ایک منٹ باقی ہے تو اسے خوب کھری کھری سنائیں جو اتنی کڑکتی دوپہر کو ہی ظہر کی نماز پڑھا دیتا ہے۔ خیر، اب چونکہ عصر کی نماز تو کجا، اذان بھی نہیں ہوئی لہٰذا بہتر ہے کہ آپ گھر واپس تشریف لے جائیں ۔ جماعت کھڑی ہونے میں ابھی کافی وقت پڑا ہے۔ اس سے پہلے آپ بے شمار ضروری کام نمٹا سکتے ہیں۔ آخر حقوق العباد کیلئے بھی کچھ وقت نکالنا چاہیئے کہ نہیں؟ کیا خیال ہے؟

تبصرے بند ہیں۔