اترپردیش کا الیکشن اورمسلمان

مرکزمیں بھاجپاکے برسراقتدارآنے کے بعددہلی اوربہارکے الیکشن میں جس طرح پسپائی ہوئی تھی اس کے حوصلے پست ہوگئے تھے مگرحالیہ پانچ ریاستوں کے الیکشن کے موقع پرآسام کی ریاست میں بھاجپاکے اتحادکوکانگریس کی غلط حکمت عملی اوراندرونی خلفشارکی وجہ سے جوجیت ہوئی اس سے ایک بارپھراس کاحوصلہ بلندہواہے اورکانگریس کی ہمت اورحوصلہ میں کمی آئی ہے ۔ اب بھاجپاکاپورازوراترپردیش کے الیکشن میں کامیابی کے لئے ہوگا۔
لوک سبھاکے الیکشن میں بھاجپاکی طرف سے امیت شاہ الیکشن انچارج تھے ، اترپردیش میں فرقہ پرستی کی آگ کوہرطرح سے انہوں نے بھڑکانے کی کوشش کی۔ ان کے قدم رکھتے ہی مظفرنگرمیں مسلمانوں کے تیس بتیس گاؤں تہس نہس کردیئے گئے ۔ سالوں فسادزدگان کیمپوں میں زندگی کے سخت ترین دن گزارتے رہے ۔اکھلیش کی حکومت کوڈیڑھ سال ہوئے تھے اوردوسوسے زائدفسادات ہوچکے تھے ۔ نظم ونسق کی حالت اترپردیش میں بالکل بگڑچکی تھی ۔ اکھلیش اوران کے باپ ملائم سنگھ یادوحالات کی خرابی کے باوجودنیتاجی کی سالگرہ منانے میں عیش وعشرت کابھرپورمظاہرہ کررہے تھے ، کروڑوں روپے سرکارکے پانی کی طرح بہارہے تھے اورکیمپوں میں سردی اوربارش کی وجہ سے بچے مررہے تھے ۔اترپردیش کے مسلمان ملائم سنگھ اوران کی پارٹی سماج وادی کوحمایت کرکے پچھتارہے تھے ۔ اب سماج وادی پارٹی جوفرقہ پرست پارٹی سے قریب اورکانگریس سے دورکھڑی نظرآتی ہے اسے پھرمسلمانوں کی ہمدردی اورحمایت کی ضرورت ہے ۔ پھرمسلمانوں کے مولوی ملاکوسماج وادی کے لیڈران چارہ ڈالنے کی کوشش میں جٹ گئے ہیں۔بہارکے الیکشن کے موقع پرملائم سنگھ نے نتیش اورلالوکے قریب اعلان کرنے لگے کہ بہارمیں مہاگٹھ بندھن (عظیم اتحاد)کوکراری شکست ہوگی۔ اس طرح سماج وادی پارٹی اترپردیش میں فرقہ پرستی کوپھیلارہی ہے اورپھیلانے والوں کے ساتھ دے رہی ہے اگراسے پھرمسلمان حمایت کرتے ہیں توا ن کی سب سے بڑی حماقت ہوگی۔ مسلمانوں کے سامنے بھاجپاکاخطرہ سب سے بڑاہوتاہے اوراس کافائدہ سماج وادی جیسی منافق پارٹیاں اُٹھاتی ہیں۔
اس وقت مسلمانوں کوابھی سے اترپردیش میں سرگرم عمل ہوناچاہئے ۔ بہوجن سماج پارٹی اگرچہ ذات پات کی پارٹی ہے اوراپنی ذات کاجانبدارانہ حمایت بھی کرتی ہے مگرریاست کوفرقہ وارانہ فسادات سے بچاتی ہے ۔ مایاوتی کے زمانے میں فسادات نہیں ہوئے ، اس کے برعکس سماج وادی پارٹی کے زمانے میں ریکارڈتوڑفسادات ہوئے ہیں۔ ڈپٹی ایس پی ضیاء الحق کوبھی سماج وادی پارٹی کے ایک منسٹرنے صفحہ ہستی سے مٹادیامحض اس لئے کہ اس نے ان کے جبروظلم کے سامنے جھکنے سے انکارکردیاتھا۔ آج تک قاتل سماج پارٹی کامنسٹربناہواہے صرف چنددنوں تک کے لئے اسے مستعفی ہوناپڑاتھا۔
کانگریس یقینابہوجن سماج پارٹی سے اتحادکی خواہاں ہوگی مگربہوجن سماج پارٹی کی سریمپیومحترمہ مایاوتی کامزاج آسمان پرہے وہ کہہ رہی ہیں کہ تنہاالیکشن میں قسمت آزمائیں گی ۔نتیش کمارکی پارٹی جے ڈی (یو) نے کوشش شروع کی تھی کہ بہارجیساسیاسی اتحاداترپردیش میں ہواجیت سنگھ نے ساتھ دینے کااعلان کیاتھامگرنہ جانے انہیں پھرکیاہواوہ بی جے پی کے دروازے پردستک دینے لگے جب بی جے پی والوں نے ان کوگھاس نہیں ڈالی توپھرملائم سنگھ کے دروازے کوکھٹکھٹایاملائم سنگھ نے ان کواپنے ساتھ رکھنے کاوعدہ کرلیاہے ۔ اس طرح ابھی تک کوئی ایسااتحادجوفرقہ پرستی کے خلاف ابھرکے سامنے آئے نہیں آیاہے ۔
اس سلسلے میں کانگریس کوہاتھ پاؤں زیادہ مارنے کی ضرورت ہے اورپرینکاگاندھی کواترپردیش کے الیکشن کے میدان میں نیاچہرہ پیش کرکے الیکشن لڑنے کی ضرورت ہے اگرکانگریس والے پرینکاگاندھی کوسامنے لاتے ہیں تواتحادکے لئے اترپردیش کی دوسری پارٹیاں بھی تیارہوجائیں گی۔
بہرحال اترپردیش کاالیکشن بہت اہم ہے ۔بہارکے الیکشن سے بھی زیادہ اس کی اہمیت ہے کیونکہ لوک سبھاکی 80سیٹیں صرف اترپردیش میں ہیں جوپارٹی دہلی میں حکومت کرناچاہتی ہے اس کی نظراترپردیش پرضرورہوتی ہے ۔مسٹرنریندرمودی اترپردیش پرنظررکھنے کے لیے اورمہم چلانے کے لئے ہدایت جاری کرچکے ہیں۔ امیت شاہ بہوجن سماج کے ووٹوں کوبٹورنے کے لئے دلتوں کے گھرجانے لگے ہیں اورنئے برتن منگواکران کے ساتھ کھارہے ہیںیہ دکھانے کے لئے کہ بھاجپادلتوں کے ساتھ ہے حالانکہ بھاجپایاآرایس ایس دلتوں اورمسلمانوں کی سب سے بڑی دشمن جماعت ہے ۔ دلتوں اورمسلمانوں کومل کربھاجپاکے خلاف اتحادپرزوردیناچاہئے ۔ مسلمان اوردلت اگرٹھیک سے بھاجپاکی فرقہ پرستی کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے توبھاجپاکی شکست یقینی ہے ۔ اس کھیل کوبگاڑنے میں سماج وادی پارٹی کی کوشش ہوگی کیونکہ مسلمان اوردلت دونوں اس وقت سماج وادی پارٹی کے اسی طرح خلاف ہیں جس طرح بھاجپاکے خلاف ہیں۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔