اجمل خان طبیہ کالج کی صحافتی خدمات

شمیم ارشاد اعظمی

علیگڈھ مسلم یو نیورسٹی کی اکیڈمک کونسل(A.C)نے طبیہ کالج کے قیام کے لئے8جنوری1926 کو ایک سب کمیٹی تشکیل دی۔ اس کمیٹی نے یونیورسٹی کے تحت طبیہ کالج قائم کر نے کی سفارش کی، جو منظور ہوگئی۔ اور1927 مین طبیہ کالج قائم ہوگیا۔ اس وقت سر مزمل اللہ خان قائم مقام وائس چانسلر تھے۔ اساتذہ کی تقرری کے لئے انتخابی کمیٹی تشکیل دی گئی۔ اس کمیٹی میں مسیح الملک حکیم اجمل خان، حکیم غلام کبریا خان، شفاء الملک حکیم عبد الحمید اور شفاء الملک حکیم عبد الحسیب پر مقرر تھی۔

1927 میں طبیہ کالج علیگڈھ صاحب باغ میں واقع تھا۔ یونیورسٹی سے اگرچہ اس کا انتظامی تعلق تھا مگر امتحانات اور سند کا تعلق بورڈ آف انڈین میڈیسن یو پی سے تھا۔ 1945 میں بورڈ سے رشتہ ختم ہوا اور یونیورسٹی خود باقاعدہ امتحان لینے لگی اور سند کا سلسلہ جاری کیا۔ صاحب باغ کے نیچے کے کمرے ہوسٹل کے طور پر استعمال ہوا کرتے تھے۔ طلباء کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر ڈیوٹی سوسائٹی کے کمرے بھی بطور ہاسٹل استعمال کئے جانے لگے۔ 1929میں یہ کالج صاحب باغ سے سلطان جہان منزل میں منتقل ہوا۔ اسپتال کے  کے طور پر صاحب باغ ہی میں کچھ کمرے انڈور(IPD) مریضو ں کے لئے مختص کر دئے گئے۔ کچھ دنوں بعد ہوسٹل میرس روڈ کی خلیل منزل میں منتقل ہوگیا۔ اس طرح ہوسٹل بدلتے رہے۔ شاہجہاں منزل سے د لکشا منزل، دلکشا منزل سے حبیب باغ۔ حبیب  باغ میں ہوسٹل کی منتقلی 1932میں ہوئی تھی ۔ 22مارچ1936 میں کالج کی موجودہ عمارت کی بنیاد میجر جرنل نواب سر حمایت علی خان اعظم جاہ بہادر سلطنت آصفیہ، دکن کے ہاتھوں رکھی گئی اس موقع پر ان کے ساتھ شہزادی در شہوار بھی موجود تھیں۔ 1944 میں کالج ہسپتال کی موجودہ عمارت مکمل ہوگئی اور کالج سلطان جہاں منزل سے یہاں منتقل ہو گیا۔ 1969میں اجمل خان کی صد سالہ برسی منائی گئی اور اس موقع پر کالج کا نام ’’ طبیہ کالج‘‘ سے بدل کر ’اجمل خان طبیہ ‘کالج رکھ دیا گیا۔

ابتدا میں اجمل خان طبیہ کالج کے اندرصرف شعبہ یونانی طب اینڈ سر جری تھا۔ دوسرا شعبہ1972 میں شیخ الجامعہ ڈاکٹر عبد العلیم کی کوششوں سے قائم ہوا۔ 1972میں اجمل خان طبیہ کالج کے اندر علم الادویہ کاملک ہی نہی بلکہ دنیا کا سب سے پہلا طب یو نانی کا پوسٹ گریجوٹ شعبہ قائم ہوا۔ اور حکیم عبد الحسیب صدیقی اس شعبہ کے صدر مقرر ہوئے۔ علم الادویہ کی پوسٹ گریجوٹ سند کا نام ڈی۔ یو۔ ایم(D.U.M) رکھا گیا۔ 1974 میں جب حکیم سید ظل الرحمن اس شعبہ کے نگراں ہوئے تو آپ نے سند کا نام تبدیل کر کے ایم۔ ڈی (M.D) رکھا۔ 31دسمبر 1987 کو کالج کو فیکلٹی کا درجہ حاصل ہوا اور حکیم محمد طیب صاحب  اس کے پہلے ڈین بنائے گئے۔

طبیہ کالج میں 1927 میں ایڈمیشن ہوا  اور طلبا پانچ سال مکمل کر نے کے بعد 1932 میں ڈی۔ آئی۔ اہم۔ ایس(D.I.M.S) کی سند  حاصل کئے۔ یہ سند بورڈ آف انڈین  میڈیسن سے دی جاتی تھی۔ 1945میں سند میں دوبارہ تبدیلی کی گئی اور  اس کا نام بی۔ یو۔ ٹی۔ ایس (B.U.T.S) رکھا گیا۔ 1949 میں ڈاکٹر عطاء اللہ بٹ کی سبکدوشی کے بعد شفا ء الملک حکیم عبد اللطیف فلسفی کو پرنسپل مقرر کیا گیا۔ شفاء الملک کے زمانہ پرنسپلی میں کالج کے اندر تعمیر و ترقی کے کئی اہم اقدامات کئے گئے۔ کالج کے اندر تعلیمی معیار کو بلند کیا گیا۔ عطاء اللہ بٹ کی وجہ سے  نصاب میں طب کے جدید مضامین کا غلبہ تھا، شفاء الملک نے نصاب تعلیم میں تبدیلی پیدا کر کے یونانی مضامین کو اولیت دی اور ایک مناسب نصاب تعلیم پیش کیا جسے پورے ہندستان میں کافی سراہا گیا۔ موجودہ نصاب بھی در اصل انہی خطوط پر تیار کئے گئے ہیں ۔ شفا ء الملک حکیم عبد اللطیف فلسفی صاحب کی کوششوں سے ہندستان  میں سب سے پہلے اجمل خان طبیہ کالج میں بی۔ یو۔ ایم۔ ایس نام کی ڈگری کا 1954میں رواج ہوا۔ 1973 میں ایک بار پھر سند کے اندر معمولی تبدیلی کی گئی اور سند کا نام بی۔ یو۔ ایم۔ ایم۔ ایس(B.U.M.M.S) کر دیا گیا۔ 19دسمبر1985 میں شیخ الجامعہ سید ہاشم علی کے عہد میں کلیات اورمعالجات جیسے دواہم شعبوں کا اضافہ ہوا۔ شعبہ کلیات کے صدر حکیم سید محمد کمال الدین حسین ہمدانی اور معالجات کے صدر حکیم سید علی حیدر جعفری مقرر ہوئے۔

 علیگڈھ میں طبیہ کالج قائم ہونے کے پانچ سال بعد سر راس مسعود کی وائس چانسلری کے زمانہ میں سہ ماہی مجلہ’’ طبیہ کالج میگزین‘‘ اپریل 1932 میں پہلی بار شائع ہوا۔ شفا ء الملک حکیم عبد اللطیف فلسفی اس مجلہ کی ادارت کے اہم اور سر گرم رکن تھے، اس رسالہ کے ذریعہ شفا اء الملک نے طلبا میں علمی ذوق  پیدا کرنے میں اہم رول ادا کیا۔ 1923 سے 1942 تک یہ میگزین کالج کی طرف سے نکلتا رہا۔ اس دوران یہ اساتذہ کے زیر اہتمام نکلتاتھا۔ 1939 سے اس کانظم طلباء کے ہاتھ میں دے دیا گیا لیکن طبی سو سائٹی سے اس کا تعلق نہیں تھا۔ طبی سو سائٹی ستمبر 1940میں قا ئم ہوئی مگر میگزین کالج ہی کی ملکیت رہی۔ یہ میگزین پہلے ماہانہ، پھر سہ ماہی اور  بعد میں ششماہی ہو گیا۔ سہ ماہی ’تجدید طب‘ کے نام سے 1951 اور1952 کے شمارے راقم کی نظر سے گزرے ہیں جس کے مدیر بالترتیب ادریس احمد خاں اور مجیب اللہ خاں رہے ہیں ۔ 59۔ 1958سے طبی سو سائٹی کی طرف سے سالانہ میگزین’ طبیہ کالج میگزین‘ کی شکل میں اس کا اجرا عمل میں آیا۔ اس کے بعداس کا نام قدرے تبدیل ہوا اور ’ طبی سوسائٹی میگزین، علیگڑھ‘ کے نام سے  شائع ہوا۔ 74۔ 1973کا ایک شمارہ راقم کی نظر سے گذرا ہے۔ طویل عرصہ کے بعد کالج کی طرف سے  دوبارہ سالنامہ کی حیثیت سے ’آئینہ طب ‘ کے نام سے دوبارہ میگزین شائع ہوا۔  89۔ 1988  اور90۔ 1989 کے بعد پھر 95۔ 1994، اس کے بعد2000اور آخر میں راقم کی زیر ادارت2004 میں اس کی اشاعت عمل میں آئی۔ آخر الذکر سالنامہ کو پلیٹنم جوبلی کے طور پر شائع کیا گیا تھا، راقم کے ساتھ اسعد فیصل فاروقی  بھی شریک کار تھے۔ اس سا لنامہ میں ’ناموران اجمل خاں طبیہ کالج‘ کے نام سے ایک خاص گوشہ شامل کیا گیا تھا، جس کی طبی اور علمی حلقہ میں خوب پزیرائی ہوئی۔ اس کے بعد یہ سلسلہ منقطع ہو گیا۔ 2004 کے بعد بارہ سال کاطویل  وقفہ گزر گیا، لیکن اس کے بعد اب تک اس کی کوئی اشاعت عمل میں نہ آسکی۔ کالج کی طرف سے شائع ہونے والی میگزین  اور ان کے مدیران کی تفصیل درج ذیل ہے۔

 ۱۔ حکیم ضرغام علی خاں     لکچرر                    ا یڈیٹر                      اپریل1932  تا اگست 1936

  ۲۔ حکیم ضرغام علی خاں     لکچرر                    چیف ایڈیٹر              ستمبر 1936تا ستمبر 1937

 عبد المجید خان                        ہاؤس فیزیشن         ایڈیٹر

   ۳۔ حکیم ضرغام علی خاں     لکچرر                    چیف ایڈیٹر              اکتوبر1937 تااگست 1938

   بدر الدین احمد                         ہاؤس فیزیشن        ایڈیٹر

  ۴۔ حکیم ضرغام علی خاں     لکچرر                    ایدیٹر                       ستمبر1938 تا مارچ 1939

  ۵۔ شفیق احمد جعفری                                         ایڈیٹر                       اپریل1939 تامارچ 1940

  ۶۔ فضل الرحمن شرقی                                        ایڈیٹر                       اپریل1940 تا مارچ 1941

   ۷۔ سید محمد حسین نقوی                                   ایڈیٹر                       اپریل 1941تا مارچ 1942

۸۔ سید ظل الرحمن                                               ایڈیٹر                       59 1958-

 ۹۔ رضا نقوی                                                       ایڈیٹر                       1960-61

  ۱۰۔ محمد اسلم بیگ                                              ایڈیٹر                       1962-63

  ۱۱۔ عبد الماجد زبیری                                          ایڈیٹر                       1963-64

 ۱۲۔ حامد اکبر زیدی                                             ایڈیٹر                       1966-67

 ۱۳۔ سید حمید احمد اشرفی                                     ایڈیٹر                       1967-68

۱۴۔ انوار حسن خان                                               ایڈیٹر                       1968-69

 ۱۵۔ نور العین                                                      ایڈیٹر                       1972-73

 ۱۶۔ سید محمد احمد (طبی سو سائٹی میگزین)            ایڈیٹر                       1973-74

   ۱۷۔ محمد عارف اصلاحی (آئینہ طب)                   ایڈیٹر                   1989-90

   ۱۸۔ انور کمال صدیقی                                         ایڈیٹر                       1995

  ۱۹۔ رضوان الرضاء                                             ایڈیٹر                       2000

 ۲۰۔ شمیم ارشاد اعظمی؍ اسعد فیصل فاروقی        مدیر اعلیٰ؍ ایڈیٹر    2004

ان کے علاوہ نامواران اجمل خاں طبیہ کالج نے بھی صحافت کے میدان میں گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔ اردو اور انگریز ی زبان میں طبی میگزین اور جرنل کی اشاعت میں ایک اہم رول ادا کیا ہے۔ حکیم محمد مختار اصلاحی نے ممبئی سے الحکمت، تندرستی اور مسیحا کے ذریعہ طبی صحافت کو ایک نئی سمت عطا کی ہے۔ حکیم سید ظل الرحمن نے دہلی سے ’رسالہ الحکمت ‘ کے ذریعہ طبی صحافت کے معیارکو وقار بخشا ہے۔ نیز آپ کی زیر نگرانی ابن سینا اکیڈمی سے دوماہی بلیٹین پابندی سے شائع ہو رہا ہے۔ حکیم الطاف احمد اعظمی نے  ’اسٹڈیز ان ہسٹری آف میڈیسن‘ کے ذریعہ ملک و بیرون ملک میں طبی صحافت کو روشناس کیا۔ اسی طرح پروفیسر منصور احمد کی زیر نگرانی اور پروفیسر عبد الودود کی زیر ادارت  نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف یونانی میڈیسن، بنگلور سے طب کا انگریزی زبان میں عالمی تحقیقی جرنل ’جرنل آف یونانی میڈیسن‘ اور اردو زبان میں ایک معیاری اور تحقیقی رسالہ ’ترجمان طب‘ کے ذریعہ طبی تحقیقات اور نظریات کو فروغ دے رہے ہیں ، حکیم حمد اللہ فراہی نے جے پور اور لکھنؤ سے ’ الطبیب ‘ نامی طبی رسالہ کا اجرا جو برسوں اردو اور ہندی زبانوں میں شائع ہوتا رہا۔ پروفیسر عبد المبین خاں نے ممبئی سے  انگریزی میں ’دنیائے طب‘ کے ذریعہ طبی اجمل خاں طبیہ کالج کی طبی صحافت کا دامن وسیع کیا۔ حکیم محمد اکرم، دہلی نے مدیر کی حیثیت سے انڈین جرنل آف یونانی میڈیسن(IJUM)  کی خدمات انجام دی ہے۔ اسعد فیصل فاروقی ’سائنس اور کائنات ‘ کے ذریعہ اس سلسلہ کو ابھی قائم رکھے ہوئے ہیں۔

طبیہ کالج میگزین، علی گڑھ

اجمل خاں طبیہ کالج میں طبی صحافت کا آغاز طبیہ کالج میگزین سے ہوتا ہے۔ اپریل1932میں اس کا پہلا شمارہ منظر عام پر آیا۔ صفحات کی تعداد 162تھی۔ ابتدا میں ایک سال تک  اس میگزین کا وقفہ اشاعت سہ ماہی  تھا، لیکن اس مقبولیت کے پیش نظر ایک سال کے بعد اس کو ماہانہ کر دیا گیا۔ اس کے مدیر ضرغام علی خاں سلونی اور نائب مدیر محمد یوسف صدیقی تھے۔ ایک سال بعد جب یہ میگزین ماہانہ میں تبدیل ہوئی تو نائب مدیر کی حیثیت سے یوسف صدیقی کے نام کے ساتھ حکیم عبد الرشید ہاؤس فزیشین کا بھی اضافہ کر دیا گیا۔ کالج کے پرنسپل ڈاکٹر عطاء اللہ بٹ اس کے نگراں تھے۔ مجلس ادارت میں حکیم عبد اللطیف فلسفی، ڈاکٹر عبد اللہ انصاری، حکیم عبد اللہ خاں نصر اور ڈاکٹر سید عنایت اللہ شاہ کے نام شامل ہیں ۔ طابع و ناشر کی حیثیت سے محمد مقتدیٰ خاں شروانی لکھا  ہواہے۔ ابتدا یہ میگزین مسلم یونیورسٹی پریس، علیگڈ ھ سے شائع ہوتی رہی، اس کے بعد ڈسٹرک پریس، علیگڈ ھ سے اس کی اشاعت ہونے لگی۔

مدیر نے شذرات میں میگزین میں شائع ہونے والے مضامین کی اشاعت کے لئے ایڈیٹوریل کمیٹی کا ذکر کرتے ہوئے، مضامین سے متعلق ہدایات بھی لکھی ہیں ۔ مدیر کے شذرات سے میگزین کا آغازہوتا ہے، اس کے بعد مقالات کا سلسلہ شروع ہوجا تاہے۔ ضرغام علی خاں اداریہ میں رقم طراز ہیں۔

’’ سر دست شذرات و مقالات دو حصوں پر رسالہ مشتمل ہوگا۔ آئندہ سوالات و جوابات اور مجربات کے باب کا اور اضافہ کیا جائے گا۔ شذرات میں طبی مسائل، مقامی کوائف اور دیگر ضروری مسائل پر اظہار خیال کیا جائے گا۔ مضامین اپنی نوعیت کے اعتبار سے مستند اور مفید ہوں گے۔ جدید و قدیم دوں وں نظر سے پیش کرنے کی کو شش کی جائے گی، انداز بیاں بھی دلچسپ اور دلنشیں ہوگا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اشاعت سے قبل ہر مضمون  کی منظوری ایڈیٹوریل بورڈ سے لازمی ہے۔ مضامین میں حوالہ جات کا اظہار ضروری ہے۔ سوالات و جوابات کے متعلق اتنا بتا دینا ضروری ہے کہ انہیں سوالات کے جوابات دینے کی کوشش کی جائے گی جس کا تعلق نفس فن سے ہوگا۔‘‘

پہلے شمارہ میں جن مضامین و مقالات کو شائع کیا گیا، اس کی تفصیل اس طرح ہے۔ اطباء سلف مولوی محمد عقیل فاروقی، تجدید طب: عبد اللطیف فلسفی، احتباس طمث:ڈاکٹر سید عنایت اللہ شاہ، تخدیر: حکیم عبد اللہ، صحت و مختلف امراض میں کیفیت دم :ڈاکٹرعطاء اللہ بٹ، سیلان منی:  حکیم ضرغام علی خاں ، قبض: عبد الرشید، حیاتین:بدرالدین حسن زبیری، تمباکو: سید ابو نصر ہاشمی، مکھی: ڈاکٹر سید کاظم علی رضوی۔ اس کے علاوہ آخر کے کچھ صفحات  اشتہار کے لئے مختص ہیں ۔ ان صفحات پر دوا خانہ طبیہ کالج کا اشتہار شائع ہوا ہے۔

ایک سال کے بعد میگزین کو سالانہ کر دیا گیا۔ جلد3میں شمارہ1 ماہ اپریل سے محمد یو سف صدیقی کے ساتھ حکیم عبد الرشید ہاؤس فزیشین کوبھی جوائنٹ ایڈیٹر بنا دیا گیا۔ اپریل1937میں مجلس ادارت میں ترمیم کی گئی اور باقاعدہ چیف ایڈیٹر کی علاحدہ سے ایک پوسٹ کا قیام عمل میں آیا اور سب سے پہلے حکیم ضرغام علی خاں کا  چیف ایڈیٹر بنا یا گیا۔ ایڈیٹر کی حیثیت سے عبد المجید خاں  ہاؤس فیزیشن اور جوائنٹ ایڈیٹر کی حیثیت سے سید معین الدین متعلم سال پنجم اور محمد افہام اللہ متعلم سال چہارم کا تقرر عمل میں آیا۔

اپریل1939میں ایک بار پھر ادارتی بورڈ میں تبدیلی  ہوئی۔ میگزین کو مکمل طور سے طلبا کو دے دیا گیا اور پھر سے اس کو ماہانہ سے سہ ماہی کر دیا گیا۔ اور جلد1شمارہ1 سے دوبارہ اشاعت شروع ہوئی۔ اب ایک سال کے لئے ہی ایڈیٹر کا تقرر ہوتا  تھا۔ میگزین کے سر ورق پر ’ ماہوار طبی رسالہ‘ کی جگہ اب ’ طبیہ کالج علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ کا علمی، فنی، طبی سہ ماہی رسالہ‘ لکھا جانے لگا۔ حکیم محمد ظہیر الدین خاں کو میگزین کا نگراں بنایا گیا۔ ایڈیٹر کی حیثیت سے اپریل1939سے مارچ 1940تک شفیق احمد جعفری الہ آبادی کو مدیر  اور معاون مدیر کی حیثیت سے فضل الرحمن شرقی نے ذمہ داری کے فرائض انجام دیئے۔

آزادی کے بعد طبیہ کالج مسلم یو نیورسٹی میں طبی سوسائٹی کا قیام عمل میں آیاتو میگزین ’ اس سوسائٹی کے تحت ’ تجدید طب‘ کے نام سے شائع ہونے لگی۔ 1951-1952میں حکیم عبد اللطیف  فلسفی کی زیر سر پرستی شائع ہوئی۔ ادارت کے فرائض ادریس احمد خاں ، متعلم سال پنجم نے ادا کی۔ اس کے بعد بعض دشواریوں کے سبب میگزین کو سالانہ کر دیا گیا۔

طبیہ کالج کی صحافت کا یہ زریں دور تھا۔ اس کے بعد جیسے گہن لگ گیا۔ 2004میں ’آئینہ طب‘ کے نام سے راقم کی ادارت میں ایک میگزین کا اجرا عمل میں آیا تھا، اس کے بعد راقم کے علم میں کسی میگزین کی اشاعت کا علم نہیں ہے۔

 تجدید طب

پروفیسر حکیم کمال الدین حسین ہمدانی کی زیر نگرانی  شعبۂ کلیات سے ’’تجدید طب‘‘ کے نام سے ایک طب جاری ہوا تھا، اس کا پہلا شمارہ مارچ 1988میں منظر عام پر آیا تھا۔ بد قسمتی سے ایک ہی شمارہ کے بعد یہ رسالہ بند ہوگیا۔ حکیم انیس احمد انصاری اس کے ایڈیٹر اور حکیم فواد سعید شیرانی اور حکیم ابووارث جمیل جوائنٹ ایڈیٹر تھے۔ اس کی مجلس ادارت میں حکیم فخر الدین انصاری، حکیم افضال احمد، مسٹر محمد یعقوب اور حکیم محمد اسلام اللہ صاحبان کے نام شامل ہیں ۔ حکیم عبد الحمید، حکیم محمد سعید اور حکیم عبد الاحد کے پیغامات اس شمارہ کی زینت ہیں ۔ یہ رسالہ دو لسانی تھا۔ اردو حصہ حرف آغاز اور  تصانیف شعبہ کلیات کے ساتھ مزید 5مقالات شامل ہیں ، یہ سلسلہ 87صفحات  پر پھیلا ہوا ہے۔ اس میں طبیعت انسانیہ از پروفسر حکیم کمال الدین حسین ہمدانی، قانون ابو علی سینا کے قلمی نسخے استنبول کے کتب خانوں میں از پروفیسر غلام محمد نظام الدین مغربی، رسالہ نبیذ قسطا بن لوقا از پروفیسر حکیم سید ظل الرحمن، جندی شاپور از حکیم سید محمد شجاع الدین  حسین ہمدانی، صحت انسانی پر موسمی اثرات از حکیم ابو وارث جمیل، تصانیف اساتذہ شعبہ کلیات اجمل خاں طبیہ کالج جیسے اہم مضامین شامل ہیں ۔

حصہ انگریزی 72صفحات پر مشتمل ہے اس میں Regimenal Therapy by Prof HSM Kamaluddin Husain، The Theory of Humours in The Unani Sysytem of Medicine by Anees Ahmad Ansari، Passive tranport through cell Memmbrane by I H Zaidi، Unani Medicine’s approch the drug dependence by Fuad Saeed Sherani، Hakim Ziauddin Nakhshabi’s contribution to the Unani Medicine during 14th centuary in India by  SM Azizuddin Hussain، Organization of Unani Medicine in Mughal India by S Ali Nadeem Rezviقابل ذکر ہیں۔

معالج

1985 میں شعبہ معالجات کا علاحدہ سے قیام عمل میں آیا۔ اس کے پہلے سر براہ حکیم سید علی حیدر جعفری مقرر ہوئے۔ 1985-86 میں پوسٹ گریجوٹ کی تعلیم کے لئے داخلے کا آغاز ہوا۔ حکیم سید علی حیدر جعفری کی کوششوں سے ’معالج‘ منظر عام پر آیا، لیکن اس کی بھی حیات زیادہ نہ رہی، صرف ایک شمارہ ہی منظر عام پر آسکا۔

’ابتدائیہ‘ میں اس مجلہ کی اشاعت کی غرض و غایت کے بارے میں لکھا ہے کہ کالج سے کبھی ایک معیاری مجلہ نکلا کرتا تھاجو عرصہ سے نہیں نکل رہاہے۔ اس شعبہ کے اساتذہ نے موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق اس طرف توجہ دی ہے اور یہ مجلہ شعبہ معالجات کی طرف سے نکالنے کی کوشش کی ہے۔ اس میں فی الحال اساتذہ اور طلبا کے مضامین ہیں دوسروں پ بار نہیں ڈالا ہے۔ پہلے خود کچھ کر کے دکھایا ہے پھر تعاون کا جائز مطالبہ کریں گے۔ چونکہ یہ ہماری پہلی کوشش  ہے اس لئے اس میں یقیناًبہت غلطیاں نظر آئیں گی۔ بر بناء خلوص مفید مشوروں سے نوازا گیا تویہ شعبہ آئندہ ایسا معیاری مجلہ پیش کرے گا جس پر اہل فن فخر کریں گے۔

اس مجلہ میں اس بات کی صراحت کہیں موجود نہیں ہے کہ یہ رسالہ ماہانہ تھا، سہ ماہی، ششاہی یاسالانہ تھا۔ سر ورق پر’ معالج‘ جلی حروفوں میں لکھا گیا ہے۔ اس کے نیچے شعبہ معالجات اور پھر اجمل خان طبیہ کالج، علیگڈھ مسلم یو نیورسٹی لکھا ہوا ہے۔ اگلے صفحہ پر جلد نمبر1اور شمارہ نمبر1رقم ہے۔ اس کے نیچے معالج 1988 لکھا ہواہے۔ اس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ اس شمارہ کو پہلے سالانہ مجلہ کے طور پر منظر عام پر لایا گیا تھا۔ اس کے بعد مضامین اور فنڈ کی فراہمی پر اس کے وقفہ اشاعت کو کم کر نے کا ارادہ رہا ہوگا، لیکن یہ دونوں چیزیں طب یو نانی میں بیک وقت اکٹھا نہیں ہو سکتیں ۔ یہی وجہ ہے کہ یہ شمارہ پہلی ہی سائنس لیتے ہوئے دم توڑ دیا۔

ایڈیٹر کے فرایض حکیم عبد المنان نے انجام دیئے ہیں جبکہ جوائنٹ ایڈیٹر کی حیثیت سے بر کت اللہ ندوی کا نا م شامل ہے۔ اس مجلہ کے سر پرست، اس وقت کے شیخ الجامعہ سید ہاشم علی تھے اور نگراں حکیم سید علی حیدر جعفری تھے۔ مجلس ادارت میں حکیم خلیل احمد، حکیم سید مودود اشرف، حکیم ابو بکر خاں اور طبیبہ قمر اختر کاظمی کے نام شامل ہیں ۔ 137 صفحات پر مشتمل یہ مجلہ یونیورسٹی پریس سے1988 میں شائع ہوا۔ شمارہ کے مشمولات درج ذیل ہیں ۔

ابتدائیہ:    ادارہ، عنانت میں یو نانی علاج کی کامیابی کا ایک حالیہ واقعہ:حکیم خلیل احمد، کتاب المنصوری:حکیم  سید علی حیدر جعفری، سرطان :الحاوی فی الطب کی روشنی میں :حکیم مودود اشرف، طب اور سائنس کی ترقی میں مسلمانوں کا حصہ:حکیم ابو بکر خاں ، سن تو سہی جہاں :طبیبہ قمر اختر کاظمی، داء الکلب کا تحقیقی مطالعہ:     محمد محی الحق صدیقی، مار گزیدگی :مختار حسین حکیم، بواسیر الرحم :طبیبہ تبسم لطافت، موجودہ جنسی مسائل اور طب یو نانی:حکیم عبد المنان، طب کے فروغ میں خواتین کا حصہ:طبیبہ زہرہ یاسمین، وجع المفاصل:طبیبہ شگفتہ علیم، تقشف و تقشر جلد:حکیم بر کت اللہ، جذام :مصباح الدین

یونی میڈ۔ شعبہ کلیات اجمل خان طبیہ کالج مسلم یو نیورسٹی علیگڈھ

اجمل خان طبیہ کالج کے شعبہ کلیات سیاس جر نل کا پہلا شمارہ اپریل۔ ستمبر 2005میں پرو فیسر حکیم خالد زماں خان کی کوششوں سے منظر عام پر آیا۔ یہ دو لسانی (انگریزی اور اردو )  ششماہی جر نل ہے۔ شروع میں اس کا نام’ یو نی میڈ‘ تھا۔ جلد3 اور شمارہ1، اپریل۔ ستمبر 2007سے اس کانام تبدیل ہو کر’ یو نی میڈ۔ کلیات‘ کر دیا گیا۔ اس رسالہ کے اولیں سر پرست اعلیٰ جناب نسیم احمد (سابق شیخ الجامعہ)سر  تھے جبکہ آج بھیپروفیسر سعود علی خان اس کے سر پرستی فرما رہے ہیں ۔ اس جرنل کے مدیر پروفیسر خالد زمان خان اور شریک مدیر داکٹر فواد سعید شروانی اور معاون مدیر احمد سعید ہیں ۔ بعد میں معاون  مدیر کی حیثیت سے فاروق احمد دار وابستہ ہوگئے ہیں ۔ اس جرنل کے مجلس مشاورت میں علیگڈھ سے پروفیسر انیس احمد انصاری، پروفیسر نعیم احمد خان، پروفیسر اقتدار الحسن زیدی، پروفیسر ملک وامق امین، پروفیسر سعد الحسن آفاق، پروفیسر کنورمحمد یوسف امین، پروفیسر ابوبکر خان، پروفیسر قمر اختر کاظمی، پروفیسر انیس اسماعیل، ڈاکٹر تاج الدین، ڈاکٹر محمد محی الحق، ڈاکٹر عبد المتین کے نام قابل ذکر ہیں ۔ دہلی سے پروفیسر جمیل احمد اور ڈاکٹر محمد خالد صدیقی ہیں۔

یہ ایک خالص علمی اور تحقیقی مجلہ ہے۔ طب یو نانی کے بنیادی نظریات، ادویہ مفردہ و مرکبہ کی معیار بندی اور دیگر تحقیق مقالات اس جرنل کی زینت بنتے رہتے ہیں ۔ آج بھی اس کا سلسلہ جاری ہے۔

یونانی میڈیکسUNANI MEDICUS (An International Journal)

یونانی میڈیکس (Unani Medicus) کا اجر۱2010 میں فیکلٹی آف یو نانی میڈیسن کی جانب سے ہوا۔ یہ ایک انٹرنل نیشنل ششماہی رسرچ جرنل ہے۔ اس کا پہلا  شمارہ جولائی۔ دسمبر 2010 میں منظر عام پر آیا تھا۔ اس کے بعد ابھی تک اس کا دوسرا شمارہ منظر عام پر نہیں آسکا۔ فیکلٹی آف یو نانی میڈیسن، اجمل خان طبیہ کالج کا ترجمان ہے۔ اجمل خان طبیہ کالج کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ یہاں سے دو عالمی معیار کے جرنل شائع ہو رہے ہیں ۔ اس کے علاوہ ہندستان کے کسی بھی کالج سے اس نوعیت کا کوئی جرنل یا میگزین شائع نہیں ہو رہی ہے۔

راقم کے پیش نظر شمارہ اول موجود ہے۔ اس شمارہ میں ایڈیٹر ان چیف کے طور پر پروف تاج الدین کا نام ہے۔ واضح رہے کہ اس شمارہ کا مدیر اعلیٰ فیکلٹی کا ڈین ہو گا۔ اصل مٰن اس جرنل کے روح رواں اور منتظم پروفیسر کنور محمد یوسف امین ہیں ۔ ایسو سیٹ ایڈیٹر ڈاکٹر غفران احمد، اسسٹنٹ ایڈیٹر ڈاکٹر تفسیر علی، ڈاکٹر عمار بن صابر اور ڈاکٹر فاروق احمد ڈار ہیں۔ ایڈیٹوریل بورڈ میں پروفیسر ابو بکر خان، پروفیسر معیم احمد، پروفیسر انیس اسماعیل، پروفیسر قمراختر کاظمی، پروفیسر  محمد وامق امین، ڈاکٹر صفدر اشرف اور ڈاکٹر عبید اللہ کے اسمائے گرامی شامل ہیں۔

انٹر نیشنل ایڈوائزی بورڈ میں ہند و پاک کے علاوہ یو۔ ایس۔ اے، چین، ایران، کناڈا، سری لنکا، بنگلہ دیش  اور ساؤتھ افریقا  کے طبی ماہرین کی ایک کہکشاں آباد ہے۔ ۔ ہندستان سے پروفیسر سید ظل الرحمن، پروفیسر موود اشرف، پروفیسر سید شاکر جمیل، پروفیسر مستحسن جعفری آر۔ پی۔ سنگھ اور ایس۔ ایس۔ ہانڈا کے نام قابل ذکر ہیں ۔ پاکستان سے پروفیسر عبد الحنان، پروفیسرخان عثمان غنی، بنگلہ دیش سے محمد مسیح الزمان، چین  سے ڈاکٹر سانگ زیان( Song Xian)، یو ایس اے سے ڈاکٹراخلاص خان، ساؤتھ افریقا سے ڈاکٹر راشد بھیکا، ، کناڈا سے سہیل شریف، اہران سے ڈاکٹر امیر مہدی  اور سری لنکا سے ماہس قاسم کے نام شامل ہیں۔

ایڈیٹوریل کے علاوہ ریویو اور لٹریری  میں کل چار مضامین شامل ہین۔ دوسرا حصہ اکسپر منٹل کا ہے، اس میں گیارہ تجرباتی و تحقیقاتی  مقالات شامل ہیں ۔ خوشی کی بات ہے کہ اس جرنل کی اشاعت آج بھی بدستور جاری ہے۔ صفحات کی تعداد  108 ہے۔ اور سائز انٹرنیشنل جر نل کے معیار کا ہے۔

جرنل آگ انٹگرل کمیونٹی ہیلتھ(Journa of Integral Community Health)

شعبہ حفظا ن صحت، اجمل خان طبیہ کالج، مسلم یونیورسٹی کی جانب سے اس جرنل کی پہلی اشاعت جنوری۔ جون 2012  میں عمل میں آئی ہے۔ یہ جرنل 72صفحات پر مشتمل ہے۔ یہ ایک ششماہی اور سائنٹفک جرنل ہے۔ اس جرنل کے چیف پیٹرن ضمیر الدن شاہ (شیخ الجامعہ مسلم یو نیورسٹی علیگڈھ ) ہیں ۔ پیٹرنس میں پروفیسر شگفتہ علیم (ڈین فیکلٹی آف یونانی میڈیسن، اے ایم یو) اور اجمل خاں طبیہ کالج کے پرنسپل ڈاکٹر سعود علی خاں کا نام ہے۔ ایڈیٹر کے فرائض ایس۔ ایم۔ صفدر اشرف انجام دے رہے ہیں جبکہ ایسو سیٹ ایڈیٹر کے طور پر ڈاکٹر فراست علی اور اسسٹنٹ ایڈیٹر کے طور پر ڈاکٹر عبد العزیز کے نا م شامل ہیں ۔ ایڈیٹوریل بورڈ میں پروفیسر مشکور حمد (دہلی)، پروفیسر احمد یاسین (دہلی)، پروفیسر دیوکی نندن ( KSA)، پروفیسر ایم۔ یونس (KSA)، پروفیسر ملک محمد وامق امین (علیگڈھ)، پروفیسر ذکی انور(بھوپال)، پروفیسر نجمہ خلیق (علیگڈھ)، پروفیسر سمیر کمار نندن (کلکتہ)، پروفیسر اجے کمار شرما (جے پور) اور پدم شری پروفیسر  پی۔ این۔ کرُپ کے نام شامل ہیں۔

اس جرنل میں بارہ تحقیقی اور علمی مقالات شامل ہیں ۔ ایڈیٹوریل ایس۔ ایم۔ صفدر اشرف کے قلم سے ہے۔ مقالات کی تفصیل اس طرح ہے۔

1- Innovarive Trend of Dalak to combat Life Style Disorders

2-  Concept and Importance of Mizaj In Unani System of Medicine

3- Evaluation of Temperament in Relation to the Age

4-Etymology of Wajaul-Mafasil and Its Management in Unani Sustem of Medicine

5- Approches for the Treatment of Alzhmeir’s Disease in Unani Medicine

6- Diagnosis of Fever, one of the  greatest skills for Physician: A Scientfic prespective

7- Autism & Homeopathy

8- A new method of Wound Irrigation in Vacum Assisted Dressing

9- A Comparative study of Somatotypes of Different Mizaje Insani

10- Evaluation of Mizaj in the Patients of Usre tashannuj

11- Therapeutic Evaluation of Qatoor ramad in Conjunctivitis: A Unani Eye drop Formulation

12- Women Self Help Group Federation; A Positive Tool for Sustainable Community Development

 مصادر و مراجع

آئینہ طب، شمیم ارشاد اعظمی ؍ اسعد فیصل فاروقی، اجمل خاں طبیہ کالج، علیگڈھ، ۲۰۰۴

تجدید طب، انیس احمد انصاری، شعبہ کلیات، اجمل خاں طبیہ کالج، علیگڈھ، ۱۹۸۸

تہذیب الاخلاق، جلد ۱۷، شمارہ۳۔ ۴، ۱۹۹۸ء، صفحہ؛۲۰۰،

تہذیب الاخلاق، جلد ؛۱۶، شمارہ ۱۰، اکتوبر ۱۹۹۷ء، صفحۃ؛۸۲

ہندستان میں اردو طبی صحافت۔ آغاز و ارتقاء، اسعد فیصل فاروقی، مسلم ایجو کیشنل پریس، علیگڈھ، 2011

سوسائٹی میگزین اجمل خان طبیہ کالج، ایڈیٹر نور العین، اجمل خاں طبیہ کالج، علی گڑھ، ۷۳۔ ۱۹۷۲

تبصرے بند ہیں۔